پرندوں کا رزق
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9253
بے شمار واقعات پیش آنے کے نتیجے میں یہ یقین مستحکم اور پختہ ہو گیا کہ…. ضروریات کا واحد کفیل اللہ ہے۔ اللہ نے وعدہ کیا کہ میں رازق ہوں۔ وہ بہر حال ہمیں رزق پہنچاتا ہے اور اللہ کے کارندے جو تکوین کے شعبے سے وابستہ ہیں اور جن کے بارے میں اللہ نے فی الاَرضِ خلیفہ کہا ہے، اس بات پر کاربند ہیں کہ وہ مخلوق کو زندہ رکھنے کیلئے وسائل فراہم کریں۔ بہت عجیب بات یہ ہے اللہ اپنی مرضی سے پیدا کرتا ہے جب تک وہ چاہتا ہے آدمی زندہ رہتا ہے اور جب وہ نہیں چاہتا تو آدمی ایک سیکنڈ کیلئے بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن آدمی یہ سمجھ رہا ہے کہ میں اپنے اِختیار سے زندہ ہوں۔ معاشی سلسلہ میرے اِختیار سے قائم ہے۔
کسان جب کھیتی کاٹتا ہے تو جھاڑو سے ایک ایک دانہ سمیٹ لیتا ہے اور جو دانے خراب ہوتے ہیں یا گھن کھائے ہُوئے ہوتے ہیں ان کو بھی اکٹھا کرکے جانوروں کے آگے ڈال دیتا ہے۔ جس زمین پر گندم بالوں سے علیحدہ کرکے صاف کیا جاتا ہے وہاں اگر آپ تلاش کریں تو مشکل سے چند دانے نظر آئیں گے، لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ کی مخلوق پرندے اَربوں کھربوں کی تعداد میں دانہ چگتے ہیں تو یہ معمہ حل نہیں ہوتا کہ کسان تو ایک دانہ نہیں چھوڑتا، ان پرندوں کیلئے کوئی مخصوص کا شت نہیں ہوتی، تو پھر یہ پرندے کہاں سے کھاتے ہیں ؟
قانون یہ ہے کہ پرندوں کا غول جب زمین پر اس اِرادے سے اتر تا ہے ہمیں دانہ چگنا ہے اس سے پہلے کہ ان کے پنجے زمین پر لگیں قدرت وہاں دانہ پیدا کر دیتی ہے۔ اگر پرندوں کی غذاکا دارومدار کسان پر ہوتا ہے تو سارے پرندے بھوک سے مر جاتے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 80 تا 81
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔