کرامت کی توجیہہ

مکمل کتاب : اسم اعظم

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=757

: مشہور بزرگ حضرت بابا تاج الدین ناگپوریؒ کی کرامت یوں درج ہے کہ ایک شخص نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا کہ مجھے اجمیر شریف جانے کی اجازت دی جائے۔ بابا صاحب نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ کہاں جاتے ہو ۔اجمیر یہیں ہے۔ اسی لمحے اس شخص نے دیکھا کہ وہ اجمیر میں موجود ہے اور وہاں کی سیر کر رہا ہے۔ ازراہ کرم اس بات پر روشنی ڈالیں کہ ایسا کیوں کر ہوا۔
جواب: اس کرامت کے اصول کو سمجھنے کے لئے انسانی ذات اور زمان و مکان پر مختصر روشنی ڈالنا ضروری ہے۔
انسان کی اپنی ذات کا ایک حصہ داخلی ہے اور دوسرا خارجی۔ داخلی حصہ وحدت ہے جہاں زمانیت ہے نہ مکانیت۔ احساس کے صرف تین حصے شاہد، مشہود اور مشاہدہ پائے جاتے ہیں۔ ذات کے خارجی حصے میں یہی احساس، زمانیت اور مکانیت دونوں کو احاطہ کر کے ٹھوس شکل میں ظاہر کرتا ہے۔ کسی شخص کا باطن جو اس کی اپنی ذات ہے امر ربی یا روح کہلاتا ہے اور روح میں کائنات کے تمام اجزاء اور اس کی حرکتیں منقوش اور موجود ہیں۔ اس بات کو ایک مثال سے سمجھئے۔ ہم کسی عمارت کی ایک سمت میں کھڑے ہو کر اس عمارت کے ایک زاویہ کو دیکھتے ہیں۔ جب عمارت کے دوسرے زاویے کو دیکھنا ہوتا ہے تو چند قدم چل کر اور کچھ فاصلہ طے کر کے ایسی جگہ کھڑے ہو جاتے ہیں جہاں سے عمارت کے دوسرے رخ پر نظر پڑتی ہے۔ نگاہ کا زاویہ تبدیل کرنے میں چند قدم کا فاصلہ طے کرنا پڑا اور فاصلہ طے کرنے میں تھوڑا سا وقفہ بھی صرف ہوا۔ اس طرح نظر کا ایک زاویہ بنانے کے لئے مکانیت اور زمانیت دونوں وقوع میں آئیں۔ ذرا وضاحت سے اس بات کو ہم یوں بیان کرسکتے ہیں کہ جب ایک شخص لندن ٹاور کو دیکھنا چاہے تو کراچی سے سفر کر کے اسے لندن جانا پڑے گا۔ ایسا کرنے میں اسے ہزاروں میل کی مکانیت اور کئی دنوں کا زمانہ لگانا پڑے گا۔ اب نگاہ کا وہ زاویہ بنا جس سے لندن ٹاور دیکھا جا سکتا ہے۔ مقصد صرف نگاہ کا وہ زاویہ بنانا تھا جس سے لندن ٹاور کو دیکھا جا سکے۔ یہ انسانی ذات کے خارجی حصے کا زاویہ نگاہ ہے۔ اگر ذات کے داخلی زاویۂ نگاہ سے کام لینا ہو تو ہم اپنی جگہ بیٹھے بیٹھے لندن ٹاور کا تصور کر سکتے ہیں۔
تصور کرنے میں جو نگاہ استعمال ہوتی ہے وہ اپنی توانائی کی وجہ سے ایک دھندلا سا خاکہ دکھاتی ہے۔ لیکن وہ زاویہ یہ ضرور بنا دیتی ہے جو ایک طویل سفر کر کے لندن ٹاور پہنچنے کے بعد ٹاور کو دیکھنے میں بنتا ہے۔ اگر کسی طرح نگاہ کی ناتوانی دور ہو جائے تو زاویۂ نگاہ کا دھندلا خاکہ روشن اور واضح نظارے کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔ اور دیکھنے کا مقصد بالکل اسی طرح پورا ہو جائے گا جس طرح سفر کے بعد پورا ہوتا ہے۔ اصل چیز زاویہ نگاہ کا حصول ہے، جس طرح بھی ممکن ہو۔
بابا تاج الدین ناگپوریؒ نے اپنی قوت تصرف سے سائل کے اندر ایک مخصوص زاویۂ نگاہ پیدا کر کے ذہنی نظارے کو جلا بخشی۔ اس طرح سائل نے اجمیر کو بالکل اسی طرح دیکھا جس طرح ایک طویل سفر کے بعد وہ اجمیر پہنچ کر وہاں کے مناظر دیکھتا۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 143 تا 145

اسم اعظم کے مضامین :

1.1 - نظریہ رنگ و روشنی 1.2 - فوٹان اور الیکٹران 1.3 - کہکشانی نظام اور دو کھرب سورج 1.4 - دو پیروں اور چار پیروں سے چلنے والے جانور 5.8 - مراقبہ مرتبہ احسان اور روشنیوں کا مراقبہ 1.5 - چہرہ میں فلم 1.6 - آسمانی رنگ کیا ہے؟ 1.7 - رنگوں کا فرق 1.8 - رنگوں کے خواص 2.1 - مرشد کامل سے بیعت ہونا 2.2 - مرشد کامل کی خصوصیات 2.3 - تصور سے کیا مراد ہے؟ 2.4 - علمِ حصولی اور علمِ حضوری میں فرق 2.5 - اسم اعظم کیا ہے 2.6 - وظائف نمازِ عشا کے بعد کیوں کیئے جاتے ہیں 2.7 - روزہ روح کی بالیدگی کا ذریعہ ہے 2.8 - نام کا انسانی زندگی سے کیا رشتہ ہے اور نام مستقبل پر کس حد تک اثر انداز ہوتے ہیں؟ 2.9 - جب ایک ہی جیسی اطلاعات سب کو ملتی ہیں تو مقدرات اور نظریات میں تضاد کیوں ہوتا ہے؟ 3.1 - نماز اور مراقبہ 3.2 - ایسی نماز جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد کے مطابق حضور قلب اور خواہشات، منکرات سے روک دے کس طرح ادا کی جائے؟ 3.3 - روح کا عرفان کیسے حاصل کیا جائے؟ 3.4 - مخلوق کو کیوں پیدا کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.5 - چھ دائرے کیا ہیں، تین پرت سے کیا مراد ہے؟ 3.6 - روح انسانی سے آشنا ہونے کا طریقہ کیا ہے؟ 3.7 - مراقبہ کیا ہے۔ مراقبہ کیسے کیا جائے؟ 4.1 - تعارف سلسلہ عظیمیہ 4.2 - سلسلہ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد اور قواعد و ضوابط 5.1 - مراقبہ سے علاج 5.2 - مراقبہ کی تعریف 5.3 - مراقبہ کے فوائد اور مراقبہ کی اقسام 5.4 - مراقبہ کرنے کے آداب 5.5 - سانس کی مشق 5.6 - مراقبہ کس طرح کیا جائے۔ خیالات میں کشمکش 5.7 - تصورِ شیخ کیا ہے اور کیوں ضروری ہے 5.9 - مراقبہ سے علاج 6.1 - سانس کی لہریں 6.2 - روحانی علم کو مخفی علم یا علم سینہ کہہ کر کیوں عام نہیں کیا گیا 6.3 - اللہ تعالیٰ پر یقین رکھنے اور توکل کرنے کے کیا معانی ہیں 6.4 - رحمانی طرز فکر کو اپنے اندر راسخ کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے 6.5 - واہمہ، خیال تصور اور احساس میں کیا فرق ہے؟ 6.6 - ہمارا ماحول ہمیں کس حد تک متاثر کرتا ہے؟ 7 - کیا نہیں ہوں میں رب تمہارا؟ 7.2 - لوح اول اور لوح دوئم کیا ہیں 7.3 - علمِ حقیقت کیا ہے 7.4 - علمِ حصولی اور علم حضوری سے کیا مراد ہے 7.5 - روح کیا ہے 8 - انسان اور آدمی 9 - انسان اور لوحِ محفوظ 10.1 - احسن الخالقین 10.2 - روحانی شاگرد کو روحانی استاد کی طرز فکر کس طرح حاصل ہوتی ہے۔ 10.3 - روحانی علوم حاصل کرنے میں زیادہ وقت کیوں لگ جاتا ہے؟ 10.4 - تصورات جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں 10.5 - یادداشت کیوں کمزور ہو جاتی ہے؟ 10.6 - تصور سے کیا مراد ہے 10.7 - کسی بزرگ کا قطب، غوث، ابدال یا کسی اور رتبہ پر فائز ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟ 10.8 - تصور کیا ہے 10.9 - کرامت کی توجیہہ 10.10 - مختلف امراض کیوں پیدا ہوتے ہیں 11 - تصوف اور صحابہ کرام 12 - ایٹم بم 13 - نو کروڑ میل 14 - زمین ناراض ہے 15 - عقیدہ 16 - کیا آپ کو اپنا نام معلوم ہے 17 - عورت مرد کا لباس 18 - روشنی قید نہیں ہوتی
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)