چار سُتون
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=20073
بے سمجھ واعظوں اورابن الوقت مذہبی دانشوروں کی غلط بیانی سے یہ غلط فہمی پیدا ہوگئی ہے کہ اسلام کی بنیادصرف توحید، نماز ،روزہ ،حج اورزکوٰۃ پر قائم ہے۔اس بات سے یہ تاثر ملتاہے کہ پانچ ستونوں پر کھڑی ہوئی اسلام کی اس عمارت میں اخلاقِ حسنہ کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔حالانکہ نماز ،روزہ ،حج اور زکوٰۃ کے فرائض اور عبادات سے اخلاق ِحسنہ کی ہی تکمیل ہوتی ہے ۔
قرآن حکیم بتاتاہے کہ نماز کا فائدہ یہ ہے کہ وہ بری باتوں سے روکتی ہے ۔ روزہ تقویٰ کی تعلیم دیتاہے۔ زکوٰۃ سر تا پا انسانی ہمدردی اور غم خواری کا درس ہے ۔ اورحج مختلف طریقوں سے ہماری اخلاقی اصلاح اورترقی کا ذریعہ ہے ۔اسلام کے ان چاروں ارکان کے نام الگ الگ ہیں مگر ان کا بنیادی مقصد اخلاقی تعلیم ہے۔ اگر ان عبادات سے روحانی اور اخلاقی ثمر حاصل نہ ہو تو سمجھ لینا چاہئے کہ احکا م الٰہی کی حقیقی تعمیل نہیں ہوئی۔
یہ عبادات ایسا درخت ہیں جس میں پھل نہیں آتا ، ایسے پھول ہیں جس میں خوشبو نہیں ہے ،یہ اعمال ایسے قالب ہیں جس میں روح نہیں ہے ۔
احیاء العلوم میں امام غزالی ؒ لکھتے ہیں ۔
’’اوراللہ فرماتاہے میرے لئے نماز قائم کرو ۔بھولنے والوں میں نہ ہو جا ؤ ۔ نشہ کی حالت میں اس وقت تک نماز نہ پڑھو جب تک تم یہ نہ سمجھو کہ تم کیا کہہ رہے ہو‘‘
سوال یہ ہے کہ کتنے ہی نمازی ایسے ہیں کہ جو شراب نہیں پیتے مگر جب وہ نماز پڑھتے ہیں تو نہیں جانتے کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں ۔ان کے سامنے معانی اورمفہوم نہیں ہوتے۔ان کا دل نماز میں نہیں ہوتا۔ وسوسوں کا ایک طوفان انہیں گھیرے رہتا ہے۔
آسمانی کتابوں میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’کہ میں ہر آدمی کی نمازقبول نہیں کرتا۔میں اس کی نماز قبول کرتاہوں جو میری بڑائی کرتا ہے اوربندوں پر اپنی بڑائی نہیں جتاتااورجو بھوکے محتاج کو میرے لئے کھانا کھلاتاہے ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
’’جس کی نماز اس کو برائی اوربدی سے نہ روکے ایسی نماز اس کو اللہ سے دورکردیتی ہے ‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’روزہ رکھ کر جو شخص جھوٹ اور فریب کو نہ چھوڑے اللہ کواسکی ضرورت نہیں ہے ‘‘
ان تعلیمات سے منکشف ہوتاہے کہ عبادت کا ایک اہم مقصد اخلاق کا تزکیہ بھی ہے ۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’بلاشبہ وہ ایمان والے کامیاب ہوتے ہیں جو اپنی نماز میں خشوع اورخضوع کرتے ہیں اورجو لایعنی بات پر دھیان نہیں کرتے ۔اورجو زکوٰۃ دیا کرتے ہیں ‘‘
(سورۃ مومنون۔ آیت : ۱تا۴)
’’اورجو اپنی امانتوں میں خیانت نہیں کرتے ‘‘
(سورۃ مومنون۔ آیت :۸)
جب صوفی ان الفاظ کی اہمیت پر غور کرتا ہے تو اس پر یہ بات منکشف ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقرب الہٰی اوردعا کی قبولیت کے بہترین موقع پر بھی اللہ تعالیٰ سے حسنِ اخلاق کے لئے درخواست کی ہے۔
صوفی یہ بات جانتاہے کہ ایمان میں اخلاق کی بڑی اہمیت ہے۔
حدیث شریف میں ہے :
’’مسلمانوں میں کامل ایمان اسکا ہے جسکا اخلاق سب سے اچھاہے ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:
’’حسنِ اخلاق سے انسان وہ درجہ پالیتاہے جو دن بھر روزہ رکھنے اوررات کو شب بیدار رہنے سے حاصل ہوتاہے ‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 46 تا 48
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔