قبرمیں دروازہ

مکمل کتاب : احسان و تصوف

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=24942

روحانی راستہ کے مسافر ایک صوفی نے کشف القبور کے مراقبہ میں جو دیکھا وہ اس طرح بیان کرتا ہے:
*ایک پرانی قبر کے سرہانے جب میں نے مراقبہ کیا تو میں نے دیکھا کہ میری آنکھوں کے سامنے اسپرنگ کی طرح چھوٹے اور بڑے دائرے آنا شروع ہو گئے۔یہ دائرے نہایت خوش رنگ تھے۔ پھر ایک دم اندھیرا ہوگیا دور خلاء میں روشنی نظر آئی اور ایک بہت بڑی چہار دیواری میں قلعہ کی طرح دروازہ نظرآیا…… میری روح اس دروازے میں داخل ہوگئی…… دروازہ میں داخل ہو کر میں نے دیکھا کہ یہاں پورا شہر آباد ہے۔ بلندو بالا عمارتیں ہیں۔ لکھوری اینٹوں کے مکان اور چکنی مٹی سے بنے ہوئے کچے مکان بھی ہیں۔ دھوبی گھاٹ بھی ہے اور ندی نالے بھی۔جنگل بیابان بھی ہیں اور پھولوں پھلوں سے لدے ہوئے درخت اور باغات بھی۔ یہ ایک ایسی بستی ہے جس میں محلّات کے ساتھ ساتھ پتھر کے زمانے کے غاروں میں رہنے والے آدم زاد بھی ہیں۔ یہاں اس زمانے کے لوگ بھی ہیں جب آدم بے لباس تھا وہ سترپوشی کے علم سے بے خبر تھا۔
ان میں سے ایک صاحب نے آگے بڑھ کر مجھ سے پوچھا۔
’’آپ نے اپنے جسم پر کپڑوں کا یہ بوجھ کیوں ڈال رکھا ہے؟ صورت شکل سے تو آپ ہماری نوع کے فرد نظر آتے ہیں‘‘
یہ اس زمانے کے مرے ہوئے لوگوں کی دنیا (اعراف)ہے جب زمین پر انسانوں کے لئے کوئی معاشرتی قانون رائج نہیں تھا اور لوگوں کے ذہنوں میں سترپوشی کا کوئی تصور نہیں تھا۔
یہ عظیم الشّان شہر جس کی آبادی اربوں کھربوں سے متجاوز ہے، لاکھوں کروڑوں سال سے آباد ہے۔ اس شہر میں گھوم کر لاکھوں سال کی تہذیب کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ یہاں ایسے لوگ بھی آباد ہیں جو آگ کے استعمال سے واقف نہیں اور ایسے لوگ بھی آباد ہیں جو پتھر کے زمانے کے لوگ کہے جاتے

* جنت کی سیر
ہیں۔ اس عظیم الشّان شہر میں ایسی بستیاں بھی موجود ہیں جس میں آج کی سائنس سے بہت زیادہ ترقی یافتہ قومیں رہتی ہیں۔ جنہوں نے اس ترقی یافتہ زمانے سے زیادہ طاقتور ہوائی جہاز اور میزائیل بنائے تھے۔ امتداد زمانہ نے جن کا نام اڑن کھٹولے وغیرہ رکھ دیا۔ اس شہر میں ایسی دانشور قوم بھی آباد ہے جس نے ایسے فارمولے ایجاد کر لئے تھے جن سے کششِ ثقل ختم ہو جاتی ہے اور ہزاروں ٹن چٹانوں کا وزن کشش ِ ثقل ختم کرکے چند کلو گرام ہوجاتا ہے۔ لاکھوں سال پرانے اس شہر میں ایسی قومیں بھی محو استراحت یا مبتلائے رنج و آلام ہیں جنہوں نے ٹائم اسپیس کو Less کر دیا تھا اور زمین پر رہتے ہوئے اس بات سے واقف ہو گئے تھے کہ آسمان پر فرشتے کیا کر رہے ہیں اور زمین پر کیا ہو نے والا ہے۔ وہ اپنی ایجادات کی مدد سے ہواؤں کا رُخ پھیر دیتے تھے اور طوفان کے جوش کو جھاگ میں تبدیل کر دیتے تھے۔ اسی ماورائی خطہ میں ایسے قدسی نفس لوگ بھی موجود ہیں جو جنت میں اﷲ کے مہمان ہیں اور ایسے شقی بھی جن کا مقدر دوزخ کا ایندھن بننا ہے۔
یہاں کھیت کھلیان بھی ہیں اور بازار بھی۔ ایسے کھیت کھلیان جن میں کھیتی تو ہو سکتی ہے لیکن ذخیرہ اندوزی نہیں ہے۔ایسے بازار ہیں جن میں دکانیں تو ہیں لیکن خریدار کوئی نہیں۔
ایک صاحب دکان لگائے بیٹھے ہیں اور دکان میں طرح طرح کے ڈبے رکھے ہوئے ہیں ان میں سامان کچھ نہیں ہے۔ یہ شخص اداس اور پریشان نظر آتا ہے۔
میں نے پوچھا۔ ’’بھائی تمہارا کیا حال ہے‘‘۔
بولا: ’’ میں اس بات سے غمگین ہو ں کہ مجھے پانچ سو سال بیٹھے ہوئے ہو گئے ہیں۔ میرے پاس ایک گاہک بھی نہیں آیا ہے‘‘۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہو اکہ یہ شخص دنیا میں سرمایہ دار تھا۔ منافع خوری اور چور بازاری اس کا پیشہ تھا۔
برابر کی دکان میں ایک اور آدمی بیٹھا ہو ا ہے بوڑھا آدمی ہے۔ بال بالکل خشک الجھے ہوئے، چہرے پر وحشت اور گھبراہٹ ہے۔ سامنے کاغذ اور حساب کتاب کے رجسٹر پڑے ہوئے ہیں۔ یہ ایک کشادہ اور قدرے صاف دکان ہے۔ یہ صاحب کاغذ قلم لئے رقموں کی میزان دے رہے ہیں اور جب رقموں کا جوڑ کرتے ہیں تو بلند آواز سے اعداد گنتے ہیں۔ کہتے ہیں۔’’دو اور دو سات،سات اور دو دس،دس اور دس انیس‘‘۔ اس طرح پوری میزان کر کے دوبارہ ٹوٹل کرتے ہیں تاکہ اطمینان ہو جائے اب اس طرح میزان دیتے ہیں۔’’دو اور تین پانچ،پانچ اور پانچ سات، سات اور نو بارہ‘‘۔مطلب یہ ہے کہ ہر مرتبہ جب میزان کی جانچ کرتے ہیں تو میزان غلط ہو تی ہے اور جب دیکھتے ہیں کہ رقموں کا جوڑ صحیح نہیں ہے تو وحشت میں چیختے ہیں چلاتے ہیں۔ بال نوچتے ہیں اور خود کو کوستے ہیں۔ بڑبڑاتے ہیں اور سر کو دیوار سے ٹکراتے ہیں اور پھر دو بارہ میزان کرنے میں منہمک ہو جاتے ہیں۔ میں نے بڑے میاں سے پوچھا۔
’’جناب! آپ کیا کر رہے ہیں۔ کتنی مدت سے آپ اس پریشانی میں مبتلاہیں‘‘۔
بڑے میاں نے غور سے دیکھا اور کہا:
’’میری حالت کیا ہے کچھ نہیں بتا سکتا، چاہتا ہوں کہ رقموں کی میزان صحیح ہو جائے مگر تین ہزار سال ہوگئے ہیں کم بخت یہ میزان صحیح نہیں ہوتی۔ اس لئے کہ میں زندگی میں لوگوں کے حسابات میں دانستہ ہیرپھیر کرتا تھا بدمعاملگی میرا شعار تھا۔
علماء سو سے تعلق رکھنے والے ان صاحب سے ملئے۔ داڑھی اتنی بڑی جیسے جھڑ بیر کی جھاڑی۔ چلتے ہیں تو داڑھی کو اکھٹا کر کے کمر کے گرد لپیٹ لیتے ہیں، اس طرح جیسے پٹکا لپیٹ لیا جاتا ہے۔ چلنے میں داڑھی کھل جاتی ہے اور اس میں الجھ کر زمین پر اوندھے منہ گر جاتے ہیں۔ سوال کرنے پر انہوں نے بتا یا۔ ’’دنیا میں لوگوں کو دھوکا دینے کے لئے میں نے داڑھی رکھی ہوئی تھی اور داڑھی کے ذریعے بہت آسانی سے سیدھے اور نیک لوگوں سے اپنی مطلب برآری کر لیا کرتا تھا‘‘۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 232 تا 234

احسان و تصوف کے مضامین :

0.01 - خلاصہ 0.02 - بسم اﷲ الرحمن الرحیم 0.03 - قطرۂِ بارش 1 - تصوف کی تعریف 1.01 - باطنی مشاہدات 1.02 - روحانی تشریح 1.03 - علم ِ شریعت 1.04 - نفس کا عرفان 1.05 - تزکیہ نفس 1.06 - اعمال و اشغال 2 - تصوف کی تاریخ 2.01 - زمین پر انسان کا پہلا دن 2.02 - معاشرتی قوانین 2.03 - جسمانی رُخ ، روحانی رُخ 2.04 - ایک اور دنیا 2.05 - نوعِ انسانی کا پہلا صوفی 2.06 - نماز میں حُضوری 2.07 - دعوتِ حق 2.08 - یَومِ اَزل کا وعدہ 2.09 - اللہ کے نمائندے 2.10 - اللہ کی بادشاہی کا رُکن 2.11 - بَشارت 2.12 - قرآن اور تصوّف 2.13 - گھڑی کی سوئیاں 2.14 - پیدائشی شعور 2.15 - پہلے آسمان کا شعور 3 - تصوّف اور رَہبانیّت 3.01 - تَرکِ دُنیا 3.02 - مذاہبِ عالَم اور تصوّف 3.03 - یُونانی تصوّف 3.04 - یہودی تصوّف 3.05 - عیسائی تصوّف 3.06 - ہندومَت اور تصوّف 3.07 - تصوّف اور سائنس 4 - تصوّف اور مُعترضین 4.01 - اعتراضات 4.02 - قِیاسی علوم 4.03 - منافِقانہ طرزِ عمل 4.04 - تارِکُ الدّنیا 4.05 - تھیا سوفی 4.06 - اسلام میں تفرّقے 4.07 - حقوق ﷲ 5 - تصوّف کی اہمیت و حقیقت 5.01 - اسلام 5.02 - ایمان 5.03 - احسان 5.04 - اَنفَس و آفاق 5.05 - حضرت رابعہ بصریؒ 5.06 - فلاسِفہ اور تصوّف 5.07 - مذہب اور تصوّف 5.08 - محبّت 5.09 - ماورائی شعور 6 - تصوّف اور مَکارِمِ اخلاق 6.01 - اِخلاقِ حَسَنہ 6.02 - فضائلِ اِخلاق 6.03 - عبادات کا کردار 6.04 - چار سُتون 6.05 - سیرتِ طیّبہ اور صوفیاء کرام 6.06 - ما بعد الطّبیعی اَساس 6.07 - مؤمن کے اخلاقی اَوصاف 7 - خدمتِ خلق 7.01 - مخلوق کی ڈیوٹی 7.02 - گیارہ ہزار نَوعیں 7.03 - ہر مخلوق دوسری مخلوق کے ساتھ بندھی ہوئی ہے 7.04 - کائنات کا ہر ذرّہ تعمیلِ حکم کا پابند ہے 7.05 - حُقوقِ انسانی اور دیگر مخلوق کے حُقوق 8 - بیعت 8.01 - قرآنِ کریم اور بیعت 8.02 - ضرورتِ شَیخ 8.03 - شعوری اِستعداد 8.04 - اساتِذہ کا کردار 8.05 - بیعت کا قانون 8.06 - نظامِ تربیّت 8.07 - روحانی اُستاد کی خصوصیات 9 - نسبت 9.01 - نسبتِ عِلمیّہ 9.02 - نسبتِ سُکَینہ 9.03 - نسبتِ عشق 9.04 - نسبتِ جذب 9.05 - قُربِ نوافل، قُربِ فرائض 10.0 - مخلوقات 10.01 - مخلوقات کا حلیہ 10.02 - خلاء 10.03 - بیس ہزار فرشتے 10.04 - دوکھرب سیلز 10.05 - سانس اور ہوا 10.06 - خون کی رفتار 10.07 - اﷲ کی عادت 10.08 - ہر شئے کی بنیاد پانی ہے 10.09 - درختوں کی دنیا 10.10 - بارش برسانے کا فارمولا 10.11 - فطرت کے قوانین 10.12 - کائناتی سسٹم 10.13 - صراطِ مستقیم 11.0 - انسان 11.01 - ایک تخلیق سے ہزاروں تخلیقات 11.02 - زمین اور آسمانوں کی روشنی 11.03 - روشنیوں کا سفر 11.04 - علوم سیکھنے کے تقاضے 11.05 - انسانی ذات کے تین پرت 11.06 - لطیف انوار۔ کثیف جذبات 12.0 - جناّت 12.01 - ابوالجن طارہ نوس: 12.02 - جنات کی دنیا 12.03 - مشرک جنات 12.04 - جنات کی غذا 12.05 - مسلمان جنات 12.06 - درخت کی گواہی 12.07 - مفرد لہریں-مرکّب لہریں 12.08 - شاگرد جنات 12.09 - دس لاکھ چھپن ہزار فٹ 12.10 - جنات کی عمریں 12.11 - سلطان 12.12 - جن مسلمانوں کی تعداد 12.13 - مخلوقات کے چار گروہ 12.14 - حضرت سلیمان ؑ کا لشکر 12.15 - ایک خوبصورت روحانی تمثیل 12.16 - مٹی اور آگ کی تخلیق 12.17 - جنات کے بارہ طبقے 12.18 - انہونی بات 12.19 - جن اور انسان میں عشق 12.20 - واہمہ اور حقیقت 12.21 - نسبت نامہ شاہ عبدالعزیزؒ 12.22 - تعویذ گنڈے سے علاج 12.23 - خوش اخلاق جنات 12.24 - جنات کی سی آئی ڈی 12.25 - جنات کا سول کورٹ 13.00 - فرشتے 13.01 - فر شتوں کی کئی قسمیں ہیں 13.02 - حکم حاکم اعلیٰ: 13.03 - اﷲکا ہاتھ ر سول اﷲ کی پشت پر 13.04 - اﷲ جب پیار کرتا ہے 13.05 - ملائکہ کی قسمیں 13.06 - انسانی روحیں 13.07 - حظیرۃ القدس 13.08 - ملائکہ ٔ اسفل 13.09 - ملائکہ سماوی 13.10 - ملائکہ عنصری 13.11 - کراماً کاتبین 13.12 - بیت المعمور 13.13 - فرشتوں کے گروہ 13.14 - فرشتوں کی صلاحیتیں 13.15 - کائناتی نظام 13.16 - اعمال نامہ 14.00 - لطائف 14.01 - روحِ اعظم 14.02 - کشش بعید۔ کشش قریب 14.03 - چار نورانی نہریں 14.04 - لطائف ستہ 14.05 - نورانی لہروں کا نزول 15.00 - معجزہ، کرامت، استدراج 15.01 - تصرف کی تین قسمیں ہیں 15.02 - سنگریزوں نے کلمہ پڑھا 15.03 - آواز کی فریکوئنسی 15.04 - ریڈیائی اور مقناطیسی لہریں 15.05 - کہکشانی نظاموں کا کمپیوٹر 16.00 - تصوف ،صحابہ کرام ؓؓؓؓاور صحابیات 16.01 - سیدنا ابوبکر صدیق 16.02 - سیدنا فاروقِ اعظم عمر بن خطابؓ 16.03 - سیدنا عثمان ذوالنورینؓ 16.04 - سیدنا علی ابن ِ ابی طالب: 16.05 - ام ّ المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ 16.07 - ام ّ المومنین حضرت عائشہ ؓ: 16.08 - حضرت بی بی فاطمۃ الزھرا ؓ: 16.09 - حضرت انس 16.10 - حضرت سعد بن ابی وقاصؓ 16.11 - حضرت عبداﷲ بن مسعود 16.12 - حضرت اسیدبن حضیرعباد ؓ 16.13 - حضرت جابر 16.14 - حضرت سفینہ 16.15 - حضرت ابوہریرہ ؓ 16.16 - حضرت ربیع بن حراش ؓ 16.17 - حضرت علاء بن حضرمی ؓ 16.18 - حضرت اسامہ بن زیدؓ 16.19 - حضرت سلمان ؓ 17.00 - نماز اورتصوف 17.01 - صلوٰ ۃ کی اہمیت 17.02 - غیب کی دنیا 17.03 - نماز میں خیالات کاہجوم 17.04 - اﷲ کا عرفان 17.05 - روح کا وظیفہ 17.06 - اﷲ کو دیکھنا 18.00 - صوم اورتصوف 18.01 - روزے کا مقصد 18.02 - روزہ ترک کا نظام ہے 18.03 - لیلتہ القدر 19.00 - حج اور تصوف 19.01 - قرآن کریم اور حج 19.02 - ارکان حج کی حکمت 19.03 - اﷲتعالیٰ نے پکارا 19.04 - کنکریاں مارنے کی حکمت 19.05 - شک کا جال 19.06 - سعی کی حکمت 19.07 - آب ِ زم زم 19.08 - طواف کی حکمت 19.07 - مشاہدۂ حق 19.08 - حلق کرانے کی حکمت 19.09 - برقی انٹینا 19.10 - احرام باندھنے کی حکمت 19.11 - مقناطیسی توانائی 20.00 - صوفیاء کاحج 20.01 - حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ 20.02 - شیخ اکبر ابنِ عربی ؒ 20.03 - حضرت بایزیدؒ 20.04 - حضرت عبداﷲ بن مبارک 20.05 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 20.06 - حضرت ابوا لحسن سراجؒ 20.07 - حضرت عبداﷲ بن صالح 20.08 - حضرت جنید بغدادیؒ 20.09 - حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ 20.10 - حضرت ابراہیم خواصؒ 20.11 - حضرت شیخ ابوالخیر اقطع ؒ : 20.12 - حضرت احمد رضا خان بریلوی 21.00 - سلاسل کی دینی جدّو جہداور نظامِ تربیت 21.01 - دوسو سلاسل 21.02 - سلسلہ قادریہ 21.03 - ابوبکر شبلی 21.04 - امام غزالی 21.05 - جنس کی تبدیلی 21.06 - عورت اور مردکی تخلیق 21.07 - عیسائی اور مسلمان 21.08 - لوح محفوظ پرتبد یلی 21.09 - سلسلہ چشتیہ 21.10 - حضرت معین الدین چشتی اجمیریؒ 21.11 - حضر ت خواجہ ممشا ددینوریؒ 21.12 - سلسلۂ چشتیہ کی خدمات 21.13 - راگ اور سُر 21.14 - اندر کی آنکھ 21.15 - سلسلہ سہروردیہ 21.16 - بہاؤ الدین زکریا ملتانی 21.17 - شیخ الاسلام 21.18 - تبلیغی سرگرمیاں 21.19 - دین پھیلانے والے تاجر 21.20 - حضرت زکریا ملتانی کی فلاحی خدمات 21.21 - سلسلہ نقشبندیہ 21.22 - دل کی نگرانی کرنی چاہۓ 21.23 - اویسی فیض 21.24 - صوفیاءِ کرام کی دینی خدمات 21.25 - سلسلۂ عظیمیہ 21.26 - پہلا مدرسہ 21.27 - تربیت 21.28 - روزگار 21.29 - بیعت 21.30 - مقام ولایت 21.31 - اخلاق 21.32 - کشف وکرامات: 21.33 - تصنیفات 21.34 - سلسلۂ عظیمیہ کی خدمات 21.35 - سائنسی انکشافات 21.36 - دینی جدّو جہد 22.00 - ذکراذکار 22.01 - اسم اعظم 22.02 - گیارہ ہزار حواس 22.03 - چھپا ہوا خزانہ 22.04 - تفکر 22.05 - حضرت عائشہؓ 22.06 - ذاکرین اور فرشتے 22.07 - غازی اور مجاہدین 22.08 - قانون 23.00 - مراقبہ 23.01 - ذہنی مرکزیت 23.02 - عرفان 23.03 - مراقبہ کی تعریف: 23.04 - چراغ کی لو 23.05 - شہود 23.06 - بصارت 23.07 - سماعت 23.08 - شامہ اور لمس 23.09 - حضرت معروف کرخیؒ 23.10 - سیر یا معائنہ 23.11 - مراقبہ کے فوائد 23.12 - مراقبہ کی اقسام 23.13 - ۲۵) مختلف رنگوں کی روشنیوں کے مراقبے: 23.14 - مراقبہ کرنے کے آداب 23.15 - مراقبہ کے لیے بہترین اوقات 23.16 - پرہیز و احتیاط 23.17 - مرتبہ احسان کامراقبہ 23.18 - مراقبہ موت 23.19 - قبرمیں دروازہ 23.20 - فرشتے کہتے ہیں 23.21 - ٹانگوں میں انگارے 23.22 - غیبت 23.23 - یتیموں کا مال 23.24 - ملک الموت اورایک عورت کا مکالمہ 23.25 - مراقبۂ نور 23.26 - ماضی اورحافظہ 23.27 - اسمائے الٰہیہ کا مراقبہ 23.28 - روشنیوں کی اصل 24.00 - عالم ِ اعراف 24.01 - کشف القبور 24.02 - جنت کا باغ 24.03 - جنت کے انگور 24.04 - جنت کا لباس 24.05 - ویڈیوفلم 24.06 - ہاتف غیبی 24.07 - کائنات آواز کی باز گشت ہے 24.08 - آواز میں اسرارو رموز 24.09 - مراقبہ قلب 25.00 - مسلمان سائنسدان 25.01 - قرآن نے بتایا 25.02 - *عبدا لمالک اصمعی 25.03 - جابر بن حیان 25.04 - محمد بن موسیٰ الخوارزمی 25.05 - علی ابن سہیل ربان الطبری 25.06 - یعقوب بن اسحاق الکندی 25.07 - ابوالقاسم عباس بن فرناس 25.08 - ثابت ابن قرۃ 25.09 - ابو بکر محمد بن زکریا الرازی 25.10 - ابو ا لنصر الفا را بی 25.11 - ابو الحسن ا لمسعودی 25.12 - ابنِ سینا 25.13 - شاہ ولی اﷲ 25.14 - باباتاج الدین ناگپوریؒ 25.15 - شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ 25.16 - محی الدین ابن ِ عربیؒ 25.17 - قلندر بابا اولیاء ؒ 25.18 - قرآنی نظریہ 25.19 - یونیورسٹیاں 25.20 - روحانیت کے خلاف سازش 25.21 - ابدی زندگی کا راز 25.22 - آج کاانسان 25.23 - الیکٹران 25.24 - مفکرین اور اقوام عالم 25.25 - تخلیقی فارمولے 25.26 - TOM 25.27 - مادہ اور توانائی 25.28 - نور کے غلاف 25.29 - معین مقداریں 25.30 - ذرات کی تین قسمیں 25.31 - روشنی کا جال 25.32 - مغیباتِ اکوان 25.33 - لہروں کا جال 25.34 - صوفی اور سائنٹسٹ 25.00 - ظاہری علوم اورروحانی علوم 26.01 - علمِ حضوری 26.02 - علمِ حصولی 26.03 - اطلاعات کا علم 26.04 - سائنسی اسکینڈل 26.05 - مفروضہ علوم 26.06 - مادی جیالوجسٹ 26.07 - ہر بیج ایک ڈائی ہے 26.08 - انسانی فطرت 26.09 - روحانی جیالوجسٹ 26.10 - صلاحیتوں کا % 26.11 - پانچ فیصد صلاحیت 27.00 - مادی اور روحانی جسم 27.01 - ارتقاء 27.02 - باطن الوجود۔ ظاہر الوجود 27.03 - پہاڑ اُڑتے ہیں 27.04 - مادہ اور روح ہم رشتہ ہیں 27.05 - زروجواہر 27.06 - انسان بے سکون کیوں ہے؟ 28.00 - وسوسوں سے آزاد دنیا 28.01 - جنت کا دماغ۔ دوزخ کا دماغ 28.02 - تصوف کے اسباق 28.03 - روح ِ حیوانی 28.04 - روح انسانی 28.05 - روحِ اعظم 28.06 - دیکھنے کی طرزیں 28.07 - پانی سے بھرا ہوا گلاس 28.08 - اندھی آنکھ 28.09 - حواس میں اشتراک 28.10 - جذبات کس طرح پیدا ہوتے ہیں 29.00 - نیند اور بیداری 29.01 - روح کے زون 29.02 - روح کی تلاش 29.03 - خواب اور زندگی 30.00 - کائنات کا سفر 30.01 - شعور لاشعور 30.02 - شعور کا پہلا دن 30.03 - ہر جگہ ٹائم اور اسپیس ہے 30.04 - ماضی کی حقیقت 30.05 - وحدت الوجود ․․․وحدت الشہود 30.06 - ہم باہر نہیں دیکھتے 30.07 - نگاہ کی پہلی مرکزیت 30.08 - نظریۂ رنگ ونور 31.00 - زمان اور مکان 31.01 - ہم چلتے ہیں توزمین ہمیں دھکیلتی ہے 31.02 - آدم کا سراپا 31.03 - ایک ہزار سال کا ایک دن 31.04 - ایک رات ۲۳ سال کے برابر 31.05 - DIMENSION 31.06 - پروانہ کی عمر 31.07 - آدمی کی اصل مادہ نہیں ہے 31.08 - علم کی تشریح 31.09 - مزدور چیونٹیاں 31.10 - پرندے میں عقل و شعور 31.11 - معاشرتی جانور 31.12 - جانور روتے ہیں 31.13 - یقین کا پیٹرن 31.14 - یقین کیا ہے ؟ 31.15 - پتھر کی مورتیاں 31.16 - تاروں بھری رات 31.17 - شعور کا آئینہ 31.18 - انسان کے اندر کمپیوٹر 31.19 - کرنٹ اورجان 31.20 - حق الیقین 31.21 - عالمِ امر کا مظاہرہ دیکھ کر حضرت عزیرؑ پکار اٹھے 31.22 - فلم اور سینما 32.00 - انسانی د ماغ 32.01 - Sleep Laboratories 32.02 - وجدانی دماغ 32.03 - سانس زندگی ہے 32.04 - غیب کی دنیا 32.05 - بارہ کھرب خلئے 32.06 - چراغ میں توانائی 33.00 - روحانی سائنس 33.01 - دن کیا ہے۔ رات کیا ہے؟ 33.02 - لامتناہی تفکر 33.03 - کہکشانی نظام 33.04 - ہر پرت الگ الگ ہونے کے باوجود ایک ہے 33.05 - دخان = مثبت کیفیت/ منفی کیفیت 33.06 - خیالات کا قانون 33.07 - انا کی لہریں 33.08 - اندرونی تحریکات 33.09 - حضرت سلیمان ؑ کا محل 33.10 - قرآنی سائنس 33.11 - روحانی حواس 33.12 - عجیب و غریب سرگزشت 33.13 - قبر کے اندر
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)