حکمت
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19320
مفسرین کے بیانات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حضرت یونسؑ کو تین قصور کی وجہ سے مصیبتیں اٹھانا پڑیں۔
۱۔ انہوں نے عذاب کا دن خود ہی متعین کر دیا حالانکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسا کوئی اعلان نہ ہوا تھا۔
۲۔ وہ دن آنے سے پہلے ہجرت کر کے ملک سے چلے گئے حالانکہ نبی کو اس وقت تک اپنی جگہ نہیں چھوڑنی چاہئے جب تک اللہ تعالیٰ کا حکم نہ آ جائے۔
۳۔ جب حضرت یونسؑ کی قوم پر سے عذاب ٹل گیا تو حضرت یونسؑ اس لئے واپس نہیں گئے کہ لوگ ان کو جھٹلائیں گے اور انہیں شرمندگی ہو گی۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ جب ان سے معافی مانگی جاتی ہے تو وہ معاف کر دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ ستار العیوب اور غفار الذنوب ہیں۔ یہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ عذاب کی پیشن گوئی خود حضرت یونسؑ نے کی تھی۔ اللہ تعالیٰ حیات و ممات پر پوری اتھارٹی رکھتے ہیں۔ قادر مطلق ہیں حضرت یونسؑ مچھلی کے پیٹ میں تین دن اور تین رات رہے اور جب اللہ نے چاہا مچھلی نے انہیں ساحل پر ڈال دیا اور زندہ سلامت رہے اس زمانے کا دستور تھا کہ بھاگے ہوئے غلام کو دریا برد کر دیا جاتا تھا۔ قرعہ اندازی میں ہر دفعہ حضرت یونسؑ کا نام نکلا اور انہیں دریا میں پھینک دیا گیا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 235 تا 236
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔