اللہ کی پکڑ
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13970
آپ نے اعلان کیا:
’’اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے، اس نے مجھے تمہاری طرف مبعوث کیا ہے کہ تمہیں ہدایت کی راہ بتاؤں، خدائے واحد سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔ پتھر کے بت مٹی سے بنے ہوئے مجسمے اور تمہارے اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے صنم تمہارے حاکم کیسے ہو سکتے ہیں؟ سیاہ رات کو روشن کرنے والا، چاند اور لاتعداد ستارے اللہ کے بنائے ہوئے راستوں پر گردش کرنے کے پابند ہیں، یہ اللہ کے حکم سے سرموانحراف نہیں کرتے، یہ تمہارے اعمال پر کس طرح مختار ہو سکتے ہیں؟ تم گمراہی میں پڑ گئے ہو، شیطان نے تمہیں بہکا دیا ہے، اس شرک کی تمہارے پاس کوئی عقلی دلیل نہیں ہے، اللہ نے تمہیں جسمانی قوتوں اور ذہنی صلاحیتوں سے نوازا ہے، ان کی قدر کرو اور اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو اگر تم نے بڑائی اور نمود و نمائش کو ترک نہیں کیا اور اللہ کا شکر نہیں کیا تو یاد رکھو اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے۔‘‘
گمراہ قوم نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:
’’تم ہمارے پاس صرف اس لئے آئے ہو کہ ہم صرف ایک ہی اللہ کی عبادت کریں اور انہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے تھے۔‘‘
حضرت ہودؑ نے کہا:
’’کیوں جھگڑتے ہو مجھ سے، کئی ناموں پر کہ رکھ لئے ہیں تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے، نہیں اتاری اللہ نے ان کی کچھ سند۔‘‘
(الاعراف۔ ۷۱)
قوم کے سرداروں نے آپ کی بات ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ:
’’ہم گمان کرتے ہیں کہ تم جھوٹے ہو، تم ہمیں بہکا کر ہمارے معبودوں سے برگشتہ نہیں کر سکتے، عذاب کی دھمکیوں سے مرعوب ہو کر ہم اپنے بزرگوں کا راستہ ترک نہیں کریں گے، تم اگر اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو ہم پر اپنے رب کا عذاب لے آؤ۔‘‘
حضرت ہودؑ نے قوم کو سمجھایا کہ:
’’میں اللہ کا رسول ہوں تم لوگوں تک اللہ کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور میں تمہارا خیر خواہ ہوں تم مجھ پر بھروسہ کر سکتے ہو، کیا تم اس بات پر تعجب کرتے ہو کہ اللہ نے خبردار کرنے کے لئے تم ہی میں سے ایک مرد مقرر کر دیا ہے، اگر تم سمجھتے ہو کہ اس وعظ اور نصیحت سے میں کسی صلہ و ستائش کا خواہش مند ہوں تو یہ تمہاری کوتاہ فہمی ہے میں تم سے کسی چیز کی تمنا نہیں رکھتا، میرا صلہ اسی کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔‘‘
قوم نے آپ کی تعلیمات سے بیزاری کا اظہار کیا:
’’بولے ہم کو برابر ہے تو نصیحت کرے یا نصیحت نہ کرے اور ہمیں یہ عادت ہے کہ اگلے لوگوں کی اور ہم کو آفت نہیں آنے والی۔‘‘
(سورۃ الشعراء۔۱۳۶۔۱۳۸)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 88 تا 89
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔