یوناہ
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19292
حضرت یونسؑ کو ۲۸ سال کی عمر میں نبوت عطا ہوئی۔ آپ پر صحیفہ نازل ہوا جو تورات میں ’’یوناہ‘‘ کے نام سے موجود ہے۔ حضرت یونسؑ نینوا کی طرف مبعوث کئے گئے۔ حضرت سلیمانؑ کے انتقال کے بعد بنی اسرائیل ایک مرتبہ پھر کفر و شرک، بت پرستی اور نافرمانی میں مبتلا ہو گئے تھے۔ جب اللہ کی ذات پر سے یقین ٹوٹنے لگا، اللہ کے احکامات سے روگردانی ہونے لگی اور لوگ مال و دولت کی محبت میں مبتلا ہو گئے تو قانون قدرت حرکت میں آ گیا۔ بنی اسرائیل پر بخت نصر کا غلبہ ہو گیا، بخت نصر کے لشکر نے بیت المقدس میں قتل و خون ریزی کا بازار گرم کر دیا، تقریباً (۷۰) ستر ہزار اسرائیلی تہہ تیغ ہو گئے اور اتنی ہی تعداد میں قیدی بن گئے۔ رومیوں نے ارض مقدس پر حملہ کر دیا۔ ایک مرتبہ پھر یہ ناشکری قوم عذاب میں مبتلا ہو گئی، رومیوں کے بعد بابل اور نینوا کو پھر عروج ہوا۔
اشوریوں کے دور حکومت میں جب شہر ’’اشور‘‘ دارالحکومت تھا اس زمانے میں دجلہ کے کنارے نینوا ایک چھوٹی سی بستی تھی۔ اشورکے کسی بادشاہ نے اپنے دیوتا کے نام پر نینوا میں ایک مندر بنوایا، رفتہ رفتہ دوسرے بادشاہوں نے بھی مندر اور عمارتیں بنانا شروع کر دیں اور ایک وقت ایسا آیا کہ یہ چھوٹا سا گاؤں سلطنت اشوریہ کے عظیم الشان دارالسلطنت میں تبدیل ہو گیا۔ نینوا کے وسط میں مندر اور شاہی محل تھے جہاں سے بادشاہ وقت نینوا کے پر رونق بازاروں، گلیوں اور تفریح گاہوں کا نظار۔۔۔۔ شمال کی طرف بلند و بالا عمارتوں کا طویل جال بچھا ہوا تھا۔ مغرب میں ہرے بھرے لہلہاتے کھیت تھے، پورا شہر درختوں، پودوں بل کھاتی، بیلوں، پھلوں اور خوبصورت باغات سے سرسبز و شاداب تھا، جگہ جگہ چوراہوں پر فوارے عوام کو دعوت نظارہ دیتے تھے، سنگ مر مر کے تختوں پر نقش و نگار کندہ تھے، ان میں رنگ بھرے ہوئے تھے، پتھر تراش اشوری مختلف جانوروں اور دیوتاؤں کی تصاویر بنانے میں یکتائے فن تھے، اہل نینوا کی زبان سامی تھی، تہذیب و تمدن کے لحاظ سے یہ انتہائی ترقی یافتہ قوم ظلم و ستم اور سنگدلی میں بھی یکتا تھی، وحشی اقوام کی طرح جب یہ کسی ملک یا قوم پر غالب آتی تو اس کا نام و نشان مٹا دیتی، دوسرے ملکوں کی رعایا کو قتل کر دیا جاتا تھا اور ہر سر کے بدلے سپاہی کو انعام و اکرام سے نوازا جاتا تھا۔ ’’اشوردیوتا‘‘ ان کا سب سے بڑا دیوتا تھا، سیاسی اور انتظامی امور دیوتا کا نام لے کر انجام دیئے جاتے تھے، یہ لوگ بادشاہ کو خدا کا درجہ دیتے تھے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 230 تا 231
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔