سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19174
حضرت یوسفؑ کے دور میں سائنس ہمارے زمانے سے زیادہ ترقی یافتہ اور فعال تھی۔ اہرام میں لگے ہوئے پتھر کے بلاک کا وزن ۹۰ سے ۶۰۰ سو ٹن تک ہے۔ اتنے وزنی پتھروں کو کئی منزلوں تک پہنچانے کا مطلب یہ ہے کہ اس دور کے سائنسدانوں نے کشش ثقل کو کم سے کم کرنے یا نہ ہونے کے برابر کرنے کا فارمولا معلوم کر لیا تھا۔
ضابطہ (Formula)
اگر شئے کے مادی عناصر(مثلث) کے پھیلاؤ اور چپک کو سمیٹ کر نقطہ کی انتہا تک کر دیا جائے تو توانائی صفر ہو جاتی ہے اور شعور پر لاشعور پوری طرح غالب ہو جاتا ہے۔ لاشعور میں ابعاد(Dimension) تو ہوتے ہیں لیکن شئے کے نقش و نگار لہروں کا مرقع ہوتے ہیں۔ کوئی انسان اپنی صلاحیتوں کا استعمال کر کے جب اس قانون کا مشاہدہ کر لیتا ہے تو اللہ کی توفیق کے ساتھ شئے میں تصرف کر کے کسی ذرے کو پہاڑ بنا دیتا ہے یا کسی پہاڑ کا وزن کم کر کے روئی کے تکیہ کے برابر کر دیتا ہے۔ اس علم کو ’’علم تکوین‘‘ کہا جاتا ہے اور قرآن حکیم نے اس علم کو تسخیر کائنات کے فارمولوں کا نام دیا ہے۔
’’کیا تم نے اس پر نظر نہیں کی کہ اللہ نے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو تمہارا مسخر کر دیا اور تم پر اپنی نعمتیں ظاہر میں اور باطن میں کمال کو پہنچا دیں اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو اللہ کے بارے میں بغیر علم، بغیر ہدایت اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑتا ہے۔‘‘
(سورۃ لقمان۔ ۲۰)
’’اور اس نے تمہارے لئے رات اور دن اور سورج اور چاند کو مسخر کیا اور سب ستارے اس کے حکم سے مسخر ہیں، بے شک اس میں ان لوگوں کے لئے جو سمجھتے ہیں نشانیاں ہیں۔‘‘
(سورۃ نحل۔ ۱۲)
’’کیا تو نے اس پر نظر نہیں کی اللہ نے ان تمام چیزوں کو جو زمین میں ہیں اور کشتیوں کو جو اس کے حکم سے سمندر میں چلتی ہیں تمہارے بس میں کر دیا۔‘‘
(سورۃ حج۔ ۶۵)
’’اور اس نے تمہارے لئے رات اور دن کو مسخر کیا اور ہر چیز جو تم نے اس سے مانگی تمہیں دی اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گنو تو ان کو گن نہ سکو۔ بے شک انسان بڑا ظالم اور بڑا ناشکرا ہے۔‘‘
(سورۃ ابراہیم: ۳۳۔۳۴)
حضرت یوسفؑ کے خواب میں ماورائی حقائق اور کشش سیارگان کی نشاندہی کی گئی ہے۔
’’جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا، اے باپ! میں نے خواب میں گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے، دیکھتا کیا ہوں کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، اے میرے بیٹے! تو اپنے اس خواب کو بھائیوں کو نہ سنانا کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تیرے ساتھ کوئی چال چل جائیں۔ بلا شبہ شیطان انسان کے لئے کھلا دشمن ہے اور اس طرح تیرا پروردگار تجھ کو برگزیدہ کرے گا اور سکھائے گا، تاویل احادیث اور اپنی نعمت کو تجھ پر اور اولاد یعقوب پر تمام کرے گا۔ جس طرح کے اس نعمت (نبوت) کو پورا کیا تیرے اجداد پر پہلے سے (یعنی) ابراہیم و اسحٰق پر، بے شک تیرا پروردگار جاننے والا حکمت والا ہے۔‘‘
(سورۃ یوسف: ۴۔۶)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 205 تا 206
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔