مچھلی مل جائے گی؟
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9249
ایک رات کا ذکر ہے، تقریباً ساڑھے گیارہ بجے رات کا وقت تھا۔ قلندر بابا اولیاء ؒ نے ارشاد فرمایا، مچھلی مل جائے گی؟ میں نے عرض کیا حضور ساڑھے گیارہ بج رہے ہیں میں کوشش کرتا ہوں، کسی ہوٹل میں ضرور مل جائے گی۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے فرمایا ہوٹل کی پکی ہوئی مچھلی میں نہیں کھاتا۔
میں شش و پنج میں پڑ گیا کہ اس وقت کچی مچھلی کہاں سے ملے گی؟ اُس زمانے میں ناظم آباد کی آبادی بہت ہی کم تھی۔ بہر حال، میں نے اپنے دل میں یہ سوچ لیا کہ مچھلی ضرور تلاش کرنا چاہئے۔ یہ سوچ کر میں نے ٹوکری اٹھائی تو قلندر بابا اولیاء ؒ نے کہا، اب رہنے دو، صبح دیکھا جائے گا۔ ایک گھنٹہ ہی گزرا تھا کہ کسی نے دروازے پر دستک دی۔ باہر جا کر دیکھا تو ایک صاحب ہاتھ میں ایک مچھلی لئے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘میں ٹھٹھہ سے آرہا ہوں اور یہ مچھلی قلندر بابا اولیاءؒ کی نذر ہے۔ یہ کہتے ہی وہ صاحب رُخصت ہو گئے۔ ‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 79 تا 80
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔