کائنات کا ہر ذرّہ تعمیلِ حکم کا پابند ہے
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=20121
اللہ اسمِ ذات ہے۔ اسمِ ذات مالکانہ حقوق رکھنے والی ہستی کا نام ہے۔یعنی اللہ مالک ہے اور ساتھ ساتھ قادرِ مطلق بھی ہے۔اللہ اپنی ملکیت میں جس طرح چاہے تصرف کرسکتا ہے ۔جس طرح چاہے تخلیق کی نظام میں تبدیلی کرسکتا ہے اور جس طرح چاہے کائناتی نظام کو چلانے میں ایک دوسرے کی ڈیوٹی لگا سکتا ہے ۔مخلوق کا کوئی فرد اس کے نظام میں دخل نہیں دے سکتا ۔
الحمد اللہ ربّ العالمین oالرّحمٰنِ الرّحیمo
ان دونوں آیات میں اللہ تعالیٰ کی دونوں صفات ملکیت اور رحمت و قدرت کا تذکرہ ہے ۔ اسمِ ذات اللہ مالکانہ حقوق کا حامل ہے۔اور رحمن ور حیم قادرانہ حقوق کا مالک ہے۔قادرانہ صفت کو تصوّف کی زبان میں رحمت کہتے ہیں۔اللہ کے ساڑھے گیارہ ہزار اسماء میں سے رحیمانہ اور قادرانہ اوصاف ہر اسم میں موجود ہیں۔یہی اوصاف مخلوقات کے درمیان مخفی رشتہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
سورج کی روشنی اہلِ زمین کی خدمت گزاری سے اس لئے انکار نہیں کرسکتی کہ اہلِ زمین اور سورج ایک ہی ہستی کی ملکیت ہیں۔وہ ہستی مالکانہ حقوق میں حاکمانہ قدروں کی مالک ہے اور اسکی رحمت و قدرت کسی وقت بھی اس بات کو گوارہ نہیں کرتی کہ اس کی ملکیتیں ایک دوسرے کے وقوف اور خدمت گزاری سے منکر ہوجائیں۔
روحانی استاد اپنے شاگرد ، سالک کو یہ راز منتقل کرتا ہے کہ موجودات، موجودات کی زندگی اور زندگی کے تمام اجزاء کائنات کے وجود میں آنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے علم میں تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے جب ان اجزاء کو حرکت میں لانا چاہا تو ’’کُن ‘‘فرمادیا۔ اس علم سے یہ منکشف ہوا کہ کائنات ، کائنات میں ہر فرد بشمول انسان ایک حرکت ہے اور یہ حرکت اللہ تعالیٰ کے حکم سے شروع ہوتی ہے۔ اس حرکت کے ہزاروں اجزاء ہیں اور ان اجزاء میں سے ہر چیز ایک حرکت ہے گویا انسان کی ذات لاشمار حرکتوں کو مجموعہ ہے۔ بالکل اسی طرح ہر مخلوق ایک حرکت ہے اور ہر حرکت کے ہزاروں اجزاء ہیں اور ان اجزاء میں سے ہر چیز ایک حرکت ہے۔ ہرحرکت دوسری حرکت کے ساتھ ملحق ہے۔
ہر حرکت اللہ سے شروع ہوتی ہے اور اللہ کی طرف لوٹ رہی ہے۔ چونکہ ہر مخلوق حرکت کی بیلٹ پر متحرک ہے اس لئے ہر مخلوق کا دوسری مخلوق سے رشتہ قائم ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
ہم نے تمہارے لئے جوکچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے سب کا سب تمہارے تابع کردیاہے یعنی انہیں تمہاری خدمت گزاری میں مصروف کردیا ہے۔
سورج بھی خدمت میں مصروف ہے ، چاند بھی خدمت میں مصروف ہے، زمین بھی خدمت میں مصروف ہے، نباتات اور جمادات بھی خدمت میں مصروف ہے اور انسان بھی مخلوقات کی خدمت میں مصروف ہے۔یہ ایسی خدمت ہے ، خدمت گزار کوجس کا علم نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو فضیلت بخشی ہے کہ انسان یہ علم سیکھ لیتا ہے ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 55 تا 56
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔