قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19094
خواب کی تعبیر معلوم ہونے کے بعد بادشاہ نے دربار میں موجود معاشیات کے ماہرین کو اس مصیبت سے محفوظ رہنے کی ہدایت کی۔ یہ خواب جس طرح انوکھا تھا اسی طرح تعبیر بھی عجیب تھی اور سارے دربار میں ایک بھی شخص ایسا نہ تھا جو اس کام سے عہدہ برآ ہو سکتا۔ تب حضرت یوسفؑ نے اس قحط سالی سے بچنے کی تدابیر بتائیں۔ بادشاہ ان کے علم و حکمت اور بزرگی کا پہلے ہی معترف ہو چکا تھا اب اس کے دل میں حضرت یوسفؑ کی عظمت مزید گھر کر گئی۔ اس نے نہ صرف ان تدابیر کو قبول کیا بلکہ حضرت یوسفؑ کو ان پر عمل کرانے کا اختیار بھی دے دیا اور کہا:
’’تو میرا نائب ہے۔ آج سے تیرا حکم میری رعایا پر چلے گا۔‘‘
اور اس نے فیصلہ کیا کہ جو تجاویز حضرت یوسفؑ نے قحط سالی کے لئے دی ہیں وہ خود ہی ان پر عمل درآمد کروائیں۔ اس سلسلے میں بادشاہ نے شاہی کونسل سے بھی منظوری لے لی۔ بادشاہ نے حضرت یوسفؑ سے نہایت عزت و احترام سے کہا کہ آپ اس مسئلہ سے نمٹنے کے لئے پیش بندی کریں۔ حضرت یوسفؑ نےعمل درآمد کیلئے بادشاہ سے مملکت کے کلی اختیارات مانگ لئے۔
’’یوسف نے کہا ملک کے خزانے میرے سپرد کر دیجئے۔ میں حفاظت کرنے والا ہوں اور علم بھی رکھتا ہوں۔‘‘
(سورۃ یوسف: ۵۵)
بادشاہ نے آپ کو ملک کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا۔
توریت میں ہے:
’’تو میرے گھر کا مختار ہو گا اور ساری رعایا پر تیرا حکم چلے گا۔ فقط تخت کا مالک ہونے کے سبب میں بزرگ تر ہوں گا۔ دیکھ میں تجھے سارے ملک مصر کا حاکم بناتا ہوں اور تیرے حکم کے بغیر کوئی آدمی اس سارے ملک مصر میں اپنا ہاتھ پاؤں نہ ہلا پائیگا۔‘‘
حضرت یوسفؑ نے مملکت کی باگ ڈور سنبھال لی اور قحط سالی سے بچنے کے لئے انتظامات شروع کر دیئے۔
پہلے مرحلے میں آپ نے زیادہ سے زیادہ غلہ اگانے کی منصوبہ بندی کی۔ ایسے اقدامات کئے کہ وہ زمینیں جو قابل کاشت نہیں تھیں، انہیں بھی کاشت کے قابل بنا دیا گیا۔ اس طرح ضرورت سے زیادہ فصلیں تیار ہو گئیں۔ آپ نے حکومتی خزانوں سے فصلیں خرید لیں اور قحط سالی کے سات برسوں کے لئے غلے کا ذخیرہ کر لیا۔ اگلا مرحلہ خوراک کے اس عظم الشان ذخیرے کو اس طرح محفوظ کرنے کا تھا کہ وہ سات سال تک قابل استعمال رہے۔ اس سلسلے میں آپ نے غلہ کو جمع کرنے کے لئے مخروطی شکل کے اہرام ڈیزائن کئے۔ ہزاروں سال قبل تعمیر کئے جانے والے یہ اہرام آج بھی معمہ بنے ہوئے ہیں۔ یہ حضرت یوسفؑ کے علم نبوت کا اعجاز تھا کہ آپ نے مصر کے اس قدیم معاشرے میں ایسی جدید سائنسی عمارت کی بنیاد رکھی جو ہزاروں سال سے قائم ہے۔
سات سال بارشیں خوب ہوئیں اور بہترین فصل حاصل ہوئی۔ پھر کھیتیاں سوکھنے لگیں۔ جوہڑوں اور تالابوں میں پانی خشک ہو گیا۔ لوگوں کے پاس جمع شدہ غذائی اجناس کی قلت ہو گئی۔ مصر کی ساری زمین خشک ہو گئی اور قرب و جوار میں شدید قحط پڑ گیا۔ لیکن صحیح منصوبہ بندی اور پلاننگ سے گورنمنٹ کے پاس وافر مقدار میں غلہ ذخیرہ ہو گیا۔
کنعان کے باشندے مصر آ کر سرکاری گوداموں سے غلہ لے کر گئے تو حضرت یعقوبؑ نے بھی اپنے بیٹوں کو مصر سے غلہ لانے کے لئے بھیجا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 186 تا 187
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔