واہمہ، خیال تصور اور احساس میں کیا فرق ہے؟
مکمل کتاب : اسم اعظم
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=616
سوال: واہمہ، خیال تصور اور احساس میں کیا فرق ہے؟
جواب: آدمی کا ہر عمل اور زندگی کا ہر تقاضہ واہمہ، خیال، تصور اور احساس کے دائرے میں مقید ہے۔ مثلاً ہم جب کھانا کھاتے ہیں تو پہلے بھوک کا ایک ہلکا خاکہ ہمارے دماغ پر وارد ہوتا ہے۔ اس خاکے میں(Dimensions) یا نقش و نگار نہیں ہوتے۔ اس کو اصطلاحی زبان میں واہمہ کہتے ہیں۔ یہ بہت ہلکا خاکہ جب کچھ زیادہ گہرا ہوتا ہے تو دماغ کے اوپر یہ اطلاع وارد ہوتی ہے کہ جسم اپنی انرجی اور طاقت بحال رکھنے کے لئے کس چیز کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اس صورت کو خیال کا نام دیا گیا ہے۔ خیال میں جب گہرائی واقع ہوتی ہے تو ہمیں اطلاع ملتی ہے کہ جسم کو خورد و نوش کی ضرورت ہے۔ اس نقطے پر ان تمام چیزوں کے نقوش بن جاتے ہیں جو کھانے میں کام آتی ہیں اور جس سے جسمانی نشوونما بحال ہوتی ہے۔ اب کھانے پینے کی چیزوں کے اندر کام کرنے والی لہریں انسان کو اپنے اند رکھینچنے لگتی ہیں۔ بات ذرا لطیف ہے اور تفکر کی ضرورت ہے۔
ہم کہتے یہ ہیں کہ ہم روٹی کھاتے ہیں۔ فی الواقع بات یہ ہے کہ گندم کے اندر روشنی یا زندگی یا انرجی یا حرارت یا کشش ثقل ہمیں اپنی طرف کھینچتی ہے اور جب ہم اس کی طرف پوری طرح متوجہ ہو جاتے ہیں تو ہمارے اندر کی بھوک گندم کے اندر جذب ہو جاتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہم گندم نہیں کھاتے، گندم ہمیں کھا جاتا ہے۔ اس کو دوسری طرح بیان کیا جائے تو اس کو اس طرح کہا جائے گا کہ گندم کے اندر کشش ثقل موجود ہے۔ کشش ثقل یا (Gravity) ہمیں کھینچ لیتی ہے۔ ہم کشش ثقل یا(Gravity) کو نہیں کھینچتے۔ جب ہمارے اندر یہ تقاضا پوری گہرائیوں کے ساتھ سرگرم عمل ہو جاتا ہے تو ہمیں بھوک کا احساس ہوتا ہے۔ احساس سے مراد یہ ہے کہ اب ہم بغیر کھانا کھائے نہیں رہ سکتے۔ اس نقطے پر کھانا مظہر بن جاتا ہے۔ اس کو آپ کوئی بھی نام دیں، کسی بھی طرح تیار کریں بہرحال وہ کھانا ہے۔
ٹیگ: وہم، واہمی، خیال، تصور، احساس، تفکر، ہم روشنی کھاتے ہیں،
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 88 تا 89
اسم اعظم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔