ہم باہر نہیں دیکھتے
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26409
آدمی آئینہ دیکھتا ہے۔وہ کہتا ہے کہ میں ٓائینہ دیکھ رہا ہوں وہ آئینہ نہیں دیکھ رہا بلکہ آئینے کے دیکھنے کو دیکھ رہا ہے۔جب ہم آئینہ دیکھنے کے عمل پر تفکر کرتے ہیں اور ہمارے شعور میں گہرائی پیدا ہوجاتی ہے تو بات منکشف ہوتی ہے کہ ہم اپنا عکس آئینے کے اندر دیکھ رہے ہیں۔ یہ کہنا کہ ہم آئینہ دیکھ رہے ہیں عام سطح کی بات ہے ۔
یہی صورتِ حال زندگی کے تمام شعبوں کی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم آنکھوں سے باہر دیکھ رہے ہیں۔صاحب بصیرت بندہ کہتا ہے کہ ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ باہر نہیں دیکھ رہے بلکہ ہمارے دماغ پر باہر کا عکس منتقل ہورہاہے۔ہم اس عکس کو دیکھ رہے ہیں۔ اگر کوئی بندہ دیکھنے کی حقیقی طرز سے واقف نہیں ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ میں باہر دیکھ رہا ہوں لیکن جو بندہ دیکھنے کی صحیح طرز سے واقف ہے تو وہ اس امر سے واقف ہے کہ ہر شخص باہر نہیں دیکھ رہااندر دیکھ رہا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 299 تا 299
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔