پانچ فیصد صلاحیت
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26221
سائنس کے بقول انسان پانچ ارب سالوں میں انسانی صلاحیتوں کا پانچ سے دس فیصد تک استعمال جان سکا ہے۔اس ترقی کو کیسے ترقی کے عروج کا زمانہ کہا جاسکتا ہے؟
سائنس دان یہ بھی کہتے ہیں کہ پہلے زمانے میں ایسی ایجادات ہوچکی ہیں۔جن ایجادات کے فارمولوں سے آج کی سائنس ابھی تک واقف نہیں ہوئی ہے۔آسمانی کتابوں انجیل،توریت،زبور اور قرآن حکیم کا مطالعہ کیا جائے تو سب کتابیں یہ درس دیتی ہیں کہ انسان دو رخوں سے مرکب ہے۔ایک رخ مادی جسم ہے اور دوسرا رخ روحانی جسم ہے۔مادی جسم ماں کے بطن میں آنے کے بعد بنتاہے۔اسی کو شعور کہتے ہیں۔اور روحانی جسم،ماں کے پیٹ میں آنے سے پہلے سے موجود ہے۔اس کو لاشعور سے تشبیہہ دی جاتی ہے۔
اگر انسان شعور میں رہتے ہوئے ریسرچ اور تلاش کرتا ہے تو وہ اربوں سال میں پانچ سے دس فیصد صلاحیتوں سے واقف ہوتا ہے اور اگر انسان اپنی روح سے واقف ہوکر لاشعور میں ریسرچ اور تلاش کرتا ہے تو اس کے اوپر قلیل عرصے میں باقی نوے فیصد صلاحیتیں بھی منکشف ہوسکتی ہیں۔زمان اور مکان کے فارمولوں کا انکشاف اس کے لئے آسان ہوجاتاہے۔
قرآن حکیم کا ارشاد ہے:
’’ہر چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی بات کو قرآن میں وضاحت کے ساتھ بیان کردیا گیا ہے۔‘‘ (سورۃسبا آیت نمبر ۳)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 271 تا 271
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔