وادی ام القریٰ
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18821
اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم ہوا کہ بی بی ہاجرہؓ اور اکلوتے بیٹے کو لے کر مکے کی طرف روانہ ہو جاؤ۔ جب آپ وادی ام القریٰ میں پہنچے تو ماں بیٹے کو وہاں چھوڑ دیا۔ قرآن حکیم نے اس مقام کو ’’وادی غیر ذی زرع‘‘ کہا ہے بنجر اور پتھریلی زمین میں کھجوریں اور پانی کا مشکیزہ رکھ کر کچھ کہے سنے بغیر واپس جانے لگے تو بی بی ہاجرہؓ نے بے قراری سے پوچھا:
’’اے اللہ کے مقرب بندے! آپ ہمیں کس کے سہارے چھوڑے جا رہے ہیں؟‘‘
آپ نے فرمایا: ’’اللہ کے سہارے۔‘‘
بی بی ہاجرہؓ نے پوچھا: ’’کیا یہ اللہ کا حکم ہے؟‘‘
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا: ’’ہاں‘‘
پاک باطن خاتون حضرت ہاجرہؓ بولیں:
’’آپ تشریف لے جائیں، بے شک اللہ ہمارا کفیل ہے، وہ ہمیں ضائع نہیں کرے گا۔‘‘
مشکیزہ کا پانی اور کھجوریں ختم ہو گئیں تو شیر خوار بچہ بھوک اور پیاس سے رونے لگا، جنگل بیابان میں دور دور تک پانی کا نام و نشان نہیں تھا، بی بی ہاجرہؓ دوڑتی ہوئی قریبی پہاڑی پر گئیں کہ شاید پانی مل جائے مگر خشک پتھروں کے علاوہ وہاں کچھ نہ تھا، بچے کی تنہائی کا خیال آیا تو بھاگ کر نیچے واپس آئیں، شیر خوار بچہ بھوک کی شدت سے بلک رہا تھا۔ حضرت ہاجرہؓ بھی کئی وقت سے بھوکی، پیاسی تھیں کمزوری کی وجہ سے چلنا دشوار ہو رہا تھا لیکن بے قرار ہو کر دوسری طرف کی پہاڑی پر چڑھ گئیں کہ شاید آس پاس کسی آبادی کا نشان ملے یا کوئی قافلہ گزرتا ہوا نظر آ جائے دور پاس ہر طرف ریت کے اڑتے ہوئے بگولوں کے سوا کچھ نہ تھا۔ وہاں سے پلٹ کر پھر بچے کے پاس آئیں۔ اسمٰعیل رو رہا تھا، حضرت ہاجرہؓ پھر دل گرفتہ ہو کر پہاڑی کی طرف بھاگتی ہوئی گئیں۔ حضرت ہاجرہؓ نے بے قراری کے عالم میں دونوں پہاڑیوں کے مابین سات چکر کاٹے لیکن پانی نہیں ملا تو ساتویں مرتبہ حضرت ہاجرہؓ واپس آئیں تو دیکھا جس جگہ بچہ روتے ہوئے ایڑیاں رگڑ رہا تھا وہاں شفاف پانی کا چشمہ ابل رہا ہے۔
(یہ رویات بھی ملتی ہے کہ آخری مرتبہ جب پہاڑی پر کھڑے ہو کر آپؓ متلاشی نظروں سے ادھر ادھر دیکھ رہی تھیں تو آواز آئی ’’ہاجرہ اپنے مقام کی طرف آؤ۔ آپؓ نے آ کر دیکھا کہ بچے کے قریب ایک شخص موجود ہے اس نے اپنا تعارف کرایا ’’میرا نام جبرائیل ہے، میں اللہ کا مقرب فرشتہ ہوں، اللہ نے آپ کی مدد کے لئے مجھے بھیجا ہے‘‘ حضرت جبرائیل ؑ نے زمین پر اپنا پر مارا ٹھنڈے، میٹھے اور شفاف پانی کا چشمہ زمین سے ابلنے لگا۔)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 137 تا 138
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔