نیند اور بیداری
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26343
علم ِ حضوری اور علم حصولی کی مختصر تعریف کے بعد یہ نتیجہ مرتب ہوتاہے کہ روح کو سمجھنے، جاننے اور پہچاننے کے لئے اگر کوئی معتبر اور حقیقی ذریعہ ہے تو وہ ’’ علم ِ حضوری‘‘ ہے۔ صرف علم حصولی سے روح کا سراغ نہیں ملتا۔اگر کوئی آدمی علم حصولی سے روح کو سمجھنا چاہتا ہے تو وہ عقلی اور منطقی دلیلوں میں الجھ کر راستہ بھٹک جاتا ہے۔ہر انسان اپنی فکر کے مطابق روح کے بارے میں قیاس آرائیاں کرتاہے۔مثلاََ کوئی کہتا ہے کہ انسان پہلے بندر تھا۔کسی نے کہا انسان سورج کا بیٹا ہے۔کوئی انسان کی تخلیق کو مچھلی کی تخلیق کے ساتھ وابستہ کرتاہے اور زیادہ سوجھ بوجھ کے لوگ جب انہیں روح کے بارے میں کوئی حقیقی بات معلوم نہیں ہوتی تو روح سے قطع نظر کرکے مادی زندگی کو سب کچھ سمجھ لیتے ہیں۔
مطلب یہ ہے کہ جس بندے نے بھی علم حصولی کے ذریعے روح کو سمجھنا چاہا وہ حقیقی اور حتمی نتیجے تک نہیں پہنچا اور جس اﷲ کے بندے نے علم حضوری کے ذریعے روح تک رسائی حاصل کی اس کے اندر سے شک اور وسوسے ختم ہوگئے۔اور یہ بات اس کا یقین بن گئی کہ گوشت پوست کا جسم مفروضہ اور فکشن (FICTION)ہے۔ مفروضہ اور فکشن کو سنبھالنے والا جسم ’’روح ‘‘ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سے تعلق ختم ہونے کے بعد حرکت ختم ہوجاتی ہے۔
میں کون ہوں؟ آپ کیا ہیں؟
اس وقت ہمارے سامنے یہ تجسس ہے کہ :انسان کیا ہے؟ہم اس کو کس طرح جانتے اورپہچانتے ہیں؟اور ․․․․ فی الواقع اس کی حیثیت کیا ہے۔ہم انسان کو جس طرح جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ ہے۔ہڈیوں کے ڈھانچے پر رگ پٹھوں اور کھال سے ہم ایک تصویر ہیں ۔لیکن روح کے بغیراس جسم کے اندر اپنی کوئی حرکت نہیں ہے۔کوئی اور چیز ہے جو اسے حرکت میں رکھے ہوئے ہے۔مثلاََ ہم مٹی کا ایک شیر بناتے ہیں اس شیر کو ایسی جگہ رکھ دیتے ہیں جہاں گرد و غبار اڑتا رہتا ہے اور گرد و غبار شیر کے اوپر جم جاتاہے۔ ایک آدمی جب شیر کو دیکھتا ہے تو گرد و غبار کا تذکرہ نہیں کرتا۔وہ کہتا ہے کہ یہ شیر ہے۔جس طرح ایک شیر کے اوپر گرد وغبار جمع ہوکر یک جاں ہوگیا ہے۔اسی طرح روح نے بھی روشنیوں کے تانے بانے سے رگ پٹھوں،گوشت اور کھال سے ایک صورت بنالی ہے ۔اس ہی صورت کا نام جسم ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 291 تا 292
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔