اہرام

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19150

مینار نما مخروطی عمارت جو اہرام کے نام سے یاد کی جاتی ہے کس زبان کا لفظ ہے کوئی نہیں جانتا۔ انگریزی زبان میں اسے Pyramidکہا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں علم نہیں کہ یہ اہرام کتنے پرانے ہیں۔ تاریخ دان یہ بھی بتانے سے قاصر ہیں کہ یہ اہرام کن لوگوں نے بنائے، کیوں بنائے اور کس مقصد کے لئے بنائے گئے ہیں۔۔۔!!

پیرامڈ دراصل قدیم تہذیب کی تعمیرات ہیں جو مصر کے علاوہ میکسیکو، امریکو، پیرو، گوئٹے مالا اور ہمالیہ سمیت دنیا کے کئی تاریخی مقامات پر ایستادہ ہیں۔ مصر کی وادی نیل میں قدیم مقام غزہ(Giza) کے میدان میں سب سے بڑا اہرام دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک ہے جو ’’شی اوپس یا چیوپس کا عظیم اہرام۔۔۔(The Great Pyramid of Cheops) کہلاتا ہے۔

یہ دنیا کا واحد عجوبہ ہے جو ہزاروں سال گزر جانے کے باوجود صحیح حالت میں موجود ہے جبکہ باقی چھ عجائبات کے صرف نام اور تصویری خاکے رہ گئے ہیں۔ ان کے نشانات تک زمانے کی دستبرد کی نذر ہو چکے ہیں۔ اہراموں کی جیومیٹریکل شکل کچھ اس نوعیت کی ہے کہ زلزلے، طوفان، بادوباراں اور دیگر حوادث کو یہ برداشت کر لیتے ہیں۔ ان کی ڈھلوان سطح زمین میں کشش ثقل سے آزاد ہے۔

سائنسدانوں نے حال ہی میں جدید کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے ’’شی اوپس‘‘ کا مطالعہ کیا۔ تازہ ترین معلومات یہ ہیں کہ یہ اہرام قدیم اور انتہائی ترقی یافتہ سائنسی ایجادات کا مظہر ہے اور یہ ترقی یافتہ سائنس حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش سے ہزاروں سال پہلے کی ہے۔

اہراموں کے معمار ماورائی سربستہ رازوں سے واقف تھے وہ اعلیٰ ترین ریاضی (Advance Mathematics) کا ادراک رکھتے تھے۔ علم مثلث (Trigonometry) اور جیومیٹری کے علوم پر انہیں دسترس تھی۔ جغرافیہ کے بارے میں ان کا علم حیرت انگیز تھا۔

شی اوپس پتھر کے دو سو ایک ۔۔۔ایک کے بعد دوسرے بلند ہوتے ہوئے متوازی زینوں پر مشتمل چالیس منزلہ (485فٹ) بلند عمارت ہے۔ اس کی چورس بنیاد (Base) سوا تیرہ (13-1/4) ایکڑ رقبہ پر محیط ہے۔ اس کے چاروں بنیادی سمتوں میں سے ہر ایک کی لمبائی 760فٹ اور 11انچ ہے۔ یعنی اہرام کے گرد چکر لگایا جائے تو تقریباً دو یا تین میل کا فاصلہ طے ہو گا۔ اس کی بنیاد ایک مکمل مربع ہے اور اس کے چاروں اطراف مساوی مثلثوں پر قائم ہیں۔ جو بنیاد سے اوپر اور اندر کی طرف اٹھی ہوئی ہیں۔

اس کے اطراف کی ڈھلان ۱۰ سے ۹ کے تناسب سے ۵ ڈگری 51/144.3پر رکھی ہوئی ہیں جو بلندی پر جا کر ایک ایسے نقطے پر ملتی ہیں جو بنیاد کے عین مرکز کی سیدھ میں ہے۔ ایک قابل ذکر پہلو اس عظیم عمارت کی بنیاد کے سوراخوں (Sockets) کا سلسلہ ہے جو بنیاد کی چٹان میں اطراف کے بنیادی پتھروں کو تھامے ہوئے ہیں۔ ان ساکٹوں کی مدد سے اصل ساخت کا ٹھیک ٹھیک محیط معلوم کیا جا سکتا ہے۔ اہرام کا سب سے قابل توجہ امتیاز اس کی حیرت انگیز سمت بندی (Orientation) ہے یعنی اس کی بنیاد کو ٹھیک شمالاً جنوباً اور شرقاً غرباً اس طرح رکھا گیا ہے کہ پانچ سینٹی میٹر کی غلطی بھی دریافت نہیں کی جا سکی۔

شی اوپس میں (۹۰) نوے ملین (۹کروڑ) مکعب فٹ پتھر استعمال کیا گیا ہے۔ تعمیر میں استعمال ہونے والے کل پتھروں کا اندازہ تئیس لاکھ (23,00000) کے قریب لگایا گیا ہے۔ ان میں ہر سل(Block) کا وزن ۲ سے ۳ میٹرک ٹن تک ہے (ایک ٹن میں ۱۰۰۰ کلو گرام ہوتے ہیں)۔ چند ایک بلاکوں کا وزن کا اندازہ ۹۰ سے ۶۰۰ ٹن لگایا گیا ہے۔ اہرام کے مجموعی وزن کا تخمینہ پینسٹھ لاکھ (65,00000) ٹن ہے۔ موجودہ زمانے میں سائنس کی بے انتہا ترقی کے باوجود بڑی سے بڑی کرین زیادہ سے زیادہ ۲۰ ٹن وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ صلاحیت ان کرینوں کی ہے جو بڑی بڑی بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر میں استعمال ہوتی ہیں اور تقریباً ۲۶۵ فٹ بلند ہوتی ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 196 تا 198

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)