یقین کیا ہے ؟
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26511
یقین وہ مرکزیت ہے جس میں شک اور ابہام نہیں ہوتا، دنیاکے کھربوں افراد میں یقین کا پیٹرن موجود ہے کہ پانی پینے سے پیاس بجھتی ہے پیاس کا تقاضا نہ ہو تو پانی معدوم ہوجائے گا، پانی سے پیاس اس لئے بجھتی ہے کہ پانی موجود ہے، یقین ایک ایسا عمل ہے جس کے اوپر ظاہر اورباطن متحرک ہیں۔ یقین علم کے بغیر نہیں ہوتا اور علم یقین کی آبیاری میں مکمل کردار ادا کرتا ہے۔
قرآن حکیم میں یقین اورعلم کی پوری طرح وضاحت کی گئی ہے، حضرت ابراہیم ؑ کو اﷲتعالیٰ نے نورِفراست سے نوازا تھا۔ ان کے علم نے یقین کا درجہ حاصل کرلیا تھاکہ بت سن سکتے ہیں اور نہ دیکھ سکتے ہیں اورکسی کونفع نقصان نہیں پہنچا سکتے، ان کے علم نے انہیں بتادیاتھا کہ بے جان مورتیوں کو میرا باپ اپنے ہاتھوں سے بناتا ہے پھر یہی مورتیاں عبادت گاہوں میں سجادی جاتی ہیں۔ جہاں بادشاہ، بادشاہ کے مصاحب، بڑے بڑے عہدے دار اور عوام پتھر سے تراشی ہوئی ان بے جان مورتیوں کو سجدہ کرتے ہیں اور حاجت روائی کے لئے ان کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہیں اور دعا کرتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 313 تا 314
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔