سرداران قوم

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18705

ان کے آباؤ اجداد جن خداؤں کو پوجتے تھے حضرت صالح نے انہیں علی الاعلان جھوٹا قرار دے دیا تو ظلمتوں میں گھرے ہوئے لوگوں میں ہنگامہ برپا ہو گیا، ہر طرف بحث و مباحثہ شروع ہو گیا، کچھ نے حق بات کو بالکل رد کر دیا، کسی نے تمسخر اڑایا، کسی نے حضرت صالح علیہ السلام کو برا بھلا کہا، کچھ لوگ جن کے دلوں میں ایمان کی رمق باقی تھی غور و فکر میں ڈوب گئے۔ قبیلے کے کرتا دھرتا لوگ حضرت صالح علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا:

’’تمہای ہوش مندی، فراست، متانت و سنجیدگی، ذکاوت و پروقار شخصیت سے ہمیں بڑی اُمیدیں وابستہ تھیں کہ تمہارے تدبر سے ہمیں فائدہ ہوگا۔دوسرے قبیلوں کے مقابلے میں ہماری شان و شوکت اور بڑھے گی لیکن ان توقعات کے برخلاف تم نے ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا، تم ہمیں ایسے راستے پر چلنے کو کہتے ہو جس پر ہم یقین نہیں رکھتے۔‘‘

حضرت صالح علیہ السلام نے ان لوگوں سے کہا:

’’کیا میں اللہ کی عطا کردہ بصیرت و ہدایت کے خلاف محض تم لوگوں کو خوش کرنے کے لئے گمراہی کا طریقہ اختیار کر لوں؟ اللہ کی ناراضگی سے مجھے کون بچائے گا؟ اس نے اپنی رحمت سے مجھ کو نواز دیا ہے اس کے بعد اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو تم میرے کس کام آ سکتے ہو؟‘‘

قوم ثمود اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی اور لوگوں کا بغض اور عناد حضرت صالح کے خلاف بڑھتا گیا اور راست بازی کی راہ چھوڑ دینے کیلئے آپ کو تنگ کیا جانے لگا، آپؑ نے سب کچھ برداشت کیا اور گمراہ کن عقائد کو باطل ثابت کرنے کے لئے نصیحت اور تبلیغ کا راستہ ترک نہیں کیا، اہل باطل آپ کی دعوت حق کے جواب میں کہتے تھے:

’’اے صالح! اگر ہم پسندیدہ طریقہ پر نہیں ہیں اور ہمارے معبود باطل ہیں تو آج ہم کو یہ دھن دولت، سرسبز و شاداب باغ، سامان آسائش کی فراوانی اور بلند عالیشان محلات کیوں حاصل ہیں؟ تو خود اپنی اور اپنے پیروکاروں کی بدحالی پر غور کر اور ہمیں بتا کہ مقبول لوگ ہم ہیں یا تم یا تمہارے خستہ حال پیروکار۔‘‘

قوم کے گستاخانہ طرز کلام کے جواب میں آپؑ نے فرمایا:

’’تم اپنی خوشحالی اور عیش سامانی پر تکبر نہ کرو۔ وسائل کی یہ فراوانی تمہارے زور بازو کا نتیجہ نہیں ہے، نہ ہی ان وسائل کی فراوانی کو ہمیشہ برقرار رکھنا تمہارے اختیار میں ہے، یہ نعمتیں جو تمہیں حاصل ہیں اللہ کی عطا کردہ ہیں جو تمہارا اور کائنات کی ہر شئے کا خالق و مالک ہے اگر تم اس کے شکر گزار بندے بنو گے تو وہ تمہیں مزید انعامات سے نوازتا رہے گا اور اگر تم نے کفران نعمت کیا اور ان نعمتوں کے حصول پر مغرور ہو گئے تو یہی وسائل تمہارے لئے عذاب بن جائیں گے۔‘‘

آل ثمود اس حقیقت کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہ تھے کہ حضرت صالح اللہ کے فرستادہ پیغمبر ہیں۔ مال و دولت کے ذخائر پر تسلط کی بنا پر لوگ سمجھتے تھے کہ اللہ کے احکامات کو لوگوں تک پہنچانے کے اہل ہم لوگ ہیں وہ لوگ جو حضرت صالح پر ایمان لے آئے تھے اہل باطل کی تحقیر و تضحیک کا نشانہ بنتے تھے۔ یہ لوگ ایمان کی دولت سے سرفراز اہل بصیرت کو مخاطب کر کے پوچھتے:
’’کیا تمہیں یقین ہے کہ صالح اپنے پروردگار کا بھیجا ہوا رسول ہے؟‘‘

جواب میں حضرت صالح علیہ السلام کے پیروکار کہتے کہ:

’’بے شک! ہم اس کے لائے ہوئے پیغام پر ایمان رکھتے ہیں۔‘‘

یہ بات منکرین کے لئے ناقابل برداشت تھی کہ ان کے علاوہ کسی اور کے لئے لوگوں کے دلوں میں اس قدر ادب و احترام ہو کہ وہ اس کی کہی ہوئی بات کو بلا چوں چرا تسلیم کر لیں۔

اپنے اقتدار کے لئے وہ انہیں خطرہ سمجھتے تھے، حضرت صالح علیہ السلام کی عزت اور شرف کو ان کے پیروکاروں کی نظروں میں کمتر ثابت کرنے کے لئے وہ کہتے تھے:

’’ہم ہر اس بات کو رد کرتے ہیں اور ہر اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں جو صالح تمہارے سامنے بیان کرتا ہے۔‘‘

سرداران قوم نے عوام الناس کو بہکانے کے لئے نفسیاتی حربہ استعمال کیا، انہوں نے پروپیگنڈہ شروع کر دیا کہ:

’’یہ شخص خدا کے نام پر محض جھوٹ گھڑ رہا ہے، یہ تمہارے ہی جیسا ایک بشر ہے جو کچھ تم کھاتے ہو وہی کھاتا ہے اور وہی پیتا ہے جو تم پیتے ہو اور اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک بشر کی بات مان لی تو تم گھاٹے میں رہو گے، یہ شخص تمہیں بتاتا ہے کہ جب تم مر کر مٹی ہو جاؤ گے تو دوبارہ زندہ کر دیئے جاؤ گے حالانکہ یہ بات سراسر عقل کے خلاف ہے، مرنے کے بعد دوبارہ ہرگز ہمیں زندہ نہیں کیا جائے گا اس شخص کی خیالی باتوں سے مرعوب ہو کر اس کے جال میں نہ پھنس جانا۔‘‘

باطل پرستوں کا پروپیگنڈہ سطحی سوچ رکھنے والے اور ظاہر بین مادیت پرستوں کے لئے قابل ستائش تھا لیکن وہ لوگ جن کے دل ایمان کے نور سے منور تھے متاثر نہیں ہوئے۔

ارباب اختیار نے جب دیکھا کہ معاشی طور پر کمزور لوگوں میں حضرت صالح علیہ السلام کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے تو انہوں نے حضرت صالح علیہ السلام کو جھٹلانے کے لئے ان سے مطالبہ کیا اگر تم واقعی اپنے پروردگار کے فرستادہ بندے ہو تو کوئی معجزہ دکھاؤ، حضرت صالح علیہ السلام نے فرمایا:

’’ایسا نہ ہو کہ کوئی واضح نشانی دیکھ لینے کے بعد بھی تم اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہو اور کفر ترک نہ کرو۔‘‘

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 104 تا 106

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)