ساڑھے نو سو سال

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13817

حضرت نوح ؑ جب قوم کی طرف سے بالکل مایوس ہو گئے، عناد ہٹ دھرمی اور باطل کشی نے انہیں بالکل ڈھانپ لیا تو حضرت نوح ؑ ملول خاطر اور رنجیدہ ہوئے۔

حضرت نوح ؑ نے ساڑھے نو سو سال تبلیغ کی جس کے نتیجے میں صرف چالیس افراد ایمان لائے۔ (بعض روایات میں ایمان لانے والوں کی تعداد ۸۰ بتائی گئی ہے۔) اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح ؑ کو تسلی دی اور فرمایا:

’’جو لوگ ایمان نہیں لائے ان کے اعمال پر رنجیدہ ہونا بیکار ہے۔ آپ نے اپنا کام پورا کر دیا جن کو ایمان لانا تھا وہ ایمان لے آئے۔‘‘

حضرت نوح ؑ کو جب معلوم ہو گیا کہ ان کی کوشش میں کوتاہی نہیں ہے بلکہ خود نہ ماننے والوں کا قصور ہے اور ان کی اپنی سرکشی کا نتیجہ ہے تو اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا:

’’اے پروردگار! تو کافروں میں سے کسی کو بھی زمین پر باقی نہ چھوڑ اگر تو انہیں چھوڑے گا تو یہ تیرے بندوں کو بھی گمراہ کر دیں گے اور ان کی نسل بھی انہی کی طرح نافرمان پیدا ہو گی، اے رب معاف کر مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور جو آئے میرے گھر میں ایماندار اور سب ایمان والے مردوں کو اور عورتوں کو اور گنہگاروں پر یہی بڑھتا رکھ برباد ہونا۔‘‘

(سورۃ نوح۔ ۲۸)

اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح ؑ کی دعا قبول کی اور حضرت نوح ؑ کو ہدایت فرمائی کہ وہ ایک کشتی تیار کریں تا کہ مومنین اس عذاب سے محفوظ رہیں جو اللہ کے نافرمانوں پر نازل ہونے والا ہے، حضرت نوح ؑ نے لکڑی کے تختوں سے کشتی بنانا شروع کر دی، انجیل کی روایت کے مطابق کشتی تین سو کیوبٹ لمبی، پچاس کیوبٹ چوڑی اور تیس کیوبٹ اونچی تھی۔ کیوبٹ کیا ہے؟ یعنی کس قسم کی پیمائش ہے اس کا کچھ پتہ نہیں چلتا، بہرحال محققین نے لمبائی، چوڑائی اور اونچائی کے درمیان جو نسبت بتائی ہے اس کو فٹ میں تبدیل کرنے سے یہ نتیجہ مرتب ہوتا ہے کہ کشی کی لمبائی ۴۵۰ فٹ، چوڑائی ۷۵ فٹ اور اونچائی ۳۰ فٹ تھی۔

انجیل کے بعض قدیم نسخوں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کناروں سے کشتی جھکاؤ لیتے ہوئے بتدریج اوپر کی طرف اٹھائی گئی تھی یہاں تک کہ دونوں کنارے ۳۰ فٹ اوپر جا کر اس طرح ایک دوسرے کے قریب آ گئے تھے کہ اوپر محض ایک کیوبٹ جگہ باقی بچی تھی۔

کشتی کا فرش مستطیل تھا یعنی ۷۵ فٹ چوڑا اور ۴۵۰ فٹ لمبا، کشتی کئی منزلہ تھی جدید دور کے ماہرین جہاز سازی کا خیال ہے کہ یہ کشتی ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کی ایک بہترین مثال تھی کشتی کو ہوا، طوفانی پانی، بارش، کیچڑ اور مٹی میں پھنسنے سے محفوظ رکھنے کے لئے اس سے بہتر پیمائش ممکن نہیں تھی۔ اس پیمائش سے بنائی گئی کشتی کیسی ہو گی؟ اس کی مثال ۱۸۴۴ میں ایک شخص I.K.Bruvelنے گریٹ بریٹن نامی ایک جہاز بنایا تھا جو کشتی نوح کی پیمائش رکھتا تھا۔ جس نے سینکڑوں کامیاب سمندری سفر کئے اور بے شمار سمندری طوفانوں کا مقابلہ کامیابی کے ساتھ کیا۔ آج بھی بڑے بڑے آئل ٹینکر اسی طریقہ پر بنائے جا رہے ہیں۔

سورۃ یٰسین کی آیت نمبر ۴۱ سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ اس سے پہلے انسان اس بات سے واقف نہ تھا کہ دریاؤں اور سمندروں کو کس طرح عبور کیا جائے۔ حضرت نوح ؑ کے دور میں تیار کی جانے والی یہ کشتی نوع انسانی کی پہلی کشتی تھی۔

اللہ تعالیٰ نے حضرت نوحؑ کو یہ علم عطا کیا اور آپ نے آج سے ہزاروں سال قبل جو کشتی تیار کی وہ ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کا شاہکار تھی ایسی اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی جو آج بھی کار آمد ہے اور یہ فن نوع انسانی کی اگلی نسلوں کو منتقل ہوتا رہا آج بھی موجود ہے اور آئندہ بھی منتقل ہوتا رہے گا۔

حضرت نوحؑ کو کشتی کی تیاری میں مصروف دیکھ کر کفار نے تمسخر اڑایا، جب کبھی ان کا ادھر سے گذر ہوتا تو وہ آوازیں کستے اور غرور و تکبر سے گستاخی کے مرتکب ہوتے، آخر سفینۂ نوح تیار ہو گیا، اللہ کے عذاب کا وقت قریب آیا تو حضرت نوح ؑ نے پہلی علامت یہ دیکھی کہ پانی ابلنا شروع ہو گیا ہے۔

حضرت نوحؑ کو حکم ہوا کہ اپنے ماننے والوں کے ہمراہ کشتی میں سوار ہو جائیں اور ہر جاندار کا ایک ایک جوڑا کشتی میں رکھ لیں۔ جب وحی الٰہی کی تعمیل ہو گئی تو حکم ہوا:

’’اے پانی! برسنا شروع ہو جا۔‘‘

اور زمین کے چشموں کو حکم دیا گیا کہ:

’’وہ پوری طرح ابل پڑیں۔‘‘

بادو باراں کے اس عظیم طوفان میں کشتی بحفاظت تیرتی رہی، طوفانی ہواؤں اور بارش کا سلسلہ ایک مدت تک جاری رہا یہاں تک کہ تمام منکرین توحید غرق آب ہو گئے اور ’’مکافات عمل‘‘ کے قانون کے مطابق اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 72 تا 72

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)