نوعِ انسانی کا پہلا صوفی
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12637
ایک علم ظاہری ہے۔دوسر اعلم باطنی علم ہے۔ ظاہری علم معیشت و معاشرت کا علم ہے۔اور باطنی علم تصوف ہے۔تصوف کا آ غاز اس وقت ہوا جب اﷲتعالیٰ نے فرشتوں سے کہا’’ میں زمین پر اپنا نائب بنانے والا ہوں ۔ آدم علیہ السلام کو علم الاسماء سکھانا۔باطنی علوم کے زمرہ میں آتا ہے۔باطنی اور آسمانی علوم ،بنی نوع آدم کے لئے حضرت آدم علیہ السلام کا ورثہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ تصوف کی ابتداء حضرت آدم علیہ السلام سے ہوئی اور اس طرح نوعِ انسانی میں حضرت آدم علیہ السلام پہلے صوفی ہیں۔
پیغمبروں کی تعلیمات رہنمائی کرتی ہیں کہ ہر پیغمبر نے نوع ِ انسانی کو اچھائی اور برائی کے تصور سے آگاہ کیا ہے اور خود اس پر عمل کرکے با مقصد زندگی گزارنے کادرس دیا ہے۔
پیغمبروں کی تعلیمات کے مطابق واحد ذات اﷲ کی پرستش نہ ہوتو وہ ہرگز تصوف نہیں ہے۔
انبیاء علیہم السلام بتاتے ہیں ایک اﷲ وحدہ لاشریک کی عبادت کرو۔ ﷲ تعالیٰ اپنی مخلوق میں بھائی چارہ چاہتے ہیں۔اپنی مخلوق کو خوش دیکھنا چاہتے ہیں۔مخلوق کا بے سکون رہنا ﷲ کو پسند نہیں ہے۔
اﷲ مخلوق کو خوش دیکھنے کے لئے مخلوق کی ضروریات کی کفالت کرتے ہیں۔ ﷲ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کے راستے پر چلنے کو اپنا راستہ قرار دیتے ہیں۔ پیغمبروں کی زندگی پر تفکر کیا جائے تو ان میں صراطِ مستقیم پر قائم رہنے اور صراطِ مستقیم پر دعوت دینے کا بھر پور عزم ہوتا ہے۔پیغمبر عفو و درگزر سے کام لیتے ہیں حق تلفی نہ کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔
ہر پیغمبر کی تعلیمات کا مقصد توحید پرستی ہے یہی سب باتیں پیغمبرانِ کرام علیہم الصلوٰۃ السلام کی تعلیمات پر عمل کرنے والا صوفی بتاتا ہے اور اس پر عمل بھی کرتا ہے۔
قرآن فرماتا ہے:
’’ اور ہم نے آسمان کو بروج سے زینت بخشی دیکھنے والوں کے لئے اورچھپا لیا ہم نے اس خوبصورت آرائش اور زینت کو شیطان مردود سے‘‘
(سورۃ الحجر ۱۶۔۱۷)
تصوف کا شیدائی صوفی اس کی تفسیر اس طرح بیان کرتا ہے جو لوگ آسمان پر بروج کی زینت کو نہیں دیکھتے یا دیکھنے کی کوشش نہیں کرتے وہ انسان کہلانے کے مستحق نہیں۔ ﷲ تعالیٰ نے ہر انسان کو روحانی صلاحیتوں سے بہرہ ور کیا ہے ہر انسان اس صلاحیت کو بیدار کرکے آسمان پر بروج کو دیکھ سکتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 11 تا 12
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔