رنگین شعاعیں
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9425
حدِّ نگاہ سے زمین کی طرف آئیے تو آپ کو نیلے رنگ کی لا تعداد رنگین شعاعیں ملیں گی۔ رنگ کا جو منظر ہمیں نظر آتا ہے اس میں رَوشنی، آکسجن گیس، نا ئٹرروجن گیس اور قدرے دیگر گیس بھی شامل ہوتی ہیں۔ ان گیسوں کے علاوہ کچھ سائے (Shade) بھی ہوتے ہیں جو ہلکے ہوتے ہیں یا دبیز۔ کچھ اور بھی اجزاء اسی طرح آسمانی رنگ میں شا مل ہو جاتے ہیں جس سے فضا میں ہمیں رنگ کا فر ق نظر آتا ہے۔ اس فضا میں نگاہ اور حدِّ نگاہ کے درمیان، باوُجود مَطلع صاف ہونے کے، بہت کچھ مَوجود ہے۔ اوّل ہم ان رَوشنووں کا تذکرہ کرتے ہیں جو خاص طور پر آسمانی رنگ پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ رَوشنویں کا سَرچشمہ کیا ہے؟ اس کا بالکل صحیح علم انسان کو نہیں ہے۔ قوس و قز ح کا جو فاصلہ بیان کیا جاتا ہے وہ زمین سے تقریباً نو کروڑ میل ہے۔ مطلب یہ ہواکہ جو رنگ ہمیں اتنے قریب نظر آتے ہیں وہ نو کروڑ میل کے فاصلے پر واقع ہیں۔ اب یہ سمجھنا مشکل کام ہے کہ سورج کے اور زمین کے درمیان، علاوہ کِرنوں کے، اور کیا کیا چیزیں مَوجود ہیں جو فضا میں تحلیل ہوتی رہتی ہیں۔
جو کِرنیں سورج سے ہم تک منتقل ہوتی رہتی ہیں، ان کا چھوٹے سے چھوٹا جزو فوٹان (Photon) کہلا تا ہے اور اس فوٹان کا ایک وصف یہ ہے کہ اس میں اسپیس نہیں ہوتا۔ اس لئے جب یہ کِرنوں کی شکل میں پھیلتے ہیں تو نہ ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں اور نہ ایک دوسرے کی جگہ لیتے ہیں۔ بہ الفاظِ دیگر، یہ جگہ نہیں روکتے، اُس وقت تک جب تک دوسرے رنگ سے نہ ٹکرائیں۔
فضا میں جس قدر عَناصِر مَوجود ہیں ان میں سے کسی عَنصر سے فوٹان کا ٹکراؤ ہی اسے اسپیس دیتا ہے۔ دراصل یہ فضا کیا ہے؟ رنگوں کی تقسیم ہے۔ رنگوں کی تقسیم جس قدر ہوتی ہے وہ اکیلے فوٹان کی رَو سے نہیں ہوتی بلکہ اُن حلقوں سے ہوتی ہے جو خود فوٹان بنتے ہیں۔ جب فوٹانوں کا اُن حلقوں سے ٹکراؤ ہوتا ہے تو اسپیس یا رنگ وغیرہ کئی چیزیں بن جاتی ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 147 تا 148
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔