گاؤں میں مرغ پلاؤ
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9245
إستغناء کے ضمن میں غوث علی شاہ قلندر پانی پتی اپنی تصنیف ’’تذکرۂِ غوثیہ‘‘ میں ایک دلچسپ واقعہ لکھتے ہیں کہ…..
میں ایک دیہات کی مسجد میں امام تھا۔ مسجد میں ایک فقیر آکر رک گیا۔ مغرب کے بعد میں نے اسے کھانے کیلئے بلایا تو اس فقیر نے پوچھا کھانے میں کیا ہے ؟اتفاق سے اس روز کھانے میں دال روٹی تھی۔ فقیر نے یہ بات سن کر کہ دال روٹی ہے، کوئی خاص توجّہ نہیں دی اور خاموش ہو گیا۔ میں نے دوبارہ کھانے کیلئے اِصرار کیا تو بو لا، میرا اللہ سے یہ معاہدہ ہے کہ اگر مجھے وہ مرغ پلاؤ دیتا ہے تو کھاتا ہوں، ورنہ نہیں کھاتا۔ میں نے یہ سمجھ کر کہ یہ نفسیاتی مریض ہے، اُس کیلئے کھانا بچا کر رکھ دیا۔ برسات کا موسم تھا، آسمان پر گھٹا چھائی ہوئی تھی، میں اپنے حجرے میں چلا گیا اور دروازہ بند کرکے سونے کیلئے لیٹ گیا۔ تھوڑی سی ہی دیر گزری تھی کہ مُوسلا دَھار بارش ہونے لگی اور اس مُوسلا دَھار بارش میں کسی نے دروازے پر دستک دی۔ اٹھ کر میں نے دروازہ کھولا تو ایک صاحب سر پر بوری اوڑھے، دروازے کے باہر کھڑے تھے اور ان صاحب نے ایک تھال مجھے پکڑا دیا، اور کہا، مُاّم جی! ہم نے منت مانی تھی، یہ مُرغ پلاؤ ہے، برتن صبح آ جائیں گے۔ میں یہ مُرغ پلاؤ لے کر فقیر کے پاس گیا اور تھال اسے پکڑا دیا۔ اس نے خوب سَیر ہو کر کھایا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 79 تا 79
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔