تقسیم اجناس

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19098

حضرت یوسفؑ ان گوداموں کی دیکھ بھال کرتے تھے اور وقتاً فوقتاً تقسیم اجناس کا جائزہ لیتے رہتے تھے۔ ایک روز وہ دورے پر تھے کہ انہوں نے دیکھا ایک جیسے لباس اور ایک جیسی شکل و صورت کے ’’کنعانی‘‘ لوگ قطار میں کھڑے ہیں۔ حضرت یوسفؑ نے پوچھا کہ تم کون ہو اور کہاں سے آئے ہو؟ کنعانیوں نے بتایا کہ ہم ایک باپ کی اولاد ہیں اور بھائی بھائی ہیں اور غلہ لینے کے لئے کنعان سے یہاں آئے ہیں۔ حضرت یوسفؑ نے پوچھا تمہارا کوئی اور بھی بھائی ہے؟ انہوں نے کہا، جی ہاں! ہمارا ایک بھائی اور ہے جو والدصاحب کی معذوری کی وجہ سے نہیں آیا۔ ہمارے والد صاحب آنکھوں سے نابینا ہیں۔ ہمارے ایک اور بھائی یوسف کو بچپن میں بھیڑیا اٹھا کر لے گیا تھا۔ والد صاحب کو اس سے بے انتہا محبت تھی وہ اس کے غم میں روتے روتے اندھے ہو گئے ہیں۔ حضرت یوسفؑ کو یہ سن کر صدمہ پہنچا کہ حضرت یعقوبؑ بینائی کھو چکے ہیں۔ انہیں اپنے چھوٹے بھائی کی فکر بھی لاحق ہوئی۔ آپ نے اپنے سوتیلے بھائیوں سے کہا۔ ’’تم لوگ کنعان سے آئے ہو ممکن ہے تمہیں یہاں کے قانون کا علم نہ ہو غلہ صرف انہی لوگوں کو دیا جاتا ہے جو موجود ہوتے ہیں۔ اس بار تم کو معذور باپ اور بھائی کے حصے کا غلہ دے دیا جاتا ہے لیکن جب آئندہ غلہ لینے آؤ تو باپ اور بھائی کو بھی ساتھ لے کر آنا۔‘‘ بھائیوں نے کہا کہ ہمارے والد تو بیٹے کے غم میں گوشہ نشین ہو گئے ہیں۔ دوسرے یہ کہ وہ آنکھوں سے معذور بھی ہیں۔ ان کے لئے ہم معذرت خواہ ہیں۔ چھوٹا بھائی باپ کی خدمت میں لگا رہتا ہے اور وہ خود بھی ان سے دور ہونا نہیں چاہتا۔

حضرت یوسفؑ نے باپ کی معذوری کا عذر قبول کر لیا لیکن بھائی کے نہ آنے کی وجہ کو قبول نہیں کیا اور کہا کہ تمہارے بھائی کو اپنے حصے کا غلہ لینے یہاں آنا پڑے گا اگر وہ نہیں آیا تو تمہیں بھی غلہ نہیں دیا جائے گا۔

غلہ لے کر جب وہ واپس ہوئے تو انہوں نے اپنے والد سے کہا! والئ مصر نے کہا ہے کہ اگر تمہارا بھائی ساتھ نہیں آیا تو تمہیں بھی غلہ نہیں دیا جائے گا۔

حضرت یعقوبؑ نے کہا:

’’کیا تم پر اسی طرح اعتماد کروں جس طرح اس کے بھائی یوسف کے معاملہ میں کر چکا ہوں۔‘‘

حضرت یوسفؑ کی جدائی کے بعد حضرت یعقوبؑ کے دل کا سکون ’’بن یامین‘‘ تھا۔ آنکھوں کی روشنی سے محروم ہونے کے بعد بن یامین ہی باپ کی ضروریات کا خیال رکھتا تھا۔ حضرت یعقوبؑ کے بیٹے باپ کا جواب سن کر شرمندہ ہوئے۔ بڑے بیٹے نے انتہائی عاجزی سے کہا۔’’آپ کو ہم پر اعتماد نہیں رہا لیکن ہم مجبور ہیں اگر آپ نے ’’بن یامین‘‘ کو ہمارے ساتھ نہیں بھیجا تو کسی کو بھی غلہ نہیں ملے گا۔ حضرت یعقوبؑ نے بیٹوں سے وعدہ لیا کہ بن یامین کو صحیح سلامت واپس لے آؤ گے۔‘‘

دوسری مرتبہ برادران یوسف کا قافلہ مصر کی طرف روانہ ہوا تو حضرت یعقوبؑ نے بیٹوں کو نصیحت کی کہ:

’’دیکھو ایک ساتھ جتھا بنا کر شہر میں داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے ایک ایک دو دو داخل ہونا۔‘‘

حضرت یعقوبؑ نے بیٹوں کو یہ نصیحت اس وجہ سے کی کہ جب وہ پہلی بار مصر میں داخل ہوئے تھے تو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لئے گئے تھے اور الزام ثابت نہ ہونے پر رہا ہوئے تھے۔

حضرت یوسفؑ جانتے تھے کہ سوتیلے بھائی جتنا غلہ لے گئے ہیں وہ زیادہ دن نہیں چلے گا۔ انہیں اندازہ تھا کہ کتنی مدت کے بعد دوبارہ غلہ کی ضرورت پیش آئے گی۔ سگے بھائی کا بے چینی سے انتظار تھا۔ شہر سے باہر ملک شام سے آنے والے راستے پر کھڑے ہو جاتے اور بھائیوں کی راہ تکتے رہتے تھے۔ بالآخر برادران یوسف پہنچ گئے۔ باپ کی نصیحت کے مطابق الگ الگ دروازوں سے داخل ہوئے اور پھر ایک جگہ جمع ہو گئے۔ حضرت یوسفؑ نے انہیں شاہی مہمان خانہ میں ٹھہرایا اور اپنے سگے بھائی ’’بن یامین‘‘ کو تنہائی میں طلب کر کے حقیقت حال سے آگاہ کیا۔ باپ کی خیر خبر معلوم کی، اپنی ساری روداد سنائی۔ باپ سے جدائی سے لے کر اب تک کا قصہ بھائی کو سنایا اور تاکید کی کہ دوسرے بھائیوں کو یہ بات نہ بتائے۔

اب کی بار حضرت یوسفؑ نے تمام بھائیوں کو پہلے سے زیادہ غلہ دیا اور اپنے بھائی بن یامین کو اپنے پاس رکھنے کے لئے غلہ ناپنے کا شاہی پیالہ اس کے سامان میں رکھ دیا۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 188 تا 190

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)