چھپا ہوا خزانہ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22894
اﷲتعالیٰ کا ہر اسم ایک چھپا ہوا خزانہ ہے۔ جب لوگ اﷲ کا نام وردِ زبان کرتے ہیں تو ان کے اوپر رحمتوں اور برکتوں کی بارش برستی ہے۔عام طور پر اﷲ کے ننانوے نام مشہور ہیں۔اس بیش بہا خزانے سے فائدہ اٹھانے کے لئے ہر نام کی تاثیر اور پڑھنے کا طریقہ الگ الگ ہے۔
کسی اسم کی بار بار تکرار سے دماغ اس اسم کی نورانیت سے معمور ہوجاتا ہے اور جیسے جیسے اﷲتعالیٰ کے اسم کے انوار دماغ میں ذخیرہ ہوتے ہیں اسی مناسبت سے بگڑے ہوئے کام بنتے چلے چاتے ہیں اور حسب ِ دلخواہ نتائج مرتب ہوتے رہتے ہیں۔لیکن جس طرح اثرات مرتب ہوتے ہیں اسی طرح گناہوں کی تاریکی ہمارے اندر روشنی کو دھندلا دیتی ہے۔کوتاہیوں اور خطاؤں سے آدمی کثافتوں اوراندھیرو ں سے قریب ہوجاتا ہے۔
جب کوئی بندہ جانتے بوجھتے گناہوں اور خطاؤں کی زندگی کو زندگی کا مقصد قرار دے لیتا ہے تو وہ قر آن پاک کی اس آیت کی تفسیر بن جاتاہے۔
’’ مہر لگادی اﷲ نے ان کے دلوں پر ان کے کانوں پر اور آنکھوں پر پردہ ڈال دیا اور ان لوگوں کے لئے درد ناک عذاب ہے۔‘‘
(سورۃ بقرہ آیت نمبر ۷)
اﷲتعالیٰ کا ہر اسم اﷲتعالیٰ کی صفت ہے اور اﷲتعالیٰ کی ہر صفت قانونِ قدرت کے تحت فعال اور متحرک ہے۔ہر صفت اپنے اندر طاقت اور زندگی رکھتی ہے جب ہم کسی اسم کا ورد کرتے ہیں تو اس اسم کی طاقت اورتاثیر کا ظاہر ہونا ضروری ہے۔اگر مطلوبہ فوائد حاصل نہ ہوں تو ہمیں اپنی کوتاہیوں اور پُرخطا طرز عمل کا جائزہ لینا چاہئے۔نیکی اور برائی دونوں اعمال و افعال کے تابع ہیں دونوں میں انسانی ذہن انسانی زبان اور ہاتھ پیر استعمال ہوتے ہیں۔
مثلاََ ایک آدمی گالی دیتاہے یہ برائی ہے لیکن گالی دینے میں زبان استعمال ہوتی ہے اسی طرح دوسرا آدمی میٹھے بول بولتا ہے۔لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے ذہن استعمال کرتا اور احکامات بھی صادر کرتاہے اس رویہ میں بھی زبان کا عمل دخل ہے۔ علیٰ ہذالقیاس سوچ تصورات،جذبات اور اچھے برے احساسات کا تعلق، انسانی رویوں پر قائم ہے۔
اگر طرزِ فکر اوررویوں میں خلوص و ایثار ہے،اﷲ کی مخلوق کی بھلائی ہے،اور سیدنا حضور صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی سیرت طیبہ کے مطابق اخلاقِ حسنہ پر عمل ہے تو یہ سب اعمال۔اعمالِ صالحہ ہیں۔اﷲ کی نشانیوں پر غور کرنا،اﷲ کی حمد و ثناء بیان کرنا اور رسولوں کی تعلیمات پر عمل کرنا ہے۔ اﷲ اور اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم سے قربت کا ذریعہ ہے۔
اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں کہ اﷲ کے ذکر سے اطمینانِ قلب حاصل ہوتا ہے۔رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ قرآن کی تعلیم کو لازمی پکڑ واور ذکر الٰہی کرو۔اس عمل سے آسمانوں میں تمہارا ذکر ہوگااورزمین میں تمہارے لئے نور ہوگا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 211 تا 212
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔