یُونانی تصوّف
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19894
یونان میں صوفیانہ تصوّف کا آغاز ایک دیو مالائی شخص ’’آرمینٔس‘‘سے ہوا۔اس وقت مغربی ایشیاء میں سامامی افکار اور زرتشتی عقائد پھیلے ہوئے تھے۔جنہوں نے رفتہ رفتہ عمومی رسومات کی صورت اختیار کر لی۔فلسفیانہ افکار نے عقلیت پسند ذہنوں کو ان رسومات سے بدگمان کر دیا۔
انہوں نے ایک طرف تو خیر وشر کی پائداراقدار کی تلاش شروع کردی اور دوسری طرف شر سے محفوظ رہنے کے طریقوں کو تلاش کیا۔اس ماحول میں آرمینٔس کے باطنی نظریہ نے جنم لیا۔اس نے ’’زہدواتقا‘‘کو بنیاد قرار دے کر ذاتی تجربہ اور انکی فکری توجیہات کی اشاعت شروع کی۔تاریخ میں پہلی بار آرمینٔس نے خانقاہیں تعمیر کیں۔اس نے یہ عقیدہ پیش کیا۔ اگر روح جسم کی بندشوں اور مادی حدود سے آزاد ہوجائے تو اسکی قوتوں میں بے حد اضافہ ہوگا۔مادی جسم کی بندشوں سے آزادی کے لئے جو طریقے وضع کئے گئے ۔ اس میں دنیا سے دور ہوکر ریاضت و مجاہدے شامل تھے۔ اس تصور سے رہبانیت کا آغاز ہوا۔لیکن اس کا کوئی مثبت نتیجہ مرتب نہیں ہوا۔
یونان کے بعد اسکندریہ میں فیثا غورثی فلسفہ قائم ہوا۔ جس میں بتایا گیا کہ ’’خدا، روح اور جسم‘‘تین مختلف چیزیں ہیں۔خدا نے روح کو جو خیر مطلق تھی ، جسم میں مقید کردیا ہے۔چنانچہ جسمانی
جذبات اور خواہشات پر قابو پانا ہی روح کی معراج ہے۔اور اس معراج کے حصول کے لئے مخصوص رسومات کو رواج دیا گیا۔
فیثا غورث کے بعد یونان کا بڑا فلسفی فلاطینوس تھا۔اس کے نزدیک خدا ہر شے سے بلند اور ماوراء ہے۔وہ کہتا ہے کہ عالم دوہیں۔ ایک محسوسات کا عالم اور دوسرا معقولات کا عالم۔ روح محسوسات کے عالم سے تعلق رکھتی ہے ۔
* اسلامک انسائیکلو پیڈیا
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 24 تا 25
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔