پروانہ کی عمر
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26463
ایک پروانہ چھ گھنٹے میں بچپن، جوانی اور بڑھاپے کے تمام مراحل طے کرلیتا ہے جب کہ وھیل مچھلی پروانے کے چھ گھنٹے میں پورے ہونے والے ماہ و سال ایک ہزار سال میں پورے کرتی ہے․․․․․ پروانے کی پوری زندگی چھ گھنٹے کی ہوتی اور وھیل مچھلی کی زندگی ایک ہزار سال کی ہوتی ہے۔
ایک سانپ بہت بڑے چوہے کو اس لئے نگل لیتا ہے کہ اُسے چوہا چھوٹا نظر آتا ہے اگر چوہا اتنا بڑا نظر آئے جتنا بڑا آدمی کو نظر آتا ہے تو سانپ اُسے نگلنے کی ہمت نہیں کرے گا۔ اس کے صاف معنی یہ ہوئے کہ چوہا سانپ کو اتنا بڑا نظر نہیں آتا جتنا بڑا آدمی کو نظر آتا ہے۔
شیر ہاتھی کے مقابلے میں چھوٹا ہوتا ہے۔ ہاتھی کا ڈیل ڈول شیر کے مقابلے میں بہت بڑا ہے لیکن ہاتھی شیر سے ڈرتا ہے۔ ہاتھی شیر کو دیکھ کر مقابلہ نہیں کرتا۔ ڈر کر بھاگ جاتا ہے۔
اس تجزیہ کے تحت ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ آدمی جب اعلیٰ SPACEسے نکل کر اسفل SPACEمیں داخل ہوجاتا ہے تو اُس کے اوپر خوف طاری ہوجاتا ہے اور یہی وہ خوف ہے جو اُس کو اعلیٰ SPACEمیں داخل ہونے سے روکتا ہے اگر آدمی اسفل SPACEکو رد کردے تو از خود اعلیٰ SPACEمیں داخل ہوجاتا ہے اور اعلیٰ SPACE میں داخل ہونا ہی جنت کی زندگی ہے۔جنت میں خوف اورغم نہیں ہے ۔
اﷲتعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا:
اے آدم تو اور تیری بیوی جنت میں رہو اور اسپیس کی حدبندی کے بغیر جہاں سے دل چاہے خوش ہو کر کھاؤ پیو۔
قرآنِ کریم کی اس آیت میں یہ حکمت مخفی ہے کہ خوشی اعلیٰ اسپیس ہے اور ناخوشی اسفل SPACEہے۔اعلیٰ SPACEحاصل کرنے کے لئے پیغمبروں کا بتایا ہوا طریقہ توکل، بھروسہ، قناعت ، استغنا ء ہے․․․․․توحید اوررسالت پر ایمان ہے ۔
مادے سے بنا ہوا گوشت پوست کا جسم ہمیں نظر آتا ہے لیکن گوشت پوست کا جسم کس بساط پر قائم ہے ہماری ظاہری آنکھ نہیں دیکھ سکتی۔ اگر مادہ کی شکست و ریخت کو انتہائی حدوں تک پہنچا دیا جائے تو محض رنگوں کی جداگانہ شعاعیں باقی رہ جائیں گی۔ تمام مخلوقات اور موجودات کی مادی زندگی ایسے ہی کیمیائی عمل پر قائم ہے۔ فی الحقیقت لہروں کی مخصوص مقداروں کے ایک جگہ جمع ہوجانے سے مختلف مراحل میں مختلف نوعیں بنتی ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 309 تا 310
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔