نظریۂ رنگ ونور
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26421
نظریۂ رنگ ونورکے مطابق جس عالم کو محض وحدت کا نام دیا جاتا ہے انسانی ذہن کی اپنی اختراع ہے انسان اپنی محدود فہم کے مطابق یا محدود فکری صلاحیت کے مطابق جو کچھ کہتا ہے وہ اس کی اپنی محدود سوچ ہے۔
یہ کہنا کہ عالمِوحدت،وحدت باری تعالیٰ ہے ہر گز صحیح نہیں ہے۔اس لئے کہ اﷲتعالیٰ کی وحدت یا اﷲتعالیٰ کے کسی وصف کو انسانی شعور بیان کرنے سے قاصر ہے۔
جب ہم اﷲتعالیٰ کی وحدانیت بیان کرتے ہیں تو دراصل اپنی ہی فکری صلاحیتوں کا تذکرہ کرتے ہیں۔یہ ممکن نہیں ہے کہ کسی لفظ کے ذریعے اﷲتعالیٰ کی صفات کا مکمل احاطہ ہوسکے۔انسان اﷲتعالیٰ کی صفات کے بارے میں جس لا محدودیت کا اظہار کرتا ہے دراصل وہ اپنی محدود یت کا تذکرہ کرتا ہے یعنی انسان کی محدود فکر کے اندر اﷲتعالیٰ کی صفات جس حدتک سما جاتی ہیں اس نے اس کو لامحدودیت کا نام دے دیا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم اﷲتعالیٰ کی وحدت کا تذکرہ کرتے ہیں،تو ہم کہنا یہ چاہتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ کی صفات کو ہم نے ا س حد تک سمجھا ہے۔
انسان جس مقام کے تعین کے ساتھ اﷲتعالیٰ کو دیکھتا ہے یا سمجھنے کے لئے کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے اس ہی مناسبت سے وہ اﷲتعالیٰ کا تذکرہ کر دیتا ہے۔چونکہ انسان کی لامحدود نگاہ بھی محدود ہے اس لئے آگے اور آگے اسے کچھ نظر نہیں آتا۔انسان نے سمجھ میں نہ آنے والے عالم کا نام وحدت الوجود یا وحدت الشہود رکھ دیا ہے۔
آخری نبی سیدنا حضور صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشاد ہے،
’’ َما عَرَفْنَاکَ حَقَّ مَعْرِفَتِکَ ‘ ‘
سیدنا حضور صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کا یہ ارشاد کہ:
’’ ہم آپ کو نہیں پہچان سکے جیسا کہ آپ کو پہچاننے کا حق ہے ‘‘
یہ ارشاد ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ کوئی شخص پوری طرح اﷲ کا عرفان حاصل نہیں کرتا۔ اﷲ تعالیٰ جس بندہ کو تجلیا ت و صفات کا جتنا مشاہدہ کرا دیتے ہیں وہی اس کے لئے عرفانِ الٰہی ہے ۔
ابدالِ حق قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں :
جب مجھے عالم بالا کی سیر کے مواقع نصیب ہوئے تو میں نے سوچا کہ اولیاء اﷲ کی ارواح سے ملاقات کرکے یہ معلوم کرنا چاہئے کہ کتنے صوفی یا ولی ایسے ہیں جنہوں نے اﷲ کو ایک حالت میں یا ایک صفت میں دیکھا ہے۔میں نے ایک لاکھ سال کے اولیاء اﷲ کا انتخاب کیا اور ان سے اﷲ کے دیدار کے بارے میں سوال کیا۔ کسی ایک نے بھی نہیں بتایا کہ انہوں نے اﷲ کو ایک روپ میں دیکھا ہے۔ ہر صوفی نے اﷲ کو الگ روپ اورالگ تجلی میں مشاہدہ کیا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 300 تا 301
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔