چھ دائرے کیا ہیں، تین پرت سے کیا مراد ہے؟
مکمل کتاب : اسم اعظم
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=276
سوال: چھ دائرے کیا ہیں؟
جواب: جس طرح کسی مکان کے لئے بنیاد، کرسی کے لئے چار ٹانگوں اور گاڑی کے لئے پہیوں کا ہونا ضروری ہے اسی طرح روح کے اندر تین رخ یا ترین پرت کام کر رہے ہیں۔
سوال: تین پرت سے کیا مراد ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
’’ہم نے آدم کو علم الاسماء سکھا دیئے۔‘‘
جس وقت اللہ تعالیٰ نے آدم کو علم الاسماء سکھائے اس وقت آدم کے سامنے تین چیزیں تھیں۔ ایک خود آگاہی، دوسرے فرشتہ اور تیسری وہ ذات حق جس نے علم سکھایا۔ مفہوم یہ ہے کہ جب آدم کو علم الاسماء سکھایا گیا تو اسے تین علوم منتقل ہوئے۔ اور ہر علم دو رخ سے مرکب ہے۔ اس طرح یہ علم چھ رخ یا چھ دائروں پر محیط ہے۔ ان چھ رخوں یا چھ نقطوں یا چھ دائروں کو روحانیت میں لطائف ِستہ(Six Generators) کہا جاتا ہے۔ ان چھ جنریٹرز کے نام یہ ہیں:
پہلا – جنریٹر نفس
دوسرا – جنریٹر قلب
تیسرا – جنریٹر روح
چوتھا – جنریٹر سر
پانچواں – جنریٹر خفی
چھٹا – جنریٹر اخفی
پہلے دو دائروں(Generators) نفس اور قلب کو روح حیوانی کہتے ہیں۔ دوسرے دو دائروں روح اور سر کا نام روح انسانی ہے۔ تیسرے دو دائرے خفی اور اخفی روح اعظم ہے۔
روح حیوانی ان خیالات و احساسات کا مجموعہ ہے جس کو بیداری کہا جاتا ہے۔ آدمی اس آب و گل کی دنیا میں خود کو ہر قدم پر کشش ثقل(Force of Gravitation) میں پابند محسوس کرتا ہے۔ کشش ثقل کی زندگی میں کھانا، پینا، سونا، جاگنا، شادی بیاہ اور دنیاوی سارے کام روح حیوانی کرتی ہے۔
روح انسانی ان احساسات و کیفیات کا مجموعہ ہے جو زندگی گزارنے کے تقاضے فراہم کرتی ہے۔ اور ہمیں اس بات کی اطلاع فراہم کرتی ہے کہ اب ہمیں غذا کی ضرورت ہے۔ اور اب ہمیں پانی کی ضرورت ہے۔ ہم ان تقاضوں کا نام بھوک پیاس وغیرہ وغیرہ رکھتے ہیں۔ بچوں کی پیدائش کا تعلق روح حیوانی سے ہے لیکن ماں کے دل میں بچوں کی محبت بچوں کی پرورش اچھی سے اچھی تربیت کا رجحان روح انسانی کے تقاضے ہیں۔ روح انسانی کے تحت احساسات و کیفیات کو ہم خواب کے نام سے بھی جانتے اور پہچانتے ہیں۔ جب ہم سوتے ہیں تو روح حیوانی کے اوپر نیند طاری ہو جاتی ہے یعنی جب ہم روح انسانی میں زندگی گزارتے ہیں تو ہمارے لئے ہزاروں میل کا سفر کرنا اور دیوار میں سے پار ہو جانا یا ہزاروں میل کے فاصلے پر کوئی چیز دیکھ لینا، دوسروں تک اپنے خیالات پہنچا دینا، مخاطب کے خیالات پڑھ لینا، جنات اور فرشتوں سے ملاقات کرنا اور مرے ہوئے لوگوں کی روحوں سے ملاقات کرنا ممکن ہو جاتا ہے۔
روح حیوانی کے اندر رہتے ہوئے ہم ہر قدم پر مجبور ہیں، پابند ہیں۔
لیکن روح انسانی ہمارے اوپر آزادی کا دروازہ کھول دیتی ہے۔ ایسا دروازہ جس میں ہمارے اوپر سے کشش ثقل ختم ہو جاتی ہے۔ روح حیوانی کے حواس میں ہم دیوار کے پیچھے نہیں دیکھ سکتے بلکہ حواس اتنے کمزور ہوتے ہیں کہ ا گر ہماری آنکھوں کے سامنے کوئی باریک کاغذ بھی رکھ دیا جائے تو ہم یہ نہیں دیکھ سکتے کہ کاغذ کی دوسری طرف کیا ہے۔
اس کے برعکس روح انسانی میں ہمارے حواس اتنے طاقت ور ہوتے ہیں کہ ہم زمین کی حدود سے باہر دیکھ لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ رحمٰن میں فرمایا ہے:
“اے گروہ جنات اور گروہ انسان! تم زمین اور آسمان کے کناروں سے نکل کر دکھاؤ، تم نہیں نکل سکتے مگر سلطان سے۔”
تصوف میں سلطان کا ترجمہ روح انسانی ہے یعنی انسان کے نادر جب روح انسانی کے حواس کام کرنے لگتے ہیں تو وہ زمین و آسمان کے کناروں سے نکل جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 34 تا 36
اسم اعظم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔