رنگوں کے خواص

مکمل کتاب : اسم اعظم

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=180

رنگوں کے خواص

اب ہم ہلکے نیلے اور گہرے نیلے رنگ کے خواص بیان کرتے ہیں سب سے پہلے ہلکے نیلے رنگ کا اثر دماغی خلیوں پر پڑتا ہے۔ اگرچہ دماغی خلیوں کا رنگ ہلکا نیلا الگ الگ ہوتا ہے۔ لیکن ان خلیوں کی دیواریں ہلکی اور موٹی ہوتی ہیں۔ پھر ان میں رنگوں کے چھاننے کے اثرات بھی موجود ہیں ایک خلیہ اپنے ہلکے نیلے رنگ کو جب چھانٹا ہے تو اس رنگ میں تبدیلی واقع ہوتی ہے اس طرح لاکھوں خلیے مل کر اپنا تصرف کرتے ہیں۔ تصرف کا مطلب یہ ہے کہ ایک فلسفی ان خلیوں کو اور ان خلیوں کے تمام تصرفات کو ایک ہی طرف متوجہ کر لیتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ تمام خلیوں کا تصرف یکجا ہو کر ایک تخیل بن جاتا ہے۔ اب تصرف کا اختلاف قسم قسم کے فلسفے تخلیق کرتا ہے اور ان کی تخلیقات یہاں تک ہوتی ہیں کہ وہ اکثر ایک عملی شکل اختیار کر لیتی ہیں پھر اسی علم کے اندر اختلافات پیدا ہونے لگتے ہیں جس سے بحث کی باریکیاں نکل آتی ہیں۔ منشاء اس کے بیان کرنے کا یہ ہے کہ یہ اختلاف ایک دوسرے فلسفہ کا مخالف فلسفہ بن جاتا ہے۔ پہلے دلائل میں معمولی اختلافات ہوتے ہیں۔ پھر ہی معمولی اختلافات بڑھ کر غیر معمولی ہو جاتے ہیں۔ یہ سب اس تصرف کا کرشمہ ہے جو خلیوں کا رنگ بدلنے سے ہوتا ہے۔ کبھی کبھی ان خلیوں کا رنگ اتنا تبدیل ہو جاتا ہے کہ نگاہ انہیں بالکل سرخ، سبز، زرد وغیرہ رنگوں میں دیکھنے لگتی ہے۔ اس لئے کہ باہر سے جو روشنیاں جاتی ہیں ان میں اسپیس(Space) نہیں ہوتا بلکہ خلیوں کے تصرف سے اسپیس بنتا ہے۔ خلیوں کا تصرف جب اسپیس بناتا ہے تو آنکھوں کے ذریعہ باہر سے جانے والی کرنوں کو الٹ پلٹ کر دیتا ہے نتیجہ میں رنگوں کی تبدیلیاں یہاں واقع ہوتی ہیں کہ وہ ساٹھ سے زیادہ تک گنے جا سکتے ہیں۔

مثلاً سرخ رنگ کو لیجئے خلیے ان پر اتنا تصرف کرتے ہیں کہ ذرات مل کر آنکھ کے پردوں پر اپنی تیزی پھینکتے ہیں۔ یہ تیزی ایک دوسرے میں غلط ملط ہونے کے بعد سرخ رنگ نظر آنے لگتی ہے۔ اسی طرح خلیوں کا اور تصرف ہوتا ہے مثلاً رنگ تبدل ہو کر سبز ہو جاتے ہیں۔ زرد ہو جاتے ہیں، نارنجی ہو جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ اور کتنے ہی رنگ بدل جاتے ہیں۔ ان رنگوں میں عجیب عجیب تاثرات ہیں۔ یہی رنگ مل کر حواس بناتے ہیں۔ مثلاً سننے کے حواس بہت سارے خلیوں کے عمل سے ترتیب پاتے ہیں۔

ہمارے ارد گرد بہت سی آوازیں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کے قطر بہت چھوٹے اور بہت بڑے ہوتے ہیں جن کو انگریزی میں ویولینتھ(Wave Length) کہتے ہیں۔

سائنس دانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ چار سو قطر سے نیچے کی آوازیں آدمی نہیں سُن سکتا۔ ایک ہزار چھ سے قطر سے زیادہ اونچی آوازیں بھی آدمی نہیں سُن سکتا۔ چار سو ویو لینتھ(Wave Length) سے نیچے کی آوازیں برقی رو کے ذریعہ سنی جا سکتی ہیں اور ایک ہزار چھ سو ویو لینتھ کی آوازیں بھی بجز برقی رو کے سننا ممکن نہیں۔ یہ ایک قسم کی حِس کا عمل ہے جو دماغی خلیے بناتے ہیں۔

یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ یہ سب آسمانی رنگ کے تاثر سے ہوتا ہے۔ یہ رنگ خلیوں میں، خلیوں کی بساط کے مطابق عمل کرتا ہے۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ آسمانی رنگ جو فی الواقع ایک برقی رو ہے، دماغی خلیوں میں آنے کے بعد اسپیس بن جاتا ہے۔ یہ اسپیس بے شمار رنگوں میں تقسیم ہو جاتی ہے اور یہ ہی رنگ آنکھ کے پردہ پر مختلف شکلوں میں نظر آتے ہیں۔

آنکھ کے پردوں پر جو عمل ہوتا ہے وہ خلیے کے اندر بہنے والی رو سے بنتا ہے۔ آنکھ کی حس جس قدر تیز ہوتی ہے۔ اتنا ہی رو میں امتیاز کر سکتی ہے لیکن پھر بھی خلیوں کی رو کا آپس کا تعلق برقرار رہتا ہے۔ اس تعلق کی وجہ سے نگاہ کے پردے متاثر ہوتے ہیں اور ان میں ساٹھ سے زیادہ رنگ تک امتیاز ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد برقی رو سے امداد لینا پڑتی ہے بالکل اس طرح جس طرح کان کی ویو لینتھ کو چار سو سے کم یا سولہ سو سے بڑھا کر کی جاتی ہے۔

ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے کہ کوئی شخص ساٹھ رنگ سے زیادہ قبول نہ کرے اس سے کم پر اکتفا کر لے۔ لیکن یہ بات یہاں بتانا اس لئے ضروری ہے کہ دماغی خلیوں سے اور ان کی برقی رو سے تمام اعصاب کا تعلق ہے۔ تمام اعصاب پر اس کا اثر پڑتا ہے جیسا کہ ہم نے تذکرہ کیا ہے کہ کان کی ویو لینتھ، برقی رو کے ذریعہ چار سو سے کم یا سولہ سو سے زیادہ کی جاسکتی ہے۔ اس کے معنی یہ بھی نکلتے ہیں کہ ہم مستقل برقی رو میں گھرے ہوئے ہیں۔ یہ برقی رو کتنے قسم کی ہے، کتنی تعداد پر مشتمل ہے۔ اس کا شمار کیا ہے، آدمی کسی ذریعہ سے گن نہیں سکتا۔ البتہ یہ برقی رو دماغی خلیوں کے تصرف سے باہر آتی ہے تو طرح طرح کے رنگوں کا جال آنکھوں کے سامنے لاتی ہے، علاوہ آنکھوں کے، چکھنے کی حس، سونگھنے کی حس، سوچنے کی حس، بولنے کی حس اور چھونے کی حس وغیرہ اسی سے بنتی ہے۔

وغیرہ سے مراد یہ نہیں ہے کہ حسیں تعداد میں اتنی ہی ہیں بلکہ یقیناً اور بہت سی حسیں ہیں جو انسان کے علم میں نہیں ہیں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 10 تا 13

اسم اعظم کے مضامین :

1.1 - نظریہ رنگ و روشنی 1.2 - فوٹان اور الیکٹران 1.3 - کہکشانی نظام اور دو کھرب سورج 1.4 - دو پیروں اور چار پیروں سے چلنے والے جانور 5.8 - مراقبہ مرتبہ احسان اور روشنیوں کا مراقبہ 1.5 - چہرہ میں فلم 1.6 - آسمانی رنگ کیا ہے؟ 1.7 - رنگوں کا فرق 1.8 - رنگوں کے خواص 2.1 - مرشد کامل سے بیعت ہونا 2.2 - مرشد کامل کی خصوصیات 2.3 - تصور سے کیا مراد ہے؟ 2.4 - علمِ حصولی اور علمِ حضوری میں فرق 2.5 - اسم اعظم کیا ہے 2.6 - وظائف نمازِ عشا کے بعد کیوں کیئے جاتے ہیں 2.7 - روزہ روح کی بالیدگی کا ذریعہ ہے 2.8 - نام کا انسانی زندگی سے کیا رشتہ ہے اور نام مستقبل پر کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں؟ 2.9 - جب ایک ہی جیسی اطلاعات سب کو ملتی ہیں تو مقدرات اور نظریات میں تضاد کیوں ہوتا ہے؟ 3.1 - نماز اور مراقبہ 3.2 - ایسی نماز جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق حضور قلب اور خواہشات، منکرات سے روک دے کس طرح ادا کی جائے؟ 3.3 - روح کا عرفان کیسے حاصل کیا جائے؟ 3.4 - مخلوق کو کیوں پیدا کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.5 - چھ دائرے کیا ہیں، تین پرت سے کیا مراد ہے؟ 3.6 - روح انسانی سے آشنا ہونے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.7 - مراقبہ کیا ہے۔ مراقبہ کیسے کیا جائے؟ 4.1 - تعارف سلسلہ عظیمیہ 4.2 - سلسلہ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد اور قواعد و ضوابط 5.1 - مراقبہ سے علاج 5.2 - مراقبہ کی تعریف 5.3 - مراقبہ کے فوائد اور مراقبہ کی اقسام 5.4 - مراقبہ کرنے کے آداب 5.5 - سانس کی مشق 5.6 - مراقبہ کس طرح کیا جائے۔ خیالات میں کشمکش 5.7 - تصورِ شیخ کیا ہے اور کیوں ضروری ہے 5.9 - مراقبہ سے علاج 6.1 - سانس کی لہریں 6.2 - روحانی علم کو مخفی علم یا علم سینہ کہہ کر کیوں عام نہیں کیا گیا 6.3 - اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنے اور توکل کرنے کے کیا معانی ہیں 6.4 - رحمانی طرز فکر کو اپنے اندر راسخ کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے 6.5 - واہمہ، خیال تصور اور احساس میں کیا فرق ہے؟ 6.6 - ہمارا ماحول ہمیں کس حد تک متاثر کرتا ہے؟ 7 - کیا نہیں ہوں میں رب تمہارا؟ 7.2 - لوح اول اور لوح دوئم کیا ہیں 7.3 - علمِ حقیقت کیا ہے 7.4 - علمِ حصولی اور علم حضوری سے کیا مراد ہے 7.5 - روح کیا ہے 8 - انسان اور آدمی 9 - انسان اور لوحِ محفوظ 10.1 - احسن الخالقین 10.2 - روحانی شاگرد کو روحانی استاد کی طرز فکر کس طرح حاصل ہوتی ہے۔ 10.3 - روحانی علوم حاصل کرنے میں زیادہ وقت کیوں لگ جاتا ہے؟ 10.4 - تصورات جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں 10.5 - یادداشت کیوں کمزور ہو جاتی ہے؟ 10.6 - تصور سے کیا مراد ہے 10.7 - کسی بزرگ کا قطب، غوث، ابدال یا کسی اور رتبہ پر فائز ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟ 10.8 - تصور کیا ہے 10.9 - کرامت کی توجیہہ 10.10 - مختلف امراض کیوں پیدا ہوتے ہیں 11 - تصوف اور صحابہ کرام 12 - ایٹم بم 13 - نو کروڑ میل 14 - زمین ناراض ہے 15 - عقیدہ 16 - کیا آپ کو اپنا نام معلوم ہے 17 - عورت مرد کا لباس 18 - روشنی قید نہیں ہوتی
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)