پہلے آسمان کا شعور
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19675
زمین کے کناروں سے باہر دیکھنے کی صلاحیت کے حامل سالک کے اندر پہلے آسمان کا شعور پیدا ہوجاتا ہے۔علیٰ ہٰذالقیاس اس طرح سات آسمانوں کو وہ دیکھ لیتا ہے اور سات آسمانوں میں وہ داخل بھی ہوجاتا ہے۔
اﷲ کریم نے فرمایا!
’’ ہم نے آسمان اور زمین کو تہہ در تہہ بنایا ہے‘‘ (سورۃ الملک ۳ )
’’ اﷲ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور زمین کی قسم بھی انہی کی مانند ہے‘‘ (سورۃ الطلاق ۱۲)
’’ اور تمہارے اوپر ہم نے سات راستے بنائے تخلیق کے کام سے ہم اچھی طرح واقف ہیں‘‘
(سورۃ المومنون آیت نمبر ۱۷)
تہہ در تہہ سے مراد دراصل وہ شعوری صلاحیتیں ہیں جو اﷲ نے انسان کو ودیعت کی ہیں۔سات تہوں والے آسمانوں یا زمین سے مراد یہ ہے کہ ہر تہہ ایک مکمل نظام ہے اور ہر نظام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ایسا ضابطہ حیات جس کا ایک دوسرے سے تصادم نہیں ہوتاان سب کا رشتہ خالق کائنات کے ساتھ قائم ہے۔
تمام چیزیں اور مخلوقات اس بات کا علم رکھتی ہیں کہ ہمارا خالق اﷲ ہے اور اس علم پر یقین رکھتے ہوئے اﷲ کی حمد وثناء بیان کرتی ہیں اور شکر ادا کرتی ہیں۔
اربوں کھربوں سے زیادہ ان چیزوں یا مخلوقات میں سے کوئی ایک مخلوق بھی اﷲ کی خالقیت سے انحراف کرے تو نظام ِزندگی میں خلل واقع ہوجاتاہے۔
یہی بات اﷲتعالیٰ نے بیان فرمائی ہے کہ تمام چیزیں جو آسمانوں میں اورزمین میں ہیں اﷲ کی حمد بیان کرتی ہیں یعنی اﷲ کی خالقیت سے اِنحراف نہیں کرتیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 21 تا 21
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔