کسی بزرگ کا قطب، غوث، ابدال یا کسی اور رتبہ پر فائز ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟
مکمل کتاب : اسم اعظم
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=755
سوال: روحانیت میں اکثر قطب، غوث، ابدال وغیرہ کی اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں۔ ان کا کیا مطلب ہے اور کسی بزرگ کا قطب، غوث، ابدال یا کسی اور رتبہ پر فائز ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے کہ میں نے آدم کو زمین میں اپنا نائب اور خلیفہ مقرر کیا ہے۔ آدم کو نیابت اور خلافت اس وقت منتقل ہوئی اور وہ مسجود ملائک ٹھہرے جب اللہ تعالیٰ نے آدم کے اندر اپنی روح پھونکی اور ’’علم الاسماء‘‘ سکھایا۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کائنات کے انتظامی امور کو سمجھنا اور اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے علم الاسماء کی روشنی میں ان انتظامی امور کو چلانا نیابت کے دائرے میں آتا ہے۔ انسان کو بحیثیت خلیفتہ اللہ علم الاسماء کی حکمت تکوین کے اسرار و رموز اس لئے سکھائے گئے کہ وہ نظامت کائنات کے امور میں نائب کے فرائض پورے کر سکے۔
اوتار، طلب، غوث، ابدال وغیرہ یہ کائناتی نظام تکوین کا کام کرنے والے حضرات کے عہدوں کے نام ہیں۔ یہ حضرات اپنے عہدے اور علم کے مطابق تکوینی امور (Administration) سر انجام دیتے ہیں۔ علم الاسماء سے واقفیت اور تکوینی عہدے پر فائز ہونا اللہ تعالیٰ کا کسی بندے پر فضل و کرم اور انعام ہے۔ سورۂ کہف میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ایک بندے کا واقعہ بیان ہوا ہے۔ اس واقعہ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک ایسے بندے سے متعارف کرایا ہے جو نظام تکوین کا رکن تھا۔ عرف عام میں اس بندے کو حضر خضر علیہ السلام کہا جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 142 تا 143
اسم اعظم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔