دقیانوس
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19216
دقیانوس کو جب معلوم ہوا کہ یہ لوگ اس غار کے اندر چھپے ہوئے ہیں تو اس نے حکم دیا کہ اس غار کو ایک دیوار بنا کر بند کر دیا جائے تا کہ وہ اس میں مر جائیں اور غار ان کی قبر بن جائے یہی ان کی سزا ہے۔
کچھ عرصہ بعد دقیانوس مر گیا۔ زمانے گزرے۔ سلطنتیں تبدیل ہو گئیں۔ یہاں تک کہ ایک نیک بادشاہ فرمانروا ہوا اس کا نام بیدروس تھا، اس نے اڑسٹھ(۶۸) سال حکومت کی۔ ملک میں جب حیات و ممات کے فلسفے پر فرقے بن گئے تو بعض لوگ مرنے کے بعد جی اٹھنے کے منکر ہو گئے۔ بادشاہ بہت فکر مند تھا وہ چاہتا تھا کہ لوگوں کے دلوں میں موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے کا یقین پیدا ہو جائے اس نے گریہ و زاری سے بارگاہ الٰہی میں دعا کی:
’’یا رب! کوئی ایسی نشانی ظاہر فرما جس سے تیری مخلوق کو مرنے کے بعد جی اٹھنے اور قیامت آنے کا یقین ہو جائے۔‘‘
ایک شخص نے اپنی بکریوں کے لئے آرام کی جگہ حاصل کرنے کے لئے اسی غار کو منتخب کیا اور دیوار گرادی۔ دیوار گرانے والوں پر کچھ ایسی ہیبت طاری ہوئی کہ وہ بھاگ نکلے۔
’’اگر تم کہیں جھانک کر انہیں دیکھتے تو الٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوتے اور تم پر ان کے نظارے سے دہشت بیٹھ جاتی۔‘‘
(سورہ کہف۔۱۸)
اصحاب کہف بحکم الٰہی فرحاں و شاداں اٹھے، چہرے شگفتہ، طبیعتیں خوش، زندگی کی تروتازگی موجود۔ ایک نے دوسرے کو سلام کیا۔ نماز کے لئے کھڑے ہو گئے، فارغ ہو کر آپس میں پوچھنے لگے، ایک بولا کتنی دیر سوتے رہے؟ کسی نے کہا ہم سوتے رہے ایک دن یا اس سے کم۔
’’اور وہ اپنے غار میں تین سو سال رہے اور کچھ لوگ کہتے ہیں نو(۹) سو سال غار میں رہے۔‘‘
(سورہ کہف۔ ۲۵)
اس کے بعد انہوں نے اپنے ایک ساتھی کو چاندی کے چند سکے دے کر کھانا لانے کے لئے شہر بھیجا اور کہا ذرا احتیاط سے کام لینا کہیں لوگ تمہیں پہچان نہ جائیں، انہیں ڈر تھا کہ اگر لوگوں کو پتہ چل گیا تو وہ ہمیں پکڑ لیں گے۔
’’اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر بھیجیں اور وہ دیکھے کہ سب سے اچھا کھانا کہاں ملتا ہے۔ وہاں سے وہ کچھ کھانے کے لئے لائے اور چاہئے کہ ذرا ہوشیاری سے کام کرے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو ہمارے یہاں ہونے سے خبردار کر بیٹھے۔ اگر کہیں ان لوگوں کا ہاتھ ہم پر پڑ گیا تو بس سنگسار ہی کر ڈالیں گے یا پھر زبردستی ہمیں اپنی ملت میں واپس لے جائیں گے اور ایسا ہوا تو ہم کبھی فلاح نہ پا سکیں گے۔‘‘
(سورۃ کہف: ۱۹۔۲۰)
وہ شہر پہنچا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ دنیا ہی بدلی ہوئی ہے، سب لوگ مسیحی ہو گئے ہیں اور ڈائنا کو پوجنے والا کوئی نہیں ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 214 تا 216
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔