صفاء مروہ
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18946
چند روز میں مشکیزے کا پانی ختم ہو گیا اور کھجوریں ختم ہو گئیں۔ پہلے دودھ اترنا کم ہوا اور پھر ختم ہو گیا۔ بچے نے رو رو کر آسمان سر پر اٹھا لیا۔ بی بی ہاجرہؑ نے پانی کی تلاش شروع کر دی۔ قریب کی پہاڑی ’’صفا‘‘ پر گئیں مگر وہاں کچھ نہ تھا۔ واپس وادی میں آ کر بھوک سے بلکتے بچے پر ایک نظر ڈالی اور دوسری جانب کی ’’مروہ‘‘ پر چڑھ گئیں۔ بچے کے پاس پھر پلٹ کر آئیں اسے روتا دیکھ کر بے چینی اور زیادہ بڑھ گئی۔ اور دوبارہ صفا کی طرف بھاگتی ہوئی گئیں۔ اس طرح آپ نے سات چکر لگائے۔ مامتا کا جذبہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبول ہوا اور حضرت ہاجرہؑ کا یہ عمل قیامت تک جاری کر دیا گیا کہ اللہ کی زیارت کے لئے آنے والا ہر فرد حضرت ہاجرہؑ کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے صفا اور مروہ کے درمیان ’’سعی‘‘ کرے۔
’’صفا اور مروہ جو ہیں نشان ہیں اللہ کے پھر جو کوئی حج کرے اس گھر کا یا زیارت تو گناہ نہیں اس کو کہ طواف کرے ان دونوں میں اور جو کوئی شوق سے کرے کچھ نیکی تو اللہ قدر دان ہے سب جانتا۔‘‘
(سورۃ بقرہ: ۱۵۸)
ساتویں چکر میں بی بی ہاجرہؑ بچے کے پاس جب واپس آئیں تو دیکھا کہ جس جگہ حضرت اسماعیلؑ روتے ہوئے ایڑیاں رگڑ رہے تھے وہاں ٹھنڈے میٹھے پانی کا چشمہ جاری ہے۔ اللہ کا فرستادہ فرشتہ حاضر ہوا اور حضرت ہاجرہؑ سے کہا:
’’خوف اور غم نہ کر اللہ تعالیٰ تجھے اور بچے کو ضائع نہیں کرے گا یہ مقام ’’بیت اللہ‘‘ ہے۔ یہ بچہ اور اس کا باپ بیت اللہ کی تعمیر کریں گے۔
بچپن کا ابتدائی دور حضرت اسماعیلؑ نے قبیلہ بنی جرہم کے افراد کے ساتھ گزارا۔ بہت سے احکامات ایسے ہیں جن کا تعلق حضرت اسماعیلؑ کی ذات سے براہ راست وابستہ ہے یا ان پر عمل درآمد کا حکم حضرت اسماعیلؑ کے دور میں نازل ہوا اور ان اعمال کی اقتداء آج بھی جاری ہے۔ انہی احکامات میں سے ایک حکم ’’ختنہ‘‘ کا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 152 تا 153
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔