یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
وضاحت
مکمل کتاب : مراقبہ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12313
پروگرام مرتب کرتے ہوئے ایک اوسط طالب علم کو ذہن میں رکھا گیا ہے اور پروگرام اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ ترقی کے ساتھ ساتھ ذہن پر بار نہ پڑے اس کے باوجود استاد کی کمی کا جو خلاء پایا جاتا ہے اس کو ادارہ نے پر کرنے کا عزم کیا ہے اس طرح کہ طالب علم اپنی واردات و کیفیات ماہانہ رپورٹ کی صورت میں بھیجتے رہیں تا کہ کسی خاص ہدایت کی ضرورت محسوس ہو تو کر دی جائے۔
پروگرام وضع کرتے ہوئے مندرجہ ذیل باتوں کو سامنے رکھا گیا ہے۔
- ذہن و دماغ کی کارکردگی کو بہتر بنانا۔
- ذہن کی خصوصی قوتوں مثلاً قوت حافظہ، قوت متخیلہ، قوت تخلیق اور رفتار میں اضافہ کرنا۔
- باطنی صلاحیتوں مثلاً ٹیلی پیتھی، کشف وغیرہ کو بیدار کرنا۔
- غور و فکر اور وجدان کی قوتوں کو جلا بخشنا۔
- طالب علم کی روحانی بصارت یا تیسری آنکھ کو متحرک کرنا۔
کسی بھی پروگرام پر عمل کرنے سے پہلے چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
- مراقبہ وقت کی پابندی کے ساتھ (15) پندرہ سے بیس منٹ کیا جائے۔ کامیابی نہ ہو تو حوصلہ ہارنے کی ضرورت نہیں۔ نتائج و فوائد کا انحصار طالب علم کی مستقل مزاجی اور دلچسپی پر منحصر ہے ۔بعض طالب علم آہستہ آہستہ آگے بڑھتے ہیں اور پابندی سے مشق کرنے کی بدولت ترقی کی رفتار معتدل رہتی ہے۔ بعض طالب علم ابتداء میں تیزی سے ترقی کرتے ہیں لیکن بعد میں رفتار کم ہو جاتی ہے۔ بعض لوگ شروع شروع میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں کرتے لیکن آگے جا کر رفتار بہت تیز ہوجاتی ہے۔ غرض طبیعت کے فرق سے ترقی کے مدارج الگ الگ ہوتے ہیں۔ اصولی طور پر جو چیز آہستہ آہستہ طبیعت میں داخل ہو وہ زیادہ مستحکم ہوتی ہے۔
- ذوق و شوق یا دلچسپی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنی طرف سے پروگرام میں کوئی تبدیلی کر دیں یا پروگرام سے تجاوز کر جائیں۔ دلچسپی سے مراد یہ ہے کہ مراقبہ اور دیگر مشقوں کو پروگرام میں دیئے ہوئے لائحہ عمل کے مطابق پوری توجہ سے کیا جائے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 197 تا 199
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔