علمِ حصولی اور علمِ حضوری میں فرق

مکمل کتاب : اسم اعظم

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=196

سوال: علم حضوری کیا ہے اور علم حضوری اور علم حصولی میں کیا فرق ہے؟

جواب: علم حضوری وہ علم ہے جو ہمیں غیب کی دنیا میں داخل کر کے غیب سے متعارف کراتا ہے۔ یہ وہ علم ہے جس کی حیثیت براہ ِراست ایک اطلاع کی ہے یعنی علم حضوری سیکھنے والے بندے کے اندر لاشعوری تحریکات عمل میں آ جاتی ہیں۔ لاشعوری تحریکات عمل میں آنے سے مراد یہ ہے کہ حافظہ کے اوپر ان باتوں کا جو بیان کی جا رہی ہیں ایک نقش ابھرتا ہے مثلاً علم حضوری سکھانے والا کوئی استاد اگر “کبوتر‘‘ کہتا ہے تو حافظے کی سطح پر یا ذہن کی اسکرین پر کبوتر کا ایک خاکہ سا بنتا ہے اور جب الفاظ کے اندر گہرائی پیدا ہوتی ہے تو دماغ کے اندر فی الواقع کبوتر اپنے پورے خدوخال کے ساتھ بیٹھا ہوا نظر آتا ہے۔ اسی طرح جب ایک استاد کسی سیارے یا ستارے کا تذکرہ کرتا ہے تو حافظہ کی اسکرین پر روشن اور دہکتا ہوا ستارہ محسوس ہوتا ہے۔ اسی طرح روحانی استاد جب جنت کا تذکرہ کرتا ہے تو جنت سے متعلق جو اطلاعات ہمیں مل چکی ہیں ، ان اطلاعات کی ایک فلم دماغ کے اندر ڈسپلے (Display) ہوتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ ہمارے ذہن کے اندر یہ بات ہمیں نقش نظر آتی ہے کہ جنت ایسا باغ ہے جس میں خوبصورت خوبصورت پھول ہیں، دودھ کی طرح سفید پانی کی نہریں ہیں۔ شہد کی طرح میٹھے پانی کی نہریں ہیں اور وہاں ایسے خوبصورت مناظر ہیں جن کی نظیر دنیا میں نہیں ملتی۔

علم حضوری اور علم حصولی میں یہ فرق ہے کہ جب کوئی استاد اپنے کسی شاگرد کو تصویر بنانا سکھاتا ہے تو وہ گراف کے اوپر تصویر بنا دیتا ہے اور وہ یہ بتا دیتا ہے کہ اتنے خانوں کو اس طرح کاٹ دیا جائے تو آنکھ بن جاتی ہے اور اتنی تعداد میں خانوں کے اوپر پینسل پھیر دی جائے تو ناک بن جاتی ہے۔ گراف کے اندر چھوٹے چھوٹے خانوں کو اس طرح ترتیب سے کاٹا جائے تو سر بن جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔

اور شاگرد جتنے ذوق و شوق سے استاد کی رہنمائی میں ان خانوں کے اندر تصویر کشی کرتا ہے، اسی مناسبت سے وہ فنکار بن جاتا ہے۔ یہ علم حصولی ہے۔ اس کے برعکس علم حضوری ہمیں بتاتا ہے کہ ہر انسان کے اندر تصویر بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ اسی طرح ہر انسان کے اندر کُرتہ، قمیض سینے کی صلاحیت موجود ہے۔ استاد کا کام صرف اتنا ہے کہ اس نے شاگرد کے اندر موجود لوہار، درزی، بڑھئی اور مصور بننے کی صلاحیت کو متحرک کر دیا ہے اور جیسے جیسے شاگرد اس صلاحیت سے استفادہ کرتا ہے اپنے فن میں مہارت حاصل کر لیتا ہے۔ اس بات کی مزید وضاحت اس طرح کی جا سکتی ہے کہ دنیا میں جو کچھ موجود ہے یا آئندہ ہونے والا ہے یا گذر چکا ہے وہ سب خیالات کے اوپر رواں دواں ہے ۔ اگر ہمیں کسی چیز کے بارے میں کوئی اطلاع ہے یا بہ الفاظ دیگر اس چیز کا خیال نہیں آتا وہ چیز ہمارے لئے موجود نہیں ہے۔ جب کوئی آدمی مصور بننا چاہتا ہے تو پہلے اس کے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ اسے تصویر بنانی چاہئے، جب کوئی آدمی بڑھئی بننا چاہتا ہے توپہلے اس کے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ اسے بڑھئی کا کام کرنا ہے۔ علیٰ ہذالقیاس ہر علم کی یہی نوعیت ہے۔ پہلے اس علم کے بارے میں ہمارے اندر ایک خیال پیدا ہوتا ہے اور ہم اس خیال کے آنے کے بعد اس مخصوص فن کو یا مخصوص علم کو سیکھنے کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔ اور ہمیں ایک استاد کی تلاش ہو جاتی ہے۔ استاد صرف اتنا کام کرتا ہے کہ ہمارے ذوق و شوق کے پیش نظر ہمارے اندر کام کرنے والی صلاحیت کو متحرک کر دیتا ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 16 تا 18

اسم اعظم کے مضامین :

1.1 - نظریہ رنگ و روشنی 1.2 - فوٹان اور الیکٹران 1.3 - کہکشانی نظام اور دو کھرب سورج 1.4 - دو پیروں اور چار پیروں سے چلنے والے جانور 5.8 - مراقبہ مرتبہ احسان اور روشنیوں کا مراقبہ 1.5 - چہرہ میں فلم 1.6 - آسمانی رنگ کیا ہے؟ 1.7 - رنگوں کا فرق 1.8 - رنگوں کے خواص 2.1 - مرشد کامل سے بیعت ہونا 2.2 - مرشد کامل کی خصوصیات 2.3 - تصور سے کیا مراد ہے؟ 2.4 - علمِ حصولی اور علمِ حضوری میں فرق 2.5 - اسم اعظم کیا ہے 2.6 - وظائف نمازِ عشا کے بعد کیوں کیئے جاتے ہیں 2.7 - روزہ روح کی بالیدگی کا ذریعہ ہے 2.8 - نام کا انسانی زندگی سے کیا رشتہ ہے اور نام مستقبل پر کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں؟ 2.9 - جب ایک ہی جیسی اطلاعات سب کو ملتی ہیں تو مقدرات اور نظریات میں تضاد کیوں ہوتا ہے؟ 3.1 - نماز اور مراقبہ 3.2 - ایسی نماز جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق حضور قلب اور خواہشات، منکرات سے روک دے کس طرح ادا کی جائے؟ 3.3 - روح کا عرفان کیسے حاصل کیا جائے؟ 3.4 - مخلوق کو کیوں پیدا کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.5 - چھ دائرے کیا ہیں، تین پرت سے کیا مراد ہے؟ 3.6 - روح انسانی سے آشنا ہونے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.7 - مراقبہ کیا ہے۔ مراقبہ کیسے کیا جائے؟ 4.1 - تعارف سلسلہ عظیمیہ 4.2 - سلسلہ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد اور قواعد و ضوابط 5.1 - مراقبہ سے علاج 5.2 - مراقبہ کی تعریف 5.3 - مراقبہ کے فوائد اور مراقبہ کی اقسام 5.4 - مراقبہ کرنے کے آداب 5.5 - سانس کی مشق 5.6 - مراقبہ کس طرح کیا جائے۔ خیالات میں کشمکش 5.7 - تصورِ شیخ کیا ہے اور کیوں ضروری ہے 5.9 - مراقبہ سے علاج 6.1 - سانس کی لہریں 6.2 - روحانی علم کو مخفی علم یا علم سینہ کہہ کر کیوں عام نہیں کیا گیا 6.3 - اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنے اور توکل کرنے کے کیا معانی ہیں 6.4 - رحمانی طرز فکر کو اپنے اندر راسخ کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے 6.5 - واہمہ، خیال تصور اور احساس میں کیا فرق ہے؟ 6.6 - ہمارا ماحول ہمیں کس حد تک متاثر کرتا ہے؟ 7 - کیا نہیں ہوں میں رب تمہارا؟ 7.2 - لوح اول اور لوح دوئم کیا ہیں 7.3 - علمِ حقیقت کیا ہے 7.4 - علمِ حصولی اور علم حضوری سے کیا مراد ہے 7.5 - روح کیا ہے 8 - انسان اور آدمی 9 - انسان اور لوحِ محفوظ 10.1 - احسن الخالقین 10.2 - روحانی شاگرد کو روحانی استاد کی طرز فکر کس طرح حاصل ہوتی ہے۔ 10.3 - روحانی علوم حاصل کرنے میں زیادہ وقت کیوں لگ جاتا ہے؟ 10.4 - تصورات جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں 10.5 - یادداشت کیوں کمزور ہو جاتی ہے؟ 10.6 - تصور سے کیا مراد ہے 10.7 - کسی بزرگ کا قطب، غوث، ابدال یا کسی اور رتبہ پر فائز ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟ 10.8 - تصور کیا ہے 10.9 - کرامت کی توجیہہ 10.10 - مختلف امراض کیوں پیدا ہوتے ہیں 11 - تصوف اور صحابہ کرام 12 - ایٹم بم 13 - نو کروڑ میل 14 - زمین ناراض ہے 15 - عقیدہ 16 - کیا آپ کو اپنا نام معلوم ہے 17 - عورت مرد کا لباس 18 - روشنی قید نہیں ہوتی
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)