صبر و شکر
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19354
سب کچھ ختم ہو گیا لیکن آزمائشوں کا دور ابھی باقی تھا۔ پیروں کے تلوے سے لے کر سر کی کھال تک سارے جسم میں تکلیف دہ پھوڑے نکل آئے جن میں ٹیسیں اٹھتی تھیں۔ آپ ٹھیکرا لے کر راکھ پر بیٹھ جاتے اور اپنا جسم کھجاتے رہتے۔ زبان بدستور حمد و ثناء میں مصروف رہی اور شکایت کا ایک لفظ منہ سے ادا نہ ہوا۔ تمام اعزاء و اقرباء نے قطع تعلق کر لیا صرف رفیقہ حیات ہی شریک غم رہ گئیں۔ زوجہ محترمہ نے بیمار شوہر کی تیمارداری میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ محنت مزدوری کر کے زندگی کے تار و پود کا انتظام کرتی تھیں۔ اس اذیت میں اٹھارہ سال حضرت ایوبؑ نے گزار دیئے۔ روایت ہے کہ زخموں میں پڑ جانے والے کیڑے زخم سے نکل کر باہر گر جاتے تو آپ انہیں اٹھا کر دوبارہ زخم میں رکھ دیتے۔
زوجہ محترمہ ایک روز حرف شکایت زبان پر لے آئیں۔ حضرت ایوبؑ ناراض ہوئے اور سرزنش کرتے ہوئے قسم کھائی کہ صحت یاب ہونے کے بعد سزا کے طور پر بیوی کو سو ڈنڈے ماروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے زوجہ محترمہ کی غلطی معاف فرمائی اور صحت یابی کے بعد حضرت ایوبؑ کو حکم ہوا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 239 تا 239
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔