نسبت نامہ شاہ عبدالعزیزؒ

مکمل کتاب : احسان و تصوف

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21953

شاہ عبد العزیز ،شاہ ولی اﷲ کے سب سے بڑے صاحبزادے تھے ، شاہ عبدالرحیم ، شاہ عبد العزیز کے دادا تھے۔جو حسب و نسب میں فاروقی تھے۔
عصر کا وقت تھا۔دہلی کی مسجد فتح پوری میں عصر کی جماعت کھڑی ہوگئی تھی۔جیسے ہی امام نے نیت باندھی مسجد کے باہر ایک شور بلند ہوا۔لوگ چیخ رہے تھے اورکہہ رہے تھے۔’’ اس شخص کو مار دو‘‘بہت سے نمازیوں نے نیت توڑ دی اور یہ دیکھنے کے لئے باہر نکل آئے کہ کیا ہورہا ہے اور یہ لوگ کون ہیں۔
بہت سے لوگ لاٹھیاں گھمارہے تھے۔کچھ لوگوں کے پاس خنجر تھے۔کچھ کے پاس تلواریں تھیں،کچھ لوگ نہتے بھی تھے اور سب نعرے لگارہے تھے۔
’’ مار دو……قتل کردو……ٹکڑے اڑادو۔‘‘
شاہ ولی اﷲ ؒ جو ان لوگوں کا ہدف تھے۔اطمینان سے نماز ادا کررہے تھے۔آپ نے پوری نما ز بلاخوف و خطر پڑھنے کے بعد چاروں طرف دیکھا۔
آپ کے معتقدین برابر یہ کہہ رہے تھے کہ: ’’ نکل چلئے،یہ لوگ دشمن ہیں۔خدا نہ کرے کیا کرجائیں۔آپ چھوٹے دروازے سے نکل جائیے۔
شاہ ولی اﷲ ؒ نے اپنے ساتھیوں سے کہا۔
’’کیا یہ لوگ خدا کے گھر کو مقتل بنانا چاہتے ہیں۔اگر ہمار ا وقت نہیں آیا ہے تو کوئی ہمارا با ل تک بیکا نہیں کرسکتا اور اگر وقت آگیا ہے تو ہر شخص کو جانا ہے۔ ’’کل نفس ذائقۃ الموت‘‘
شور بلند ہوا !
’’ پکڑ لو ، جانے نہ پائے، بچ کر نہ جائے، اس نے ہمارے دین کو خراب کیا ہے، اس نے دین میں پیوند کاری کی ہے، اس کے ساتھی بھی اس سزا کے مستحق ہیں…یہ کافر ہیں…مرتد ہیں…انہیں قتل کردو…جہنم واصل کردو ‘‘
نعروں کے اس شور میں کچھ لوگ آگے بڑھے اور مسجد کے صحن میں گھس آئے۔ان کے تیور بگڑے ہوئے تھے۔شاہ ولی اﷲ ؒنے ان سے پوچھا:
’’کیا تم ہمیں قتل کرنے کے لئے یہاں آئے ہو؟‘‘
ان میں سے ایک شوریدہ سر نے کہا :
’’ہاں‘‘!ہم آپ کو قتل کرنے کے لئے آئے ہیں۔ آپ اس قابل نہیں ہیں کہ آپ کو زندہ چھوڑا جائے۔‘‘
شاہ صاحب ؒ نے پوچھا: ’’ ہمارا جرم کیا ہے؟‘‘
ایک شخص نے نہایت حقارت اور طنز سے بھر پور لہجے میں جواب دیا۔
’’ آپ کو اپنا جرم معلوم نہیں ہے۔کیا واقعی آپ اپنے جرم سے لاعلم ہیں، اوکافر! اب میں تجھے آپ کی بجائے تو سے مخاطب کروں گا، کیا تونے کلام پاک کا فارسی میں ترجمہ نہیں کیا، کیا یہ کتا بُ اﷲ کی توہین نہیں ہے، تونے لوگوں کو گمراہ کردیا ہے، تیری سزا پھانسی یا قتل ہے، ہم تیری گردن اڑا دیں گے۔‘‘
اس جواب پر شاہ صاحب ؒ کو غصہ آگیا۔
ان کے ہاتھ میں ایک پتلی سی چھڑی تھی انہوں نے چھڑی اٹھائی اور’’ اﷲ ہو‘‘ کا نعرہ مستانہ بلند کیا۔
کیا اثر تھا اس نعرے میں، شاہ صاحب اور ان کے ساتھی بھی یکے بعد دیگرے مسجد سے نکل گئے۔مجمع کائی کی طرح پھٹ گیا۔
اب شاہ صاحب ؒ کھاری باؤلی تک پہنچ گئے تھے کسی نے زور سے پکارا۔
’’یہ بہروپیا بھاگنے نہ پائے‘‘
لیکن یہ نعرہ بے اثر ثابت ہوا۔لوگ بت بنے کھڑے تھے جیسے پتھر کے مجسمے ہوں۔
شاہ صاحب ؒ گھر پہنچے تو شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی ؒ اپنے لڑکپن کی بناء پر شاہ ولی اﷲؒ سے لپٹ گئے۔اور رونے لگے کیونکہ اس ’’ہاؤہو‘‘ کی اطلاع پوری دلی میں پھیل چکی تھی اور گھر والوں کوبھی اس کی خبرمل گئی تھی۔
شاہ ولی اﷲ ؒ نے کہا ’’ بیٹے! تجھے معلوم نہیں کہ دنیا والے میرے اور تیرے نبی صلیِاﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کو کیا کیا اذیتیں دے چکے ہیں۔بیٹے! آنسو پونچھ لو۔ہم عنقریب جانے والے ہیں، ہماری میراث علم ہے، تم اسے سنبھال لو۔‘‘
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی ؒ نے جو اس وقت لڑکپن کے دور سے گزر رہے تھے اپنی گردن جھکا لی اور عرض کیا۔
’’ جو اﷲ کی مشیٔت،اگر اﷲ ہم سے یہ خدمت لینا چاہتا ہے تو ہم اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ اس علمی اور عملی خدمات میں خرچ کردیں گے۔‘‘
سن ۱۱۷۷ہجری میں شاہ ولی اﷲ ؒنے وصال فرمایا۔وصال کے وقت شاہ عبدالعزیز ؒ کی عمر اٹھارہ برس تھی۔
واضح رہے کہ بر صغیر میں محدثین کا جو سلسلہ ہے وہ یا تو شاہ عبدالعزیز ؒ سے براہ راست پہنچا ہے یا ان کے کسی بزرگ کے واسطے سے۔شاہ ولی اﷲ ؒکے والد شاہ عبدالرحیم بھی فتاویٰ عالمگیری لکھنے میں شریک تھے۔
شاہ عبدالعزیز ؒ سن ۱۱۵۹ہجری میں پیدا ہوئے ان کا تاریخی نام غلام علیم تھا۔اس نا م کے اعداد ۱۱۵۹ بنتے ہیں۔
تیس پشتوں کے بعد ان کا نسب نامہ حضرت عمر فاروق ؓ سے جاملتا ہے۔ان کے دادا شاہ عبدالرحیم ؒنے دہلی میں ’’مدرسہ رحیمیہ‘‘ قائم کیا تھا۔شاہ عبدالرحیم ؒ عالمگیر کے دور میں جلیل القدر علماء میں شمار ہوتے تھے۔آپ ؒ کو شاہ ولی اﷲ ؒ کے پیدا ہونے کی بشارت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ نے دی تھی۔
شاہ عبدالرحیم ؒ فرماتے ہیں:
’’ ایک مرتبہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کے مزار پر زیارت کے لئے گیا۔میں ایک اونچی جگہ کھڑا تھا۔دفعتاََ نظر اٹھی اور دیکھا،خواجہ قطب الدین ؒ کی روح ظاہر ہوئی اور فرمایا ، ’’ تیرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوگا۔اس کا نا م میرے نام پر رکھنا یعنی قطب الدین‘‘ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کا یہ ارشاد سن کر میں حیران رہ گیا اور سوچا۔میری بیوی تو اس عمر کو پہنچ چکی ہے جہاں اولاد نہیں ہوتی۔
کچھ عرصے بعد میرے دل میں دوسرے نکاح کی خواہش پیدا ہوئی اور اس بیوی سے جو لڑکا پیدا ہوامیں نے اس کا نام ولی اﷲ رکھ دیا……خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ؒ کا ارشاد میرے ذہن میں نہیں رہا اور میں بالکل بھول گیا۔لیکن چند سال بعد جب مجھے یہ واقعہ یاد آیا تو میں نے ولی اﷲ کا نام قطب الدین احمد رکھ دیا۔‘‘
المختصر شاہ ولی اﷲ ؒ کی پیدائش اس پس منظر میں واقع ہوئی۔شاہ ولی اﷲ ؒ چھوٹی سی عمر میں نہایت ذہین الطبع تھے۔آپ کو اﷲتعالیٰ نے ایسا جدید ذہن عطا کیا تھا جس کے نتیجہ میں آپ نے ’’ حجتہ اﷲ البالغہ‘‘ اور دوسری کتابیں لکھیں۔
جب جوانی کو پہنچے تو ان کے اندر ایک خاص طرزِ فکر اور مخصوص فراست موجود تھی۔رفتہ رفتہ وہ بڑھتی گئی۔اگر شاہ ولی اﷲ ؒ کی تمام زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو ’’الف سے ے‘‘ تک ایک سیاسی اور روحانی نظام سامنے آجائے گا۔یہ ان کی زندگی کے بارے میں ایک مختصر پس منظر تھا۔
ان کی سب سے بڑی اولادشاہ عبدالعزیزدہلوی ؒ سے ایسے کمالات ظاہر ہوئے جو شاہ ولی اﷲؒ سے رہ گئے تھے۔ مثلاََ ان کا جنوں کے لڑکوں کو تعلیم دینا۔ایسے انکشافات جوصاحبان خدمت سے متعلق انہوں نے کئے۔بہر کیف یہاں ان کا جنات سے جو تعلق تھا اس کو بیان کرنا مقصود ہے۔
حکیم صاحب،لڑکی کے کہنے کے مطابق سوداگر کے گھر گئے اور اس کمرے میں کافی دیر تک بیٹھے رہے اور اس لڑکی سے پوچھتے رہے۔
لڑکی اشاروں سے بتاتی رہی کہ وہ میرے سامنے کھڑا ہے۔اب وہ میرے قریب آرہاہے۔اب وہ دیوار سے لگا ہو ا میری طرف دیکھ رہا ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 100 تا 104

احسان و تصوف کے مضامین :

0.01 - خلاصہ 0.02 - بسم اﷲ الرحمن الرحیم 0.03 - قطرۂِ بارش 1 - تصوف کی تعریف 1.01 - باطنی مشاہدات 1.02 - روحانی تشریح 1.03 - علم ِ شریعت 1.04 - نفس کا عرفان 1.05 - تزکیہ نفس 1.06 - اعمال و اشغال 2 - تصوف کی تاریخ 2.01 - زمین پر انسان کا پہلا دن 2.02 - معاشرتی قوانین 2.03 - جسمانی رُخ ، روحانی رُخ 2.04 - ایک اور دنیا 2.05 - نوعِ انسانی کا پہلا صوفی 2.06 - نماز میں حُضوری 2.07 - دعوتِ حق 2.08 - یَومِ اَزل کا وعدہ 2.09 - اللہ کے نمائندے 2.10 - اللہ کی بادشاہی کا رُکن 2.11 - بَشارت 2.12 - قرآن اور تصوّف 2.13 - گھڑی کی سوئیاں 2.14 - پیدائشی شعور 2.15 - پہلے آسمان کا شعور 3 - تصوّف اور رَہبانیّت 3.01 - تَرکِ دُنیا 3.02 - مذاہبِ عالَم اور تصوّف 3.03 - یُونانی تصوّف 3.04 - یہودی تصوّف 3.05 - عیسائی تصوّف 3.06 - ہندومَت اور تصوّف 3.07 - تصوّف اور سائنس 4 - تصوّف اور مُعترضین 4.01 - اعتراضات 4.02 - قِیاسی علوم 4.03 - منافِقانہ طرزِ عمل 4.04 - تارِکُ الدّنیا 4.05 - تھیا سوفی 4.06 - اسلام میں تفرّقے 4.07 - حقوق ﷲ 5 - تصوّف کی اہمیت و حقیقت 5.01 - اسلام 5.02 - ایمان 5.03 - احسان 5.04 - اَنفَس و آفاق 5.05 - حضرت رابعہ بصریؒ 5.06 - فلاسِفہ اور تصوّف 5.07 - مذہب اور تصوّف 5.08 - محبّت 5.09 - ماورائی شعور 6 - تصوّف اور مَکارِمِ اخلاق 6.01 - اِخلاقِ حَسَنہ 6.02 - فضائلِ اِخلاق 6.03 - عبادات کا کردار 6.04 - چار سُتون 6.05 - سیرتِ طیّبہ اور صوفیاء کرام 6.06 - ما بعد الطّبیعی اَساس 6.07 - مؤمن کے اخلاقی اَوصاف 7 - خدمتِ خلق 7.01 - مخلوق کی ڈیوٹی 7.02 - گیارہ ہزار نَوعیں 7.03 - ہر مخلوق دوسری مخلوق کے ساتھ بندھی ہوئی ہے 7.04 - کائنات کا ہر ذرّہ تعمیلِ حکم کا پابند ہے 7.05 - حُقوقِ انسانی اور دیگر مخلوق کے حُقوق 8 - بیعت 8.01 - قرآنِ کریم اور بیعت 8.02 - ضرورتِ شَیخ 8.03 - شعوری اِستعداد 8.04 - اساتِذہ کا کردار 8.05 - بیعت کا قانون 8.06 - نظامِ تربیّت 8.07 - روحانی اُستاد کی خصوصیات 9 - نسبت 9.01 - نسبتِ عِلمیّہ 9.02 - نسبتِ سُکَینہ 9.03 - نسبتِ عشق 9.04 - نسبتِ جذب 9.05 - قُربِ نوافل، قُربِ فرائض 10.0 - مخلوقات 10.01 - مخلوقات کا حلیہ 10.02 - خلاء 10.03 - بیس ہزار فرشتے 10.04 - دوکھرب سیلز 10.05 - سانس اور ہوا 10.06 - خون کی رفتار 10.07 - اﷲ کی عادت 10.08 - ہر شئے کی بنیاد پانی ہے 10.09 - درختوں کی دنیا 10.10 - بارش برسانے کا فارمولا 10.11 - فطرت کے قوانین 10.12 - کائناتی سسٹم 10.13 - صراطِ مستقیم 11.0 - انسان 11.01 - ایک تخلیق سے ہزاروں تخلیقات 11.02 - زمین اور آسمانوں کی روشنی 11.03 - روشنیوں کا سفر 11.04 - علوم سیکھنے کے تقاضے 11.05 - انسانی ذات کے تین پرت 11.06 - لطیف انوار۔ کثیف جذبات 12.0 - جناّت 12.01 - ابوالجن طارہ نوس: 12.02 - جنات کی دنیا 12.03 - مشرک جنات 12.04 - جنات کی غذا 12.05 - مسلمان جنات 12.06 - درخت کی گواہی 12.07 - مفرد لہریں-مرکّب لہریں 12.08 - شاگرد جنات 12.09 - دس لاکھ چھپن ہزار فٹ 12.10 - جنات کی عمریں 12.11 - سلطان 12.12 - جن مسلمانوں کی تعداد 12.13 - مخلوقات کے چار گروہ 12.14 - حضرت سلیمان ؑ کا لشکر 12.15 - ایک خوبصورت روحانی تمثیل 12.16 - مٹی اور آگ کی تخلیق 12.17 - جنات کے بارہ طبقے 12.18 - انہونی بات 12.19 - جن اور انسان میں عشق 12.20 - واہمہ اور حقیقت 12.21 - نسبت نامہ شاہ عبدالعزیزؒ 12.22 - تعویذ گنڈے سے علاج 12.23 - خوش اخلاق جنات 12.24 - جنات کی سی آئی ڈی 12.25 - جنات کا سول کورٹ 13.00 - فرشتے 13.01 - فر شتوں کی کئی قسمیں ہیں 13.02 - حکم حاکم اعلیٰ: 13.03 - اﷲکا ہاتھ ر سول اﷲ کی پشت پر 13.04 - اﷲ جب پیار کرتا ہے 13.05 - ملائکہ کی قسمیں 13.06 - انسانی روحیں 13.07 - حظیرۃ القدس 13.08 - ملائکہ ٔ اسفل 13.09 - ملائکہ سماوی 13.10 - ملائکہ عنصری 13.11 - کراماً کاتبین 13.12 - بیت المعمور 13.13 - فرشتوں کے گروہ 13.14 - فرشتوں کی صلاحیتیں 13.15 - کائناتی نظام 13.16 - اعمال نامہ 14.00 - لطائف 14.01 - روحِ اعظم 14.02 - کشش بعید۔ کشش قریب 14.03 - چار نورانی نہریں 14.04 - لطائف ستہ 14.05 - نورانی لہروں کا نزول 15.00 - معجزہ، کرامت، استدراج 15.01 - تصرف کی تین قسمیں ہیں 15.02 - سنگریزوں نے کلمہ پڑھا 15.03 - آواز کی فریکوئنسی 15.04 - ریڈیائی اور مقناطیسی لہریں 15.05 - کہکشانی نظاموں کا کمپیوٹر 16.00 - تصوف ،صحابہ کرام ؓؓؓؓاور صحابیات 16.01 - سیدنا ابوبکر صدیق 16.02 - سیدنا فاروقِ اعظم عمر بن خطابؓ 16.03 - سیدنا عثمان ذوالنورینؓ 16.04 - سیدنا علی ابن ِ ابی طالب: 16.05 - ام ّ المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ 16.07 - ام ّ المومنین حضرت عائشہ ؓ: 16.08 - حضرت بی بی فاطمۃ الزھرا ؓ: 16.09 - حضرت انس 16.10 - حضرت سعد بن ابی وقاصؓ 16.11 - حضرت عبداﷲ بن مسعود 16.12 - حضرت اسیدبن حضیرعباد ؓ 16.13 - حضرت جابر 16.14 - حضرت سفینہ 16.15 - حضرت ابوہریرہ ؓ 16.16 - حضرت ربیع بن حراش ؓ 16.17 - حضرت علاء بن حضرمی ؓ 16.18 - حضرت اسامہ بن زیدؓ 16.19 - حضرت سلمان ؓ 17.00 - نماز اورتصوف 17.01 - صلوٰ ۃ کی اہمیت 17.02 - غیب کی دنیا 17.03 - نماز میں خیالات کاہجوم 17.04 - اﷲ کا عرفان 17.05 - روح کا وظیفہ 17.06 - اﷲ کو دیکھنا 18.00 - صوم اورتصوف 18.01 - روزے کا مقصد 18.02 - روزہ ترک کا نظام ہے 18.03 - لیلتہ القدر 19.00 - حج اور تصوف 19.01 - قرآن کریم اور حج 19.02 - ارکان حج کی حکمت 19.03 - اﷲتعالیٰ نے پکارا 19.04 - کنکریاں مارنے کی حکمت 19.05 - شک کا جال 19.06 - سعی کی حکمت 19.07 - آب ِ زم زم 19.08 - طواف کی حکمت 19.07 - مشاہدۂ حق 19.08 - حلق کرانے کی حکمت 19.09 - برقی انٹینا 19.10 - احرام باندھنے کی حکمت 19.11 - مقناطیسی توانائی 20.00 - صوفیاء کاحج 20.01 - حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ 20.02 - شیخ اکبر ابنِ عربی ؒ 20.03 - حضرت بایزیدؒ 20.04 - حضرت عبداﷲ بن مبارک 20.05 - شیخ حضرت یعقوب بصریؒ 20.06 - حضرت ابوا لحسن سراجؒ 20.07 - حضرت عبداﷲ بن صالح 20.08 - حضرت جنید بغدادیؒ 20.09 - حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ 20.10 - حضرت ابراہیم خواصؒ 20.11 - حضرت شیخ ابوالخیر اقطع ؒ : 20.12 - حضرت احمد رضا خان بریلوی 21.00 - سلاسل کی دینی جدّو جہداور نظامِ تربیت 21.01 - دوسو سلاسل 21.02 - سلسلہ قادریہ 21.03 - ابوبکر شبلی 21.04 - امام غزالی 21.05 - جنس کی تبدیلی 21.06 - عورت اور مردکی تخلیق 21.07 - عیسائی اور مسلمان 21.08 - لوح محفوظ پرتبد یلی 21.09 - سلسلہ چشتیہ 21.10 - حضرت معین الدین چشتی اجمیریؒ 21.11 - حضر ت خواجہ ممشا ددینوریؒ 21.12 - سلسلۂ چشتیہ کی خدمات 21.13 - راگ اور سُر 21.14 - اندر کی آنکھ 21.15 - سلسلہ سہروردیہ 21.16 - بہاؤ الدین زکریا ملتانی 21.17 - شیخ الاسلام 21.18 - تبلیغی سرگرمیاں 21.19 - دین پھیلانے والے تاجر 21.20 - حضرت زکریا ملتانی کی فلاحی خدمات 21.21 - سلسلہ نقشبندیہ 21.22 - دل کی نگرانی کرنی چاہۓ 21.23 - اویسی فیض 21.24 - صوفیاءِ کرام کی دینی خدمات 21.25 - سلسلۂ عظیمیہ 21.26 - پہلا مدرسہ 21.27 - تربیت 21.28 - روزگار 21.29 - بیعت 21.30 - مقام ولایت 21.31 - اخلاق 21.32 - کشف وکرامات: 21.33 - تصنیفات 21.34 - سلسلۂ عظیمیہ کی خدمات 21.35 - سائنسی انکشافات 21.36 - دینی جدّو جہد 22.00 - ذکراذکار 22.01 - اسم اعظم 22.02 - گیارہ ہزار حواس 22.03 - چھپا ہوا خزانہ 22.04 - تفکر 22.05 - حضرت عائشہؓ 22.06 - ذاکرین اور فرشتے 22.07 - غازی اور مجاہدین 22.08 - قانون 23.00 - مراقبہ 23.01 - ذہنی مرکزیت 23.02 - عرفان 23.03 - مراقبہ کی تعریف: 23.04 - چراغ کی لو 23.05 - شہود 23.06 - بصارت 23.07 - سماعت 23.08 - شامہ اور لمس 23.09 - حضرت معروف کرخیؒ 23.10 - سیر یا معائنہ 23.11 - مراقبہ کے فوائد 23.12 - مراقبہ کی اقسام 23.13 - ۲۵) مختلف رنگوں کی روشنیوں کے مراقبے: 23.14 - مراقبہ کرنے کے آداب 23.15 - مراقبہ کے لیے بہترین اوقات 23.16 - پرہیز و احتیاط 23.17 - مرتبہ احسان کامراقبہ 23.18 - مراقبہ موت 23.19 - قبرمیں دروازہ 23.20 - فرشتے کہتے ہیں 23.21 - ٹانگوں میں انگارے 23.22 - غیبت 23.23 - یتیموں کا مال 23.24 - ملک الموت اورایک عورت کا مکالمہ 23.25 - مراقبۂ نور 23.26 - ماضی اورحافظہ 23.27 - اسمائے الٰہیہ کا مراقبہ 23.28 - روشنیوں کی اصل 24.00 - عالم ِ اعراف 24.01 - کشف القبور 24.02 - جنت کا باغ 24.03 - جنت کے انگور 24.04 - جنت کا لباس 24.05 - ویڈیوفلم 24.06 - ہاتف غیبی 24.07 - کائنات آواز کی باز گشت ہے 24.08 - آواز میں اسرارو رموز 24.09 - مراقبہ قلب 25.00 - مسلمان سائنسدان 25.01 - قرآن نے بتایا 25.02 - *عبدا لمالک اصمعی 25.03 - جابر بن حیان 25.04 - محمد بن موسیٰ الخوارزمی 25.05 - علی ابن سہیل ربان الطبری 25.06 - یعقوب بن اسحاق الکندی 25.07 - ابوالقاسم عباس بن فرناس 25.08 - ثابت ابن قرۃ 25.09 - ابو بکر محمد بن زکریا الرازی 25.10 - ابو ا لنصر الفا را بی 25.11 - ابو الحسن ا لمسعودی 25.12 - ابنِ سینا 25.13 - شاہ ولی اﷲ 25.14 - باباتاج الدین ناگپوریؒ 25.15 - شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ 25.16 - محی الدین ابن ِ عربیؒ 25.17 - قلندر بابا اولیاء ؒ 25.18 - قرآنی نظریہ 25.19 - یونیورسٹیاں 25.20 - روحانیت کے خلاف سازش 25.21 - ابدی زندگی کا راز 25.22 - آج کاانسان 25.23 - الیکٹران 25.24 - مفکرین اور اقوام عالم 25.25 - تخلیقی فارمولے 25.26 - TOM 25.27 - مادہ اور توانائی 25.28 - نور کے غلاف 25.29 - معین مقداریں 25.30 - ذرات کی تین قسمیں 25.31 - روشنی کا جال 25.32 - مغیباتِ اکوان 25.33 - لہروں کا جال 25.34 - صوفی اور سائنٹسٹ 25.00 - ظاہری علوم اورروحانی علوم 26.01 - علمِ حضوری 26.02 - علمِ حصولی 26.03 - اطلاعات کا علم 26.04 - سائنسی اسکینڈل 26.05 - مفروضہ علوم 26.06 - مادی جیالوجسٹ 26.07 - ہر بیج ایک ڈائی ہے 26.08 - انسانی فطرت 26.09 - روحانی جیالوجسٹ 26.10 - صلاحیتوں کا % 26.11 - پانچ فیصد صلاحیت 27.00 - مادی اور روحانی جسم 27.01 - ارتقاء 27.02 - باطن الوجود۔ ظاہر الوجود 27.03 - پہاڑ اُڑتے ہیں 27.04 - مادہ اور روح ہم رشتہ ہیں 27.05 - زروجواہر 27.06 - انسان بے سکون کیوں ہے؟ 28.00 - وسوسوں سے آزاد دنیا 28.01 - جنت کا دماغ۔ دوزخ کا دماغ 28.02 - تصوف کے اسباق 28.03 - روح ِ حیوانی 28.04 - روح انسانی 28.05 - روحِ اعظم 28.06 - دیکھنے کی طرزیں 28.07 - پانی سے بھرا ہوا گلاس 28.08 - اندھی آنکھ 28.09 - حواس میں اشتراک 28.10 - جذبات کس طرح پیدا ہوتے ہیں 29.00 - نیند اور بیداری 29.01 - روح کے زون 29.02 - روح کی تلاش 29.03 - خواب اور زندگی 30.00 - کائنات کا سفر 30.01 - شعور لاشعور 30.02 - شعور کا پہلا دن 30.03 - ہر جگہ ٹائم اور اسپیس ہے 30.04 - ماضی کی حقیقت 30.05 - وحدت الوجود ․․․وحدت الشہود 30.06 - ہم باہر نہیں دیکھتے 30.07 - نگاہ کی پہلی مرکزیت 30.08 - نظریۂ رنگ ونور 31.00 - زمان اور مکان 31.01 - ہم چلتے ہیں توزمین ہمیں دھکیلتی ہے 31.02 - آدم کا سراپا 31.03 - ایک ہزار سال کا ایک دن 31.04 - ایک رات ۲۳ سال کے برابر 31.05 - DIMENSION 31.06 - پروانہ کی عمر 31.07 - آدمی کی اصل مادہ نہیں ہے 31.08 - علم کی تشریح 31.09 - مزدور چیونٹیاں 31.10 - پرندے میں عقل و شعور 31.11 - معاشرتی جانور 31.12 - جانور روتے ہیں 31.13 - یقین کا پیٹرن 31.14 - یقین کیا ہے ؟ 31.15 - پتھر کی مورتیاں 31.16 - تاروں بھری رات 31.17 - شعور کا آئینہ 31.18 - انسان کے اندر کمپیوٹر 31.19 - کرنٹ اورجان 31.20 - حق الیقین 31.21 - عالمِ امر کا مظاہرہ دیکھ کر حضرت عزیرؑ پکار اٹھے 31.22 - فلم اور سینما 32.00 - انسانی د ماغ 32.01 - Sleep Laboratories 32.02 - وجدانی دماغ 32.03 - سانس زندگی ہے 32.04 - غیب کی دنیا 32.05 - بارہ کھرب خلئے 32.06 - چراغ میں توانائی 33.00 - روحانی سائنس 33.01 - دن کیا ہے۔ رات کیا ہے؟ 33.02 - لامتناہی تفکر 33.03 - کہکشانی نظام 33.04 - ہر پرت الگ الگ ہونے کے باوجود ایک ہے 33.05 - دخان = مثبت کیفیت/ منفی کیفیت 33.06 - خیالات کا قانون 33.07 - انا کی لہریں 33.08 - اندرونی تحریکات 33.09 - حضرت سلیمان ؑ کا محل 33.10 - قرآنی سائنس 33.11 - روحانی حواس 33.12 - عجیب و غریب سرگزشت 33.13 - قبر کے اندر
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)