کائنات آواز کی باز گشت ہے
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=25694
تمام مذاہب آواز کو اولیت دیتے ہیں۔ انجیل میں ہے کہ :
’’خدا نے کہا، روشنی ہوجا اور روشنی ہوگئی۔‘‘
ہندو مذہب میں ’’ اوم‘‘ کی آواز کو مقدس خیال کیا جاتا ہے۔
ہندوسادھو کہتے ہیں کہ:
آکاش اور دھرتی اور اس کے درمیان جو کچھ ہے وہ سب اوم کی بازگشت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کائنات میں ایک آواز مسلسل دور کررہی ہے۔ اس آواز کا نام وہ ’’ آکاش وانی‘‘ یعنی آسمانی صدا رکھتے ہیں۔
صوفیاء بھی ایک غیبی آواز کا تذکرہ کرتے ہیں۔ جو ’’ صوت سرمدی‘‘ یعنی خدائی آواز کہلاتی ہے۔ اسی آواز سے اولیاء اﷲ پر الہام ہوتاہے۔
اس آواز کو سننے کا طریقہ یہ ہے کہ:
مراقبہ کی نشست میں بیٹھ کر دونوں کانوں کے سوراخ کو روئی کے پھوئے سے بند کردیا جائے۔ اب اپنے باطن کی طرف متوجہ ہوکر ایک ایسی آواز کا تصور کیا جائے جو مندرجہ ذیل کسی آواز سے مشابہت رکھتی ہو۔
۱) میٹھی اور سریلی آواز
۲) شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ
۳) پانی کے جھرنے کی آواز یعنی وہ آواز جو پانی کی سطح پر پانی کے گرنے یا پتھروں پر
پانی کے گرنے سے پیدا ہوتی ہے۔
۴) بانسری کی آواز
۵) گھنٹیوں کی آواز
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 245 تا 246
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔