ناپ تول کا نظام
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13727
حضرت ادریسؑ سے پہلے میزان اور ناپ تول کا نظام نہیں تھا، خریدار کو اس کا صحیح حق ملنے کے لئے ناپ تول کا نظام قائم کیا، علوم کو محفوظ کرنے، صنعت و حرفت اور ایجادات سے نوع انسانی کو آگاہ رکھنے کے لئے نیز مستقبل میں ان کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے حضرت ادریسؑ نے ایسے ’’نقاش خانے‘‘ تعمیر کروائے جن میں صنعت و حرفت اور اپنے زمانے کی ایجادات کی تصاویر بنوائی تھیں اور ان تصویروں سے ایجادات کی تشریح کی گئی تھی تاکہ ابتدائے زمانہ اور انقلاب زمانہ کے ٹوٹ پھوٹ کے بعد بھی نسل انسانی فائدہ اٹھا سکے۔
طوفان نوح کی خبر بھی سب سے پہلے حضرت ادریسؑ نے دی تھی، حضرت ادریسؑ نے جو قواعد و ضوابط اور قوانین وضع کئے وہ اس زمانے کے تمام طبقہ ہائے فکر کے لئے قابل قبول تھے، کرہ ارض پر موجود آبادی کو انتظام و انصرام کی غرض سے چار حصوں میں تقسیم کر کے ہر حصے کے لئے ایک گورنر مقرر فرمایا اور اس جغرافیائی تقسیم پر عمل درآمد کے لئے قوانین وضع کئے، حضرت ادریسؑ علم منطق کے بھی موجد تھے، علم نجوم کے خواص اور اصلاحیں حضرت ادریسؑ نے وضع کیں، حضرت ادریسؑ علم رمل سے بھی واقف تھے۔
حضرت ادریسؑ نے جو شریعت پیش کی اس کا خلاصہ یہ ہے:
- پرستش کے لائق ہستی وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے۔
- نیک اعمال سکون آشنا زندگی سے ہمکنار کرتے ہیں۔
- مادی دنیا اور اس سے تعلق رکھنے والی ہر شئے عارضی اور فنا ہو جانے والی ہے۔
- عدل و انصاف اور قانون کی پاسداری سے معاشرہ سے منفی طرزیں ختم ہو جاتی ہیں۔
- غور و فکر اور شرعی احکامات پر عمل کرنے سے بہترین نتائج مرتب ہوتے ہیں۔
- حرام مال سے دل زنگ آلود ہو جاتے ہیں اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔
- طہارت و پاکیزگی کا اہتمام ایمان کا حصہ ہے۔
- ایام بیض (ہر قمری ماہ کی ۱۳،۱۴ اور ۱۵ تاریخ) کے روزے رکھنا اور زکوٰۃ دینا باطنی پاکیزگی اور مال و دولت کی محبت سے نجات کے لئے بہترین عمل ہے۔
- حضرت ادریسؑ نے اپنی امت کیلئے سال میں چند دن عید کے لئے مقرر فرمائے اور مخصوص اوقات میں نذر اور قربانی دینا فرض قرار دیا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 63 تا 64
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔