وہ عذاب کہاں ہے

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18994

’’اے لوط! ہمارے اعمال سے اگر تیرا خدا ناراض ہے تو وہ عذاب لا کر دکھا جس سے تو ہمیں ڈراتا ہے وہ عذاب کہاں ہے۔‘‘

حضرت لوطؑ کو جب یقین ہو گیا کہ یہ لوگ ہدایت کی راہ اختیار نہیں کریں گے تو انہوں نے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں استدعا کی:

’’اے رب! مجھے مفسد لوگوں پر غالب کر۔‘‘

مفسد اور شریر لوگوں پر فتح و نصرت کی دعا قبول ہوئی، بستی والوں کے اعمال کے سبب بارگاہ الٰہی سے فرشتوں کو حکم ہوا کہ اہل سدوم کو زمین پر سے نیست و نابود کر دو، فرشتے انسانی روپ میں پہلے حضرت ابراہیمؑ کے پاس گئے اور انہیں حضرت اسحٰق کی ولادت کی خوشخبری دی اور اہل سدوم کی ہلاکت کی اطلاع دی، حضرت ابراہیمؑ فطرتاً شفیق، نرم خو اور نہایت رحم دل تھے، قوم لوطؑ کی تباہی کا سن کر آزردہ ہو گئے، آپ نے فرشتوں سے کہا کہ ان میں اہل ایمان لوگ بھی موجود ہیں۔

فرشتوں نے جواب دیا:

’’اے ابراہیمؑ ! یہ خیال چھوڑ دو، تمہارے پروردگار کا حکم آن پہنچا ہے اور ان لوگوں پر عذاب آنے والا ہے، اب یہ کبھی نہیں ٹلے گا۔‘‘

(سورۃ ہود۔ ۷۶)

حضرت ابراہیمؑ نے کہا اس بستی میں کم از کم لوطؑ تو صاحب ایمان ہے۔ فرشتوں نے عرض کیا۔

’’جو لوگ یہاں رہتے ہیں، ہمیں سب معلوم ہے، ہم ان کو اور ان کے گھر والوں کو بچا لیں گے بجز ان کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہو گی۔‘‘

(عنکبوت۔ ۳۳)

فرشتوں کی جماعت رات کے وقت جب حضرت لوطؑ کے پاس پہنچی تو انہوں نے مہمانوں کی حیثیت سے اپنا تعارف کرایا، انسانی روپ میں فرشتوں کا ملکوتی حسن دیکھ کر حضرت لوطؑ کی بیوی نے اہل سدوم کو بتایا کہ ہمارے گھر میں خوبصورت مہمان آئے ہیں، لوگ حضرت لوطؑ کے گھر کے باہر جمع ہو گئے اور مطالبہ کیا کہ مہمانوں کو ہمارے حوالے کر دیا جائے، حضرت لوطؑ نے انہیں نصیحت کی اور اللہ کے عذاب سے ڈرایا لیکن جنس زدہ قوم نے حضرت لوطؑ کی بات نہیں سنی، حضرت لوطؑ نے کہا:

’’یہ میرے مہمان ہیں، مجھے رسوا نہ کرو، اللہ سے ڈرو اور مجھے بے آبرو نہ کرو۔‘‘

(الحجر: ۶۸۔۶۹)

بے حیا، بے شرم اور تہذیب سے عاری قوم نے نصیحت سننے کے بجائے حضرت لوطؑ پر حملہ کر دیا انہیں زد و کوب کیا، حضرت لوطؑ نے بارگاہ الٰہی میں دعا کی:

’’اے میرے رب! مجھے اور میرے متعلقین کو ان کے برے کاموں سے نجات دے۔‘‘

(اشعراء۔ ۱۶۹)

قوم نے حضرت لوطؑ سے کہا کہ ہمارا راستہ چھوڑ دے وہ کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا ہے اور اب حکومت جتاتا ہے، ہم تیرے ساتھ زیادہ بدسلوکی کرینگے، تب وہ اس مرد یعنی حضرت لوطؑ کو زد و کوب کرنے لگے اور نزدیک آئے تا کہ کواڑ توڑ ڈالیں لیکن ان مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر حضرت لوطؑ کو اپنے پاس کھینچ لیا اور دروازہ بند کر دیا اور ان مردوں کو جو گھروں کے باہر دروازے پر تھے اندھا کر دیا، سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔

’’اور انہی سے ان کے مہمانوں کو لینا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں۔‘‘

(القمر۔ ۳۷)

فرشتوں نے حضرت لوطؑ کو تسلی دی:

’’اے لوط! ہم بھیجے ہوئے ہیں تیرے رب کے، ہرگز نہیں پہنچ سکیں گے تجھ تک، سو لے نکل اپنے گھر والوں کو، کچھ رات سے اور مڑ کر نہ دیکھے تم میں سے، مگر تیری عورت یونہی ہے کہ اس پر پڑنا ہے جو ان پر پڑے گا ان کے وعدہ کا وقت ہے صبح، کیا صبح نہیں نزدیک۔‘‘

(ھود)

حضرت لوطؑ فرشتوں کی ہدایت کے مطابق اپنے متعلقین کے ہمراہ سدوم سے رات کے وقت نکل کر زغرنامی مقام پر پہنچ گئے۔ صبح کے نزدیک ایک ہولناک آواز بلند ہوئی اور اہل سدوم کے حواس معطل ہو گئے۔ آسمان سے ان کے اوپر کنکر اور پتھر برسائے گئے اور تمام بستیاں ان کے مکینوں سمیٹ الٹ دی گئیں۔ حضرت لوطؑ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ جس مقام پر موجود تھے وہ عذاب الٰہی سے محفوظ رہا۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 165 تا 167

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)