نَوعی اِشتراک
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=8866
ہماری فطرت اور جِبلّت دونوں الگ الگ چیزیں ہیں۔
جِبلّت میں ہمارا دوسری نَوعوں مثلاً بھیڑ، بکری، گا ئے، بھینس، کتّے، بلّی، سانپ، کبوتر، فاختہ وغیرہ کے ساتھ ذہنی اِشتراک ہے… اور
فطرت میں ہم اپنا ایک مقام رکھتے ہیں، اور یہ مقام ہمیں ایک ہستی نے جوتمام نَوعوں سے ماوراء ہے اورجو تمام افراد کائنات پر فضلیت رکھتی ہے، عطا کیا ہے اور یہ عطا ایک فاضِل عقل یا تفکر ہے۔
کوئی ذی فہم اس بات کا دعویٰ نہیں کر سکتا کہ حیوانات میں عقل و شعور نہیں ہے۔ بعض معاملات میں جانور انسان سے زیادہ باشعور اور باعقل ہیں۔
زمین پر ایسے چو پائے بھی مَوجود ہیں جن میں مستقبل بینی کی صلاحیّت مَوجود ہوتی ہے۔ بلّی، کتّے اور کئی دوسرے جانوروں کو آنے والی مصیبتوں، زلزلوں کا پہلے سے پتا چل جاتا ہے۔
۱۹۰۶ء میں سان فرانسیسکو کے تاریخی زلزلے سے قبل کتّوں نے روز و شب بھونکنا اور چیخنا شروع کر دیا تھا اور لوگوں کی رات کی نیند اور دن کا سکون غارت ہو گیا تھا۔ مُرغابیاں بلند درختوں کی طرف پرواز کر گئیں اور سؤروں نے ایک دوسرے سے لڑنا شروع کر دیا۔ گائیں رسیاں توڑ توڑ کر بھاگنے لگیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 22 تا 23
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔