نگاہ کی پہلی مرکزیت
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26415
جب نگاہ بالواسطہ دیکھتی ہے تو خود کو مکانیت اورزمانیت کے اندر مقید محسوس کرتی ہے اور جیسے جیسے دیکھنے کی طرزیں گہری ہوتی ہیں اسی مناسبت سے کثرت در کثرت درجے تخلیق ہوتے ہیں۔
مکانیت اور زمانیت کے اندرشہود اس لئے محدود ہے کہ حرکات و سکنات کا نزول ہوتا رہتا ہے۔قرآن پاک میں اﷲتعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ہر شے دو رخوں پر تخلیق کی گئی ہے۔یعنی ہر تنزل کے دو رخ ہیں۔
یوم ازل میں اﷲتعالیٰ کو دیکھنے اور آواز سننے کے بعد انسان دوسرے تنزل میں داخل ہوگیا اور اس دوسرے تنزل میں اس نے نگاہ،شکل و صورت،گفتارسماعت ،رنگینی ، احساس ، کشش اور لمس سے وقوف حاصل کیا۔
تنزل اول یعنی اﷲ کو دیکھنا وحدت کا ایک درجہ ہے اوردوسراتنزل کثرت کے پانچ درجے ہیں۔اسطرح چھ تنزلات ہوئے پہلے تنزل کو لطیفہ وحدت اور دوسرے تنزلات کو صوفیاء کی اصطلاح میں لطائف کثرت کہا جاتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 299 تا 300
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔