مراقبہ کیا ہے۔ مراقبہ کیسے کیا جائے؟

مکمل کتاب : اسم اعظم

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=280

سوال: مراقبہ کیا ہے؟

جواب: ہم یہ بات بتا چکے ہیں کہ انسان کے اندر دو دماغ کام کرتے ہیں۔ ایک دماغ جنت کا دماغ ہے یعنی اس کے ذریعے کوئی بندہ جنت سے آشنا ہوتا ہے۔ اور جنت کی زندگی گزارتا ہے۔ دوسرا دماغ وہ دماغ ہے جو آدم کی نافرمانی کے بعد وجود میں آیا۔ اور آدم نے نافرمانی کے بعد محسوس کیا کہ میں ننگا ہوں۔ ان محسوسات یا نافرمانی کے نتیجے میں جنت نے آدم کو رد کر دیا اور آدم زمین پر پھینک دیا گیا۔ تصوف میں جتنے اسباق اور اوراد و وظائف اور اعمال و اشغال اور مشقیں رائج ہیں ان سب کا منشاء یہ ہے کہ آدم زاد اپنا کھویا ہوا وطن واپس حاصل کرے۔ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان تمام اوراد و وظائف اور اعمال و اشغال اور مشقوں کو نماز میں سمو دیا ہے۔ ہم جب نماز کی حقیقت اور نماز کے ارکان پر غور کرتے ہیں تو ہمارے سامنے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ نماز میں زندگی کے ہر عمل کو سمو دیا گیا ہے۔ چونکہ قیام صلوٰۃ کا ترجمہ ربط قائم کرنا ہے اس لئے ضروری ہوا کہ کوئی ایسا عمل تجویز کیا جائے جس عمل میں زندگی کی تمام حرکات و سکنات موجود ہوں اور ہر عمل اور ہر حرکت کے ساتھ آدمی کا رابطہ اللہ کے ساتھ قائم ہو۔

مراقبہ کے معنی ہیں کہ تمام طرف سے ذہن ہٹا کر ایک نقطہ پر اپنی پوری توجہ مرکوز کرنا اور یہ مرکزیت اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس ہے۔ جب تک کوئی بندہ ذہنی مرکزیت کے قانون سے واقف نہیں ہوتا وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ربط قائم نہیں کر سکتا۔ ربط اور تعلق قائم کرنے کے لئے مراقبہ ضروری ہے۔ مراقبہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وہ پہلی سنت ہے جس کے نتیجے میں حضرت جبرئیلؑ سے رسول اللہﷺ کی گفتگو ہوئی اور ہادی برحق سرور کائنات سرکار دو عالم سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر قرآن نازل ہوا۔

سوال: مراقبہ کیسے کیا جائے؟

جواب: حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہر امتی یہ بات جانتا ہے کہ ہمارے پیارے نبیﷺ نے غار حرا میں طویل عرصے تک عبادت و ریاضت کی ہے۔ دنیاوی معاملات، بیوی بچوں کے مسائل، دوست احباب کے تعلقات سے عارضی طور پر رشتہ منقطع کر کے یکسوئی کے ساتھ کسی گوشے میں بیٹھ کر اللہ کی طرف متوجہ ہونا مراقبہ ہے۔

صاحب مراقبہ کے لئے ضروری ہے کہ جس جگہ مراقبہ کیا جائے وہاں شور و شغب نہ ہو، اس جگہ اندھیرا ہو۔ جتنی دیر اس جگہ گوشے میں بیٹھا جائے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ ذہن کو اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رکھے۔ بند آنکھوں سے یہ تصور کرے کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے۔

پرہیز و احتیاط:

۱۔ مٹھاس کم سے کم استعمال کی جائے۔

۲۔ کوشش کی جائے کہ کسی قسم کا نشہ استعمال نہ کیا جائے اور اگر عادت ہے تو کم سے کم استعمال میں آئے۔

۳۔ کھانا آدھا پیٹ کھایا جائے۔

۴۔ ضرورت کے مطابق نیند پوری کی جائے اور زیادہ دیر بیدار رہے۔

۵۔ بولنے میں احتیاط اختیار کی جائے، صرف ضرورت کے مطابق بولا جائے۔

۶۔ عیب جوئی اور غیبت کو اپنے قریب نہ آنے دے۔

۷۔ جھوٹ کو اپنی زندگی سے یکسر خارج کر دے۔

۸۔ مراقبہ کے وقت کانوں میں روئی رکھے۔

۹۔ مراقبہ ایسی نشست سے کرے جس میں آرام ملے لیکن یہ ضروری ہے کہ کمر سیدھی رہے اس طرح سیدھی رہے کہ ریڑھ کی ہڈی میں تناؤ واقع نہ ہو۔

۱۰۔ مراقبہ کرنے سے پہلے ناک کے دونوں نتھنوں سے آہستہ آہستہ سانس لیا جائے اور سینہ میں روکے بغیر خارج کر دیا جائے۔

سانس کا یہ عمل سکت اور طاقت کے مطابق پانچ سے اکیس بار تک کرے۔

۱۱۔ سانس کی مشق شمال رخ بیٹھ کر کی جائے۔

۱۲۔ پانچ وقت نماز ادا کرنے سے پہلے مراقبہ میں بیٹھ کر یہ تصور قائم کیا جائے کہ مجھے اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔ آہستہ آہستہ یہ تصور اتنا گہرا ہو جاتا ہے کہ آدمی اپنی زندگی کے ہر عمل اور ہر حرکت میں یہ دیکھنے لگتا ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔

مراقبہ کی یہ کیفیت مرتبہ احسان کا ایک درجہ ہے۔ جب کوئی بندہ اس کیفیت کے ساتھ مراقبہ کرتا ہے تو اس کے اوپر غیب کی دنیا کے دروازے کھل جاتے ہیں اور وہ بتدریج ترقی کرتا رہتا ہے۔ فرشتے اس سے ہم کلام ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ رکوع و سجود میں شریک ہوتے ہیں۔ یہی وہ صلوٰۃ(مراقبہ) ہے جو حضور علیہ السلام کے ارشاد کے مطابق مومن کی معراج ہے!

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 40 تا 43

اسم اعظم کے مضامین :

1.1 - نظریہ رنگ و روشنی 1.2 - فوٹان اور الیکٹران 1.3 - کہکشانی نظام اور دو کھرب سورج 1.4 - دو پیروں اور چار پیروں سے چلنے والے جانور 1.5 - چہرہ میں فلم 5.8 - مراقبہ مرتبہ احسان اور روشنیوں کا مراقبہ 1.6 - آسمانی رنگ کیا ہے؟ 1.7 - رنگوں کا فرق 1.8 - رنگوں کے خواص 2.1 - مرشد کامل سے بیعت ہونا 2.2 - مرشد کامل کی خصوصیات 2.3 - تصور سے کیا مراد ہے؟ 2.4 - علمِ حصولی اور علمِ حضوری میں فرق 2.5 - اسم اعظم کیا ہے 2.6 - وظائف نمازِ عشا کے بعد کیوں کیئے جاتے ہیں 2.7 - روزہ روح کی بالیدگی کا ذریعہ ہے 2.8 - نام کا انسانی زندگی سے کیا رشتہ ہے اور نام مستقبل پر کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں؟ 2.9 - جب ایک ہی جیسی اطلاعات سب کو ملتی ہیں تو مقدرات اور نظریات میں تضاد کیوں ہوتا ہے؟ 3.1 - نماز اور مراقبہ 3.2 - ایسی نماز جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق حضور قلب اور خواہشات، منکرات سے روک دے کس طرح ادا کی جائے؟ 3.3 - روح کا عرفان کیسے حاصل کیا جائے؟ 3.4 - مخلوق کو کیوں پیدا کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.5 - چھ دائرے کیا ہیں، تین پرت سے کیا مراد ہے؟ 3.6 - روح انسانی سے آشنا ہونے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.7 - مراقبہ کیا ہے۔ مراقبہ کیسے کیا جائے؟ 4.1 - تعارف سلسلہ عظیمیہ 4.2 - سلسلہ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد اور قواعد و ضوابط 5.1 - مراقبہ سے علاج 5.2 - مراقبہ کی تعریف 5.3 - مراقبہ کے فوائد اور مراقبہ کی اقسام 5.4 - مراقبہ کرنے کے آداب 5.5 - سانس کی مشق 5.6 - مراقبہ کس طرح کیا جائے۔ خیالات میں کشمکش 5.7 - تصورِ شیخ کیا ہے اور کیوں ضروری ہے 5.9 - مراقبہ سے علاج 6.1 - سانس کی لہریں 6.2 - روحانی علم کو مخفی علم یا علم سینہ کہہ کر کیوں عام نہیں کیا گیا 6.3 - اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنے اور توکل کرنے کے کیا معانی ہیں 6.4 - رحمانی طرز فکر کو اپنے اندر راسخ کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے 6.5 - واہمہ، خیال تصور اور احساس میں کیا فرق ہے؟ 6.6 - ہمارا ماحول ہمیں کس حد تک متاثر کرتا ہے؟ 7 - کیا نہیں ہوں میں رب تمہارا؟ 7.2 - لوح اول اور لوح دوئم کیا ہیں 7.3 - علمِ حقیقت کیا ہے 7.4 - علمِ حصولی اور علم حضوری سے کیا مراد ہے 7.5 - روح کیا ہے 8 - انسان اور آدمی 9 - انسان اور لوحِ محفوظ 10.1 - احسن الخالقین 10.2 - روحانی شاگرد کو روحانی استاد کی طرز فکر کس طرح حاصل ہوتی ہے۔ 10.3 - روحانی علوم حاصل کرنے میں زیادہ وقت کیوں لگ جاتا ہے؟ 10.4 - تصورات جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں 10.5 - یادداشت کیوں کمزور ہو جاتی ہے؟ 10.6 - تصور سے کیا مراد ہے 10.7 - کسی بزرگ کا قطب، غوث، ابدال یا کسی اور رتبہ پر فائز ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟ 10.8 - تصور کیا ہے 10.9 - کرامت کی توجیہہ 10.10 - مختلف امراض کیوں پیدا ہوتے ہیں 11 - تصوف اور صحابہ کرام 12 - ایٹم بم 13 - نو کروڑ میل 14 - زمین ناراض ہے 15 - عقیدہ 16 - کیا آپ کو اپنا نام معلوم ہے 17 - عورت مرد کا لباس 18 - روشنی قید نہیں ہوتی
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)