رات کی تاریکی
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18801
’’پھر جب رات کی تاریکی چھا گئی تو انہوں نے ایک ستارہ دیکھا آپ نے فرمایا۔ یہ میرا رب ہے، سو جب وہ غروب ہو گیا تو آپ نے فرمایا۔ میں غروب ہو جانے والوں سے محبت نہیں رکھتا، پھر جب چاند کو چمکتا ہوا دیکھا تو فرمایا یہ میرا رب ہے سو جب وہ غروب ہو گیا تو فرمایا اگر مجھ کو میرا رب ہدایت نہ کرتا رہے تو میں گمراہ لوگوں میں شامل ہو جاؤں، پھر جب آفتاب کو چمکتا ہوا دیکھا تو فرمایا یہ میرا رب ہے یہ سب سے بڑا ہے، سو جب وہ غروب ہو گیا تو آپ نے فرمایا۔ اے قوم! بے شک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں، میں اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔‘‘
(سورۃ انعام: ۷۷۔۸۰)
جو لوگ اللہ کے لئے جدوجہد کرتے ہیں اللہ ان کے اوپر اپنے راستے کھول دیتے ہیں کے مصداق اللہ تعالیٰ نے مطالعہ فطرت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس عمل کو اپنی جانب منسوب کیا ہے۔ ارشاد ہے:
’’پھر ہم نے ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی سلطنت میں عجائبات دکھائے تا کہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو جائے۔‘‘
(سورۃ انعام۔ ۷۶)
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اندر تفکر کا پیٹرن متحرک تھا۔ انہوں نے سوچا کہ جو شئے اپنی مرضی کے بغیر حرکت نہیں کر سکتی، ہل جل نہیں سکتی اس سے یہ امید وابستہ کرنا کہ یہ مجھے فائدہ پہنچائے گی یا کسی قسم کا نقصان پہنچانے کا باعث بنے گی۔ وقت کا ضیاع ہے، حضرت ابراہیم علیہ السلام خود ساختہ بتوں کو کسی بھی طرح پرستش کے لائق نہیں سمجھتے تھے۔ وہ تفکر کرتے تھے کہ اتنی بڑی کائنات کا نظام کیسے چل رہا ہے؟ ہر شئے ایک قاعدے اور ضابطے کے ساتھ حرکت میں ہے کون ہے جو مقررہ وقت پر دن طلوع کر دیتا ہے؟ کون ہے جو دن کے اجالے کو رات کی تاریکی میں بدل دیتا ہے؟ وہ ہستی کون ہے جو درختوں پر پھل، پھول اگاتی ہے؟کون ہے جو بارش برساتا ہے؟ زمین کی کوکھ سے کھیتیاں اگاتا ہے؟ قادر و محیط ذات کون ہے جس کے اشاروں پر کائنات کا ہر فرد کائنات کا ہر جز، اپنے اپنے دائرہ کار میں متحرک ہے؟
یہ کیسا مستحکم نظام ہے کہ کہیں بھی اختلاف واقع نہیں ہوتا اور کوئی نظام دوسرے نظام سے ٹکراتا نہیں ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 129 تا 131
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔