نیابت اور خلافت
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9329
قلندر شعور کی تعلیمات کے مطابق انسان کی فضیلت اور کائنات میں دوسری مخلوقات کی نسبت اس کا ممتاز ہونا اور اللہ کے دئیے ہُوئے اِختیارات سے انسان کا متّصف ہونا اور انسان کیلئے ملا ئکہ کا مسجود ہونا اور انسا ن کیلئے کائنات کا مُسخّر ہونا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ انسان کو اللہ نے اپنی اُن صِفات کا علم عطا کر دیا جو کائنات میں مَوجود کسی دوسری مخلوق کو حاصِل نہیں ہے۔ یہ وہ علم ہے جس کو جان کر، پڑ ھ کر، کوئی بندہ کائنات میں اپنی ممتاز حیثیت سے واقف ہو جاتا ہے۔ یہ سارا کا سارا علم اُس نظام سے متعلّق ہے جس نظام کے تحت کائنات چل رہی ہے۔ ایک صاحب علم بندہ اس بات سے واقف ہوتا ہے کہ:
سورج کیا ہے؟
چاند کیا ہے؟
ستارے کیا ہیں؟
فرشتوں کی مخلوق کیا ہے؟
اللہ نے جنّات کو کس شکل و صورت میں پیدا کیا ہے؟ اور
جنّات کی عادات و اَطوار کیا ہیں؟
ایک نظامِ شمسی میں کتنے سیّارے کام کرتے ہیں؟ اور
ایک کہکشاں میں کتنے نظامہائے شمسی متحرّک ہیں؟
وہ بندہ جو اللہ کی امانت کے علم کا امین ہے، یہ جان لیتا ہے کہ:
اللہ کی تخلیق میں اللہ کی صِفات اور اللہ کی مشیت کا کس طرح عمَل دخل ہے؟
اس کے علم میں یہ بات بھی ہوتی ہے کہ آدمی مَرنے سے پہلے عالمِ ناسوت کی زندگی کن تخلیقی فارمولوں کے تحت گزارتا ہے؟
وہ یہ بھی جانتا ہے کہ پیدائش سے پہلے آدمی کہاں تھا؟
پیدائش سے پہلے آدم زاد جہاں تھا اس سے پہلے کا عالَم کیا ہے ؟
اگر اس عالَم کا نام ’’برزخ‘‘ ہے۔ تو برزخ سے پہلے کون سا عالَم ہے؟
برزخ سے پہلے عالَم کا نام عالَمِ اَرواح ہے تو عالَمِ اَرواح سے پہلے کون سا عالَم ہے؟
عالَمِ اَرواح میں کائنات کی ساخت کیا ہے؟ اور
عالمِ اَرواح سے پہلے کائنات کس طرح وُجود پذیر ہے؟
کُن کے بعد کائنات اور کائنات کے افراد نَوعی اعتبارسے کس قسم کے حواس اور کس قسم کا اِدراک رکھتے ہیں؟ اور
کُن سے پہلے افرادِ کائنات کی حیثیت کیا تھی؟
یہ بات بھی اس کے علم میں ہوتی ہے کہ:
پیدا ہونے کے بعد سے قیامت تک کی زندگی کن ضابطوں پر قائم ہے؟
وہ یہ بھی جانتا ہے کہ ایک وُجود کے اوپر رَوشنیوں کے کتنے غلاف چڑھے ہوتے ہیں؟
اللہ کے اس علم کی بدولت اس کے مشاہدے میں یہ بات بھی آ جاتی ہے کہ رَوشنیوں کے وُجود کے اوپر نور کے کتنے غلاف ہیں؟
نور اور تجلّی میں کیا فرق ہے؟
تجلّی اور تدلیٰ کیا ہے؟
یہ سب علوم اُسی وقت حاصِل ہوتے ہیں جب وہ اس علم سے واقف ہو جاتا ہے جس علم کو اللہ نے اپنی امانت قرار دیا ہے۔ ایسی امانت جو صرف انسان کو حاصِل ہے یہ وہی امانت ہے جس کی وجہ سے انسان اللہ کا نائب اور خلیفہ ہے۔ نیابت اور خلافت کا مفہوم یہ ہے کہ جو جس کا نائب ہوتا ہے اس کے اِختیارات بھی اُسے حاصِل ہوتے ہیں۔ اللہ خالق ہے۔ اللہ کے اپنے ذاتی اِختیارات تخلیقی ہیں۔ انسان جب زمین پر اللہ کا نائب بنا دیا گیا تو اسے بھی اللہ کے تخلیقی اِختیارات منتقل ہو گئے۔ ان ہی تخلیقی اِختیارات کو نافِذ کرنے والے بندوں کے گروہ کو ‘‘اہل تکوین‘‘ کہا جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 104 تا 105
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔