نیک آدمی کا سفرِ آخرت
مکمل کتاب : جنت کی سیر
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=17849
خدا آپ کے اوپر اپنی رحمتیں نازل فرمائے۔ آج کے خط میں وہ کیفیات اور واردات بیان کرتی ہوں جو مجھے موت کے بارے میں دکھائی گئی ہیں۔
جب انسان مرتا ہے تو موت کے وقت ایک فرشتہ خدا کے حکم سے اس کے پاس آتا ہے، پھر وہ روح کو جسم کی قید سے آزاد کرتا ہے لیکن روح اس وقت آسمان پر نہیں جاتی بلکہ اس شخص کے ساتھ رہتی ہے پھر مردے کو جب دفن کرتے ہیں تو روح بھی ساتھ ساتھ قبر میں جاتی ہے۔ یہاں منکر نکیر دو فرشتے آتے ہیں۔ اس آدمی کے کاندھوں کے فرشتے کراماً کاتبین اس شخص کا اعمال نامہ جو وہ ساری زندگی لکھتے رہے منکر نکیر کو دے دیتے ہیں۔ اسی وقت اللہ کے حکم سے ایک فرشتہ آتا ہے جو کراماً کاتبین کو اللہ کا حکم سناتا ہے کہ خدا کا فرمان ہے کہ فلاں شخص دنیا میں آنے والا ہے اس کے پاس پہنچو پھر یہ فرشتے کراماً کاتبین اس بچے کے پاس پہنچتے ہیں اور بچے کے پیدا ہوتے ہی اس کے کاندھوں پر اپنا مسکن بنا لیتے ہیں اور پھر اس کا اعمال نامہ لکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ بس یوں سمجھو کہ ان کی ڈیوٹی دوسرے شخص پر لگ جاتی ہے۔ یہ فرشتے نہایت برق رفتاری سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ جاتے ہیں۔ اب منکر نکیر اس شخص کے اعمال نامے پر ایک نظر ڈالتے ہیں جو باقاعدہ رجسٹر قسم کی کاپی ہوتی ہے۔ یہ فرشتے ایک نظر ڈال کر پڑھ سکتے ہیں پھر اس مردے سے سوال پوچھتے ہیں کہ تم کس کے بندے ہو وغیرہ وغیرہ۔ بندہ صحیح جواب دے دے تو منکر نکیر انسان کا اعمال نامہ اس فرشتے کے ہاتھ دے دیتے ہیں جو آسمان سے اترتا ہے ۔ اگر وہ شخص نیک ہو تو اس کو لینے کے لیے آسمان سے مختلف تعداد میں فرشتے آتے ہیں اور ایک سونے کی طرح بنی ہوئی گاڑی بھی ساتھ لاتےہیں۔ یہ نہایت ہی خوبصورت سنہری گاڑی ہوتی ہے جس میں صرف ایک ہی شخص بیٹھ سکتا ہے۔ اس گاڑی میں گھوڑے کی طرح ایک خوبصورت پرندہ جتا ہوا ہوتا ہے۔ ان فرشتوں میں جو سب سے آگے ہوتا ہے اسے منکر نکیر اعمال نامہ پکڑا دیتے ہیں۔ اب اس نیک شخص کو یہ فرشتے پہلے تو جھک کر نہایت ہی تعظیم سے سلام کرتے ہیں اور وہ آدمی بھی مسکرا کر جواب دیتا ہے۔ یہ تمام باتیں روح کو پیش آتی ہیں۔ جسم اسی طرح قبر میں لیٹا ہوتا ہے۔
اب وہ فرشتے اس شخص کو نہایت ہی تعظیم کے ساتھ اپنے ہمراہ لے جاتے ہیں۔ پاس ادب سے ساتھ نہیں چلتے بلکہ دائیں بائیں چلتے ہیں۔ یہاں سے بہت دور جانے کے بعد ایک خاص راستہ ہے جس میں وہ گاڑی بمعہ اس شخص کے اور فرشتے کے آن کی آن میں آسمان پر پہنچ جاتی ہے۔ پہلے آسمان کا دروازہ کھلتا ہے، اس پہلے آسمان کے دروازے پر ایک فرشتہ جو آسمان کا گیٹ کیپر یا دروغہ ہوتا ہےکھڑا ہوتا ہے یہاں ایک لمحہ کو وہ گاڑی رکتی ہے، و ہ فرشتہ جس کے پاس اعمال نامہ ہوتا ہے اس داروغہ کو دکھاتا ہے وہ ایک نظر دیکھ کر کہتا ہے کہ ٹھیک ہے جاؤ۔ اب دوسری لفٹ یا سیڑھی سے دوسرے آسمان پر روح بمعہ فرشتوں کے پہنچتی ہے۔ یہاں بھی دوسرے آسمان کا داروغہ اعمال نامہ ایک نظر دیکھ کر آگے جانے کا حکم دیتا ہے۔ اسی طرح سفر کرتی ہوئی نیک روح چھٹے آسمان پر پہنچتی ہے۔ یہ باغِ جنت کا داروغہ جس کا نام رضوان مسکرا کر گاڑی کو اندر جانے کی اجازت دیتا ہے اور نہایت ادب سے اس نیک روح پر سلامتی بھیجتا ہے۔ اب جو فرشتے قبر سے اس روح کے ساتھ آئے تھے وہ اس چھٹے آسمان کے دروازے کے باہر ہی جھک کر سلام کر کےواپس چلے جاتے ہیں اور خدا کے حکم سے کسی دوسرے انسان کی قبر میں جاتے ہیں اور اسی طرح ان کی ڈیوٹی پھر شروع ہو جاتی ہے۔
اب چھٹے آسمان سے جنت کے اندر داخل ہوتے ہی کئی فرشتے اس برق رفتار رتھ کے ساتھ ہو جاتے ہیں اور ہر طرف سے روحیں سلام بھیجتی ہیں۔ بس یہ شخص جنت کے جس درجے کا ہو اس درجے میں فرشتے اس کو نہایت ادب اور تعظیم کے ساتھ چھوڑ آتےہیں۔ سلامتی اور مبارک باد دیتے ہیں اور وہاں کے آداب بتاتے ہیں۔ یہ تھا نیک آدمی کا سفرِ آخرت۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 125 تا 127
جنت کی سیر کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔