سائنس اور خرقِ عادات

مکمل کتاب : قلندر شعور

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9357

خرقِ عادات کے سلسلے میں سائنسی نقطۂِ نظر سے جو کوشش کی جا رہی ہے، اُن سے ثابت ہو جاتا ہے کہ انسان اپنی ذاتی کوششوں سے اور معیّنہ مشقوں سے اپنے اندر ماورائی صلاحیّتوں کو بیدار کر لیتا ہے۔ ٹیلی پیتھی اور ہپناٹزم کے سلسلے میں یورپ، بالخصوص روس میں جو پیش رفت ہوئی ہے، اُس کے پیشِ نظر صرف عبادات و ریاضات کو ماورائی علوم کے حصول کا ذریعہ سمجھ لیا جائے تو یہ بات بہت کمزور ہو جاتی ہے، کیونکہ وہ قومیں جن کا مذہب پر کوئی عقیدہ نہیں ہے، ماورائی علوم کے حصول میں قابلِ تذکرہ حد تک ترقی کرچکی ہیں۔
روحانیت میں ایک تذکرہ عام طور پر آتا ہے…. تصرّف کرنا …. یعنی شیخ، پیر و مرشد یا گُرو اپنے مرید یا روحانی فرزند پر توجّہ کرکے اس کے اندر کچھ روحانی تبدیلیاں پیدا کر دیتا ہے۔ یہ تصرّف آج کی دنیا میں ایک سائنس دان بھی کر لیتا ہے اوروہ ٹیلی پیتھی کے ذریعے اپنے حسبِ منشاء لوگوں کو متأثّر کرکے وہ کام کرنے پر مجبور کر سکتا ہے جو فی الوقت اس کے ذہن میں ہوتا ہے۔ یہ بات بھی ہمارے سامنے آ چکی ہے کہ سائنسدانوں نے خلاء میں چہل قدمی کا دعویٰ کیا ہے۔
روحانیت میں ایک اِصطلاح استعمال کی جاتی ہے ’’اندر دیکھنا‘‘…. یعنی اندر کی آنکھ سے اِس سیّارے سے باہر کی دنیا کا مشاہدہ کر لینا۔
آدمی کے اندر ایسی صلاحیّتیں بیدار ہو جاتی ہیں جن صلاحیّتوں کی بنیاد پر وہ ایسے علوم کا اظہار کرتا ہے جو علوم کتابوں میں نہیں ملتے۔ سائنس نے اس طرف کافی پیش رفت کی ہے اور ایسے ایسے علوم کا اظہار ہو چکا ہے جن کے اوپر ابتداء میں شعورِ انسانی نے یقین نہیں کیا لیکن وہ چیزیں وُجود میں آئیں اور انسان ان کے اوپر یقین کرنے پر مجبور ہو گیا۔ ان حالات میں روحانیت کی اِصطلاحیں ’’توجہ، تصرّف، باطنی نگاہ کا کُھلنا، زمان و مکان سے آزادی‘‘ ایک معمہ بن گئی ہیں۔ اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ ماورائی نظر کا متحرّک ہونا صرف ذکر و فکر اور اشغال سے ممکن ہے۔ مَوجودہ سائنسی دَور میں یہ سمجھنا بہت ضروری ہو گیا ہے کہ جب ایسے لوگ جو مذہب پر عقیدہ نہیں رکھتے، تصرّف کر سکتے ہیں، ان کے اندر باطنی نگاہ بیدار ہو سکتی ہے، وہ نئے نئے علوم کی داغ بیل ڈال سکتے ہیں، خلاء میں چہل قدمی کر سکتے ہیں تو پھر یہ روحانیت کیا ہے؟
روحانیت کے ساتھ مذہب کا تذکرہ آتا ہے۔ مذہب کی بنیادیں بھی اِن اُصولوں پر رکھی گئی ہیں کہ آدمی مذہبی فرائض پورے کرنے کے بعد اِس قابل ہو جاتا ہے کہ وہ اپنی زندگی یا دوسروں کی زندگی میں تصرّف کر سکے، اس کے اندر باطنی نگاہ کے سامنے زمین سے باہر یا زمین کے اندر کی چیزیں آ جائیں۔ لیکن جب ہم مذہب کے پیروکاروں کا مطالعہ کرتے ہیں تو لاکھوں کروڑوں میں ہمیں ایک آدمی بھی بمشکل ایسا ملتا ہے جس کے اندر تصرّف کی طاقت بحال ہو گئی ہو۔ جس کے اندر باطنی نگاہ کام کرتی ہو۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ مذہبی لوگ ان علوم سے بےخبر ہیں جن علوم کی نشاندہی ایسے لوگوں نے کی ہے جو مذہب پر عقیدہ نہیں رکھتے۔ ان حالات میں ہر سنجیدہ آدمی سوچنے پر مجبور ہے کہ پھر مذہب کیا ہے ؟

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 117 تا 119

قلندر شعور کے مضامین :

0.01 - رباعی 0.02 - بِسمِ اللہِ الرّحمٰنِ الرّحِیم 1 - معرفت کی مشعل 2 - قلندر کا مقام 3 - جسم اور روح 4 - جیتی جاگتی تصویر 5 - ذات کا مطالعہ 6 - تخلیقی سانچے 7 - جنسی کشش کا قانون 8 - ظاہر اور باطن 9 - نَوعی اِشتراک 10 - زمین دوز چوہے 11 - طاقت ور حِسّیات 12 - سُراغ رساں کتے 13 - اَنڈوں کی تقسیم 14 - بجلی کی دریافت سے پہلے 15 - بارش کی آواز 16 - منافق لومڑی 17 - کیلے کے باغات 18 - ایک ترکیب 19 - شیر کی عقیدت 20 - اَنا کی لہریں 21 - خاموش گفتگو 22 - ایک لا شعور 23 - مثالی معاشرہ 24 - شہد کیسے بنتا ہے؟ 25 - فہم و فراست 26 - عقل مند چیونٹی 27 - فرماں رَوا چیونٹی 28 - شہد بھری چیونٹیاں 29 - باغبان چیونٹیاں 30 - مزدور چیونٹیاں 31 - انجینئر چیونٹیاں 32 - درزی چیونٹیاں 33 - سائنس دان چیونٹیاں 34 - ٹائم اسپیس سے آزاد چیونٹی 35 - قاصد پرندہ 36 - لہروں پر سفر 37 - ایجادات کا قانون 38 - اللہ کی سنّت 39 - لازمانیت (Timelessness) 40 - جِبِلّی اور فِطری تقاضے 41 - إستغناء 42 - کائناتی فلم 43 - ظرف اور مقدّر 44 - سات چور 45 - ٹوکری میں حلوہ 46 - اسباق کی دستاویز 47 - قومی اور اِنفرادی زندگی 48 - انبیاء کی طرزِ فکر 49 - اللہ کی عادت 50 - عمل اور نیّت 51 - زمین کے اندر بیج کی نشوونما 52 - اللہ کی ذَیلی تخلیق 53 - صحیح تعریف 54 - کائنات کی رکنیت 55 - جنّت دوزخ 56 - توکّل اور بھروسہ 57 - قلندر شعور اسکول 58 - سونا کھاؤ 59 - آٹومیٹک مشین 60 - انسان، وقت اور کھلونا 61 - آسمان سے نوٹ گرا 62 - ساٹھ روپے 63 - گاؤں میں مرغ پلاؤ 64 - مچھلی مل جائے گی؟ 65 - پرندوں کا رزق 66 - درخت اور گھاس 67 - مزدور برادری 68 - آدم و حوّا کی تخلیق 69 - لہروں کا نظام 70 - رنگوں کی دنیا 71 - روشنیوں کے چھ قمقمے 72 - ترکِ دنیا کیا ہے 73 - زمان و مکان 74 - خواب اور مراقبہ 75 - مراقبہ کی قسمیں 76 - زندگی ایک اطلاع ہے 77 - مراقبہ کی چار کلاسیں 78 - پیدا ہونے سے پہلے کی زندگی 79 - چھپا ہوا خزانہ 80 - لوحِ محفوظ 81 - اللہ کی تجلّی 82 - کائنات پر حکمرانی 83 - روشنی کی چار نہریں 84 - نیابت اور خلافت 85 - آدم اور ملائکہ 86 - دوربین آنکھ 87 - گوشت پوست کا وجود 88 - اللہ میاں کی جیل 89 - روحانی بغدادی قاعدہ 90 - روح اور کمپیوٹر 91 - سائنس اور خرقِ عادات 92 - قانون 93 - معاشرہ اور عقیدہ 94 - دماغی خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ 95 - مذہب 96 - سائنسی نظریہ 97 - تخلیقی فارمولے 98 - رنگوں کی تعداد گیارہ ہزار ہے 99 - آدمی کے اندر بجلی کا بہاؤ 100 - وقت کی نفی 101 - آکسیجن اور جسمانی نظام 102 - دو سَو سال کی نیند 103 - سانس کے دو رُخ 104 - توانائی اور روح 105 - زندگی میں سانس کا عمل دخل 106 - رو شنیوں سے تیار کئے ہو ئے کھانے 107 - روشنیوں کے گودام 108 - رنگین شعاعیں 109 - کرنوں میں حلقے 110 - برقی رَو کیمرہ 111 - اَعصابی نظام 112 - مراقبہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)