ہندومَت اور تصوّف
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19900
وید کے اشلوک اور بھگوت گیتا کی عبارتیں پڑھ کر غیر جانبدار آدمی اس نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ ویدانت توحیدی عقیدہ پر قائم ہے۔جس طرح دوسرے پیغمبروں نے توحیدو رسالت کا پرچار کیا ہے۔اسی طرح ان دونوں کتابوں میں بھی واضح طورپر توحید کا پیغام موجود ہے ۔ کرشن جی نے جو کچھ فرمایا اس کا مفہوم بھی یہ ہے کہ زمین پر سے شر اور فساد کو ختم کیا جائے اور خیر کو پھیلا دیا جائے۔انسان کا خالق سے ایک رشتہ ہے اور وہ رشتہ یہ ہے کہ انسان مجبور ہے اﷲ تعالیٰ کی کفالت میں رہنے کے لئے ۔ خالق اور مخلوق کی صفات جداگانہ ہیں ۔ روح سے دوری شر اور فساد کو جنم دیتی ہے۔اور روح سے قربت انسان کی قوت میں ایسے اضافے کرتی ہے جس سے انسان عالمِ بالا کی سیر کرتا ہے اور ریاضت و مشقت کے نتیجہ میں خالقِ ارض و سماء سے متعارف ہوجاتاہے ۔
ہر انسان کم وبیش جسمانی صلاحیتوں سے واقف ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ انسانی صلاحیت روح کے تابع ہے۔ جب تک کوئی انسان روح کی فضیلت سے واقف نہیں ہوتا اُس وقت تک وہ فانی اور سڑاند کے جسم میں مقید رہتا ہے۔
دوسرے مذاہب کی طرح ہندو مذہب کے دانشوروں نے بھی اپنی اپنی مصلحتوں کے تحت مذہب کی تشریح کی اورمذہب میں ایسی رسومات داخل کر دیں۔جن کا تعلق روحانی وظائف سے نہیں ہے۔ ان مصلحتوں میں ایک مصلحت آواگون کی بھی ہے۔اسی آواگون کی وجہ سے حلول و ارتحاد کی اصطلاحات وجود میں آئیں۔ہندو مذہب کے صحیح پجاری اور سچے راستے پر قائم رہنے والے بزرگوں نے مذہبی دانشوروں کی بہت ساری مصلحتوں کے سامنے دیواریں کھڑی کیں لیکن عوام کے اذہان ان کاساتھ نہیں دے سکے۔نتیجہ میں ہندو مذہب میں بت پرستی کا عنصر غالب آگیا۔بت پرستی کے عروج کی ایک بڑی وجہ دیومالائی کہانیاں بھی ہیں۔جو دیوی دیوتاؤں سے منسوب کرکے عوام کے ذہنوں میں راسخ کی گئی ہیں۔ لیکن اب بھی ہندو مذہب کے سچے پیروکار موّحد ہیں اور توحید پر ایمان رکھتے ہیں۔ہندو موّحد حضرات و خواتین حضرت نوح علیہ السلام کی تعلیمات پر کاربند ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 25 تا 26
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔