خواب اور بیداری کے حواس
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18970
انسان شعوری کیفیات میں ہو یا لاشعوری کیفیات میں ہو مسلسل حرکت کرتا رہتا ہے۔ جب زمان و مکان کی پابندی ہوتی ہے تو زندگی بیداری ہے اور جب مکان کی گرفت ٹوٹ جاتی ہے اور زمان کی گرفت کشش ثقل سے آزاد ہوتی ہے تو زندگی نیند ہے۔ طبیعت اس بات کی عادی ہے کہ وہ آدمی کو سلا کر لاشعوری کیفیات کو بیدار کر دیتی ہے اور طبیعت اس بات کی عادی ہے کہ آدمی کو جگا کر لاشعور کو سلا دیتی ہے۔ لاشعور سو جاتا ہے تو شعور بیدار ہوتا ہے اور شعور سو جاتا ہے تو لاشعور بیدار ہو جاتا ہے۔ قرآنی تعلیمات میں دن کو ’’نہار‘‘ اور رات کو ’’لیل‘‘ کہا گیا ہے۔ علم غیب یا غیب کی دنیا رات کے حواس اور علم دنیا یا علم مظاہر دن کے حواس ہیں۔ خواب کے حواس ہوں یا بیداری کے حواس دونوں میں تقاضے یکساں ہیں بیداری میں حواس زمان و مکان کے پابند ہیں۔ اور نیند کے حواس زمان و مکان کے پابند نہیں ہیں۔
آفاق سے نور کی لہریں آتی ہیں۔ انسان کی روح انہیں جذب کرتی ہے اس لئے کہ نور ہی نور کو جذب کرتا ہے۔ روح ایک مصفی جسم ہے۔ یہ تصوراتی شئے نہیں ہے۔
لہریں کیمیائی اجزاء کی صورت اختیار کر لیتی ہیں تو دماغ بن جاتی ہیں۔ دماغ کے اندر اربوں خلئے ہیں۔ روح کی یہی لہریں دماغ کے اربوں خلیات میں تقسیم ہو جاتی ہیں لیکن تمام لہریں دماغ کو نہیں ملتیں۔ جتنی لہریں روح کے لئے ضروری ہوتی ہیں وہ روح میں پیوست رہتی ہیں اور جتنی لہریں دماغ کے لئے ضروری ہیں وہ دماغی اجزاء بن جاتی ہیں۔ انہی اجزاء سے دماغ تشکیل پاتا ہے۔
سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عمر شریف تریسٹھ سال ہوئی۔ تئیس سال تک وحی نازل ہوئی۔ ابتدائی چھ ماہ خواب نظر آتے رہے۔ چھ ماہ کو تئیس سال سے وہی نسبت ہے جو ایک کو چھیالیس سے ہے۔ رسول اللہﷺ کے ارشاد کے مطابق خواب بھی ایک قسم کی وحی ہے۔ رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے!
’’بشارتوں کے سوا نبوت کی کوئی خبر باقی نہیں رہی۔‘‘
صحابہ کرامؓ نے پوچھا۔ یا رسول اللہﷺ بشارتوں سے کیا مراد ہے؟
آپﷺ نے فرمایا! ’’سچا خواب‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 161 تا 162
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔